کرائسٹ چرچ ٹیسٹ: انگلینڈ نے جیت کا سفر پھر سے شروع کر دیا

پاکستان کے خلاف سپنرز کی ناکامی انگلینڈ کی شکست کا باعث بن گئی تھی، لیکن نیوزی لینڈ پہنچتے ہی انگلینڈ اپنی پرانی فارم میں واپس آگیا اور پہلا ٹیسٹ میچ آٹھ وکٹوں سے جیت لیا۔

یکم دسمبر 2024 کو کرائسٹ چرچ کے ہیگلے اوول گراؤنڈ میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے درمیان پہلے ٹیسٹ کرکٹ میچ کے چوتھے دن کے بعد انگلینڈ کے جیکب بیتھل (دائیں) نیوزی لینڈ کے ٹام لیتھم (بائیں) سے مصافحہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)

انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کے خلاف کرائسٹ چرچ میں پہلا ٹیسٹ میچ آٹھ وکٹوں سے جیت کر اپنے جیت کا سفر وہیں سے شروع کر دیا ہے، جو ملتان ٹیسٹ میں پاکستان کے خلاف گذشتہ مہینے رک گیا تھا۔

پاکستان کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ جیتنے کے باوجود سیریز کے باقی دو میچوں میں بدترین شکستوں نے ناقدین کی توپوں کا رخ انگلینڈ کی طرف کر دیا تھا، جو کہہ رہے تھے کہ بیز بال کرکٹ ختم ہو چکی ہے اور انگلینڈ اب جیت کے قابل نہیں رہا۔ پاکستان کے خلاف سپنرز کو کھیلنے میں ناکامی انگلینڈ کی شکست کا باعث بن گئی تھی، لیکن نیوزی لینڈ پہنچتے ہی انگلینڈ اپنی پرانی فارم میں واپس آگیا۔ 

نیوزی لینڈ کی ٹیم کچھ دن قبل انڈیا کے خلاف تاریخی دورہ مکمل کرکے واپس پہنچی تھی۔ انڈیا میں تینوں ٹیسٹ جیت کر نیوزی لینڈ نے وہ کمال کر دکھایا تھا کہ انڈین میڈیا اور کرکٹ ماہرین انگشت بدنداں رہ گئے تھے۔ ایسا کارنامہ انڈیا کی سرزمین پر صرف دو دفعہ ہوا تھا۔ یہ تیسرا موقع تھا جب ایک ایسی ٹیم نے سیریز میں کلین اپ کیا تھا، جو اس سے قبل کوئی میچ نہیں جیت سکی تھی۔ نیوزی لینڈ نے تینوں ٹیسٹ میچ جیت کر انڈیا کو آؤٹ کلاس کر دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انگلینڈ کے خلاف سیریز سے قبل ماہرین نے نیوزی لینڈ کو فیورٹ قرار دیا تھا اور انگلینڈ کی زبوں حال بیٹنگ کے باعث اسے ایک مشکل ترین دورہ قرار دے رہے تھے، لیکن نیوزی لینڈ میں پیدا ہونے والے انگلش کپتان بین سٹوکس کی قیادت میں انگلینڈ نے کیوی ٹیم کو آسمان سے زمین پر پہنچا دیا۔ ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کی گرفت کس قدر مضبوط تھی، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ میچ کا فیصلہ چوتھے دن ہی ہو گیا۔

انگلینڈ نے پہلے دن ٹاس جیت کر جب پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا تو پچ پر موجود نمی کے باوجود زیادہ مدد نہیں مل سکی۔ ڈیون کونوے کی وکٹ جلد گر جانے کے باوجود کین ولیمسن نے ٹام لیتھم اور رویندر رچی کے ساتھ سکور 130 تک پہنچا دیا۔ ولیمسن نے 93 رنز کی اننگز کھیلی اور بعد میں گلین فلپس کی نصف سنچری کی مدد سے نیوزی لینڈ 348 رنز بنانے میں کامیاب ہو گیا۔

انگلینڈ کا پہلی اننگز میں آغاز بہتر نہیں رہا۔ جو روٹ سمیت چار کھلاڑی 71 کے سکور پر آؤٹ ہوگئے لیکن اس موقعے پر ہیری بروک نے 171 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر انگلینڈ کو تباہی سے بچالیا۔ انہوں نے اپنی جارحانہ بیٹنگ سے تماشائیوں کو بہت محظوظ کیا۔ ان کے ساتھ پہلے اولی پوپ اور پھر بین سٹوکس نے عمدہ بیٹنگ کی۔ سٹوکس نے 80 اور پوپ نے 77 رنز بنائے۔

انگلینڈ نے پہلی اننگز میں 499 رنز بنا کر نیوزی لینڈ پر 151 رنز کی برتری حاصل کرلی۔

نیوزی لینڈ کی دوسری اننگز کا آغاز بھی بہتر نہ ہوسکا۔ کرس ووکس اور بریڈن کارس کی خطرناک بولنگ نے کسی بھی کیوی بلے باز کو ٹکنے نہیں دیا۔ صرف کین ولیمسن اور ڈیرل مچل ہی کچھ مزاحمت کر سکے۔ ولیمسن نے 61 رنز کی اننگز کھیلی جبکہ مچل نے 84 رنز بنائے۔ مچل آؤٹ ہونے والے آخری کھلاڑی تھے، جنہیں کارس نے کیچ آؤٹ کروایا۔ 

مچل نے آخری وکٹ کے لیے اوروک کے ساتھ مل کر قیمتی 46 رنز کی پارٹنر شپ بھی کی، لیکن وہ نیوزی لینڈ کا سکور 254 رنز تک لے جاسکے۔

انگلینڈ کی طرف سے کارس نے چھ وکٹیں لے کر میچ میں مجموعی طور پر 10 وکٹیں لیں۔ وہ گذشتہ 15 سالوں میں واحد فاسٹ بولر ہیں، جنہوں نے انگلینڈ سے باہر کسی بھی ٹیسٹ میچ میں 10 وکٹیں لی ہوں۔ اس سے قبل آخری دفعہ رائن سائیڈ باٹم نے 2008 میں ہملٹن میں 10 وکٹیں لی تھیں۔ نیوزی لینڈ اپنی دوسری اننگز میں254 رنز بناکر آؤٹ ہوگیا۔

انگلینڈ کو میچ جیتنے کے لیے 104 رنز کا ہدف ملا جو اس نے دو وکٹوں کے نقصان پر 13ویں اوور میں مکمل کر لیا جبکہ جیکب بیتھل 50 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔

انگلینڈ کے بریڈن کارس کو شاندار بولنگ پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا انعام دیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ