پاکستانی حکومت مظاہرین کے ساتھ پرامن انداز میں نمٹے: امریکہ 

امریکی دفتر خارجہ میں پریس بریفنگ کے دوران پاکستان میں پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہروں میں ہونے والی اموات سے متعلق سوال کیا گیا جس کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت مظاہرین سے پرامن انداز میں نمٹے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کو کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی مظاہرین سے پرامن انداز میں نمٹے۔ 

پیر کو ہونے والی پریس بریفنگ میں ان سے پاکستان میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہروں میں ہونے والی اموات سے متعلق سوال کیا گیا کہ اس احتجاجی ریلی میں 12 سے 20 افراد جان سے گئے جب کہ حالیہ دہشت گردانہ حملوں میں بھی 265 اموات ہوئیں۔

سوال کرنے والے رپورٹر نے مزید کہا کہ ان حملوں میں جان سے جانے والوں کی اکثریت پشتون ہے، میں نے چند ماہ قبل ویدانت سے پوچھا تھا کہ کیا سٹیٹ ڈپارٹمنٹ اس معاملے پر کچھ مطالعہ کر سکتا ہے کہ آیا پشتون ہمیشہ کیوں مارے جاتے ہیں، چاہے سیاست ہو یا دہشت گردی؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سوال کے جواب میں میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ احتجاج پرامن ہوں، اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ دنیا کے کسی بھی ملک کی طرح پاکستان کی حکومت بھی پرامن مظاہرین کے ساتھ احترام سے اور پرامن طریقے سے نمٹے۔  

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے پریس بریفنگ میں سوال کیا گیا کہ حالیہ دنوں میں پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں تیزی آئی ہے جس کے بعد پاکستانی حکام نے امریکی ہم منصبوں سے ملاقاتوں میں جدید ترین ٹیکنالوجیز جیسے کمیونیکیشن انٹرسیپشن ٹولز(بات چیت کی نگرانی کے آلات)، فضائی نگرانی کے نظام اور ایسے دیگر آلات فراہم کرنے کی درخواست کی ہے، کیا موجودہ انتظامیہ تبدیلی سے پہلے پاکستان کو یہ آلات فراہم کرنے جا رہی ہے؟

اس سوال کے جواب میں ملر کا کہنا تھا کہ ’میں فی الوقت کوئی اعلان نہیں کر سکتا تاہم جیسا کہ ہم متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ ہم دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

ان سے انڈین وزیر خارجہ جے شنکر اور امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کے درمیان اٹلی میں ہونے والی ملاقات سے متعلق بھی استفسار کیا گیا کہ انڈین کاروباری شخصیت اڈانی پر فرد جرم عائد ہونے اور سکھ رہنما کے قتل میں مبینہ طور پر انڈین ایجنٹ کے ملوث ہونے کے بعد یہ پہلی ملاقات تھی، کیا اس ملاقات میں ان دونوں موضوعات پر کوئی بات ہوئی؟

اس پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ میں نجی سفارتی بات چیت پر گفتگو نہیں کروں گا تاہم جیسا کہ ہم نے پہلے بھی کہا ہے، ہم باقاعدگی سے اپنے انڈین ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت میں ان معاملات اور ان کے مضمرات کو اٹھاتے ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست