نعیم قاسم حزب اللہ کے نئے سربراہ منتخب

نعیم قاسم اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے حزب اللہ کی فکری اور نظریاتی سمت متعین کرنے اور اس تنظیم کی سیاسی امور میں پالیسی سازی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 

حزب اللہ نے نے منگل کو بتایا ہے کہ اس نے نعیم قاسم کو اپنے مرحوم سربراہ حسن نصر اللہ کے اسرائیلی حملے میں مارے جانے کے بعد ان کا جانشین منتخب کر لیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نعیم قاسم اس سے قبل حزب اللہ کے نائب سیکٹریٹری جنرل تھے۔

حزب اللہ کی جانب سے منگل کو جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس کی شوریٰ کونسل نے پہلے موجود نظام کے تحت نعیم قاسم کا انتخاب کیا ہے۔

رواں سال ستمبر کے آخر میں حزب اللہ نے اسرائیلی حملے میں اپنے سربراہ حسن نصر اللہ کی موت کی تصدیق کی تھی۔

حسن نصر اللہ کے بعد 23 اکتبور کو اسرائیل نے حسن نصر اللہ کے بعد ان کے ممکنہ جانشین ہاشم صفی الدین کو بھی ایک حملے میں قتل کرنے کی تصدیق کی تھی۔

نعیم قاسم کون ہیں؟

69 سالہ نعیم قاسم کو عام طور پر جنگجو سے زیادہ دانشور کی حیثیت سے جانا جاتا ہے اور وہ ایک درجن سے زیادہ کتابوں کے مصنف ہیں، جن میں ’حزب اللہ: دا سٹوری فرام وِد اِن‘ شامل ہے، جس کے متعدد ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ اس کتاب میں انہوں نے حزب اللہ کی تاریخ، تشکیل اور ارتقا پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔

نعیم قاسم اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے حزب اللہ کی فکری اور نظریاتی سمت متعین کرنے اور اس تنظیم کی سیاسی امور میں پالیسی سازی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 

ویب سائٹ آئیز آن حزب اللہ کے مطابق نعیم قاسم جنوبی لبنان کے علاقے نباطیہ کے گاؤں کفر کلہ میں سال 1953 میں پیدا ہوئے۔

وہ اس تنظیم کے سربراہ بننے سے پہلے ڈپٹی سیکریٹری جنرل کے عہدے پر کام کر رہے تھے۔

نعیم قاسم ان افراد میں شامل ہیں جنہوں نے حزب اللہ کی بنیاد رکھی اور ان کے شمار عباس الموسوی، حسن نصراللہ، صبیح طفیلی، ابراہیم امین السید اور محمد یزبیک جیسے لوگوں کی صف میں ہوتا ہے۔

نعیم قاسم کی سیاست میں دلچسپی کا آغاز 1970 کی دہائی سے ہوا جب انہوں نے 1975 موسی الصدر کی امل تحریک میں شمولیت اختیار کی۔ اسی تنظیم کے بعض افراد نے بعد میں حزب اللہ کی بنیاد رکھی۔

اپنی آپ بیتی میں نعیم قاسم نے لکھا ہے کہ انہوں نے ’بے گھر ہونے والے افراد کی تحریک‘ کے آغاز میں موسی الصدر کی مدد کی تھی۔

نعیم قاسم کو عربی کے علاوہ فرانسیسی زبان میں بھی عبور حاصل ہے۔

کاؤنٹر ایکسٹریم ازم ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے 1974 میں لبنانی یونیورسٹی سے کیمسٹری میں گریجویشن کی جب کہ ساتھ ساتھ مذہبی تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔

1989 میں حزب اللہ میں شامل ہونے کے بعد نعیم قاسم کو پہلی بار حزب اللہ میں 1991 میں ڈپٹی سیکریٹری جنرل کے عہدے پر منتخب کیا گیا۔ اس دور میں حزب اللہ کے سربراہ عباس الموسوی ہوتے تھے۔ 

فروری 1992 میں موسوی کے جان سے جانے کے بعد وہ حسن نصراللہ کے ماتحت کام کرتے رہے۔

ڈپٹی سیکریٹری جنرل کے علاوہ وہ حزب اللہ کی شوری کونسل کے رکن بھی رہے جبکہ اس کی پارلیمانی اور سرکاری امور کی نگرانی بھی کرتے رہے۔

نعیم قسم درجنوں کتابوں کے مصنف بھی ہیں جن میں سیاست اور مذہب دونوں موضوعات پر کتب شامل ہیں۔

والد ٹیکسی ڈرائیور 

جیمز ٹاؤن ڈاٹ آرگ نامی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق جب قاسم پیدا ہوئے تو ان کے والد بیروت میں ٹیکسی چلاتے تھے۔  قاسم نے لکھا ہے کہ ان کے والد صبح چھ بجے اپنے کام کا آغاز کرتے اور رات آٹھ بجے تک گاڑی چلاتے رہتے، تاکہ کم عمر قاسم، ان کے تین بھائیوں اور ایک بہن کا خرچ پورا کیا جا سکے۔ 

قاسم کے والد ان پڑھ تھے لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا بیٹا معیاری تعلیم حاصل کرے تاکہ وہ اپنی والد کے بچپن میں حاصل نہ ہونے والی تعلیم کی کمی کو پورا کر سکے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سکول میں قاسم نے فرانسیسی اور کیمسٹری جیسے مضامین میں عمدہ کارکردگی دکھائی۔ نوجوان قاسم نے بعد میں ریاستی لبنانی یونیورسٹی کے شعبہ تعلیم میں تعلیم حاصل کی۔

حقوق نسواں کے حامی

اپنی ایک کتاب کے کی تقریبِ رونمائی کے دوران قاسم نے اپنی اہلیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کتاب کی تحریر کے دوران اہلیہ نے ان کا ساتھ دیا۔ 

قاسم نے اس موقعے پر کہا کہ ’میں خواتین کے حقوق کی حمایت کرتا ہوں‘ اور یہ دعویٰ کیا کہ اصل اسلام میں خواتین کے حقوق پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے خواتین کے بارے میں کہا، ’وہ لونڈیاں نہیں ہیں۔ ان کا مقصد صرف بچے پیدا کرنا نہیں ہے۔ وہ ہر لحاظ سے مکمل انسان ہیں۔ ان کے مکمل حقوق ہیں۔‘

قاسم کا کہنا تھا کہ ان کی اہلیہ ’تعلیم یافتہ اور ذہین‘ ہیں، اور انہوں نے فخریہ طور پر کہا کہ وہ مختلف موضوعات پر لیکچر دیا کرتی تھیں اور عوامی زندگی میں بہت فعال تھیں لیکن بچوں کی پرورش کے لیے انہیں اپنی عوامی سرگرمیاں محدود کرنی پڑیں۔

اسرائیل کے نشانے پر

جون 2024 میں اطلاعات کے مطابق انہیں حزب اللہ کے دو دیگر رہنماؤں کے ہمراہ جنوبی لبنان کے علاقے دیر قانون میں اسرائیلی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ تاہم حزب اللہ نے ان خبروں کی تردید کر دی۔

اخبار لبنان نیوز ڈیلی سٹار کے مطابق اگست 2011 میں دیے جانے والے ایک انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ ’ہتھیار ڈالنے کے بدلے حزب اللہ کو اربوں ڈالر کی پیش کش ہوئی۔‘

انہوں نے دعوی کیا کہ ’ہمیں جنوبی لبنان کی تعمیر و ترقی کے لیے اربوں ڈالر کی پیشکش ہوئی جس کے بدلے ہمیں ہتھیار ڈالنے اور مزاحمت کو چھوڑنے کے لیے کہا گیا۔‘

ان کے مطابق: ’لیکن ہم نے ان کو بتا دیا کہ ہمیں پیسوں کی ضرورت نہیں اور نتائج کے پرواہ  کیے بغیر مزاحمت جاری رہے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا