بین الاقوامی سائنس دانوں کے ایک گروپ نے خبردار کیا ہے کہ 2027 کے موسم گرما تک آرکٹک (بحیرہ قطب شمالی) کی تقریبا تمام سمندری برف پگھل سکتی ہے۔
سمندری برف، منجمد سمندری پانی جو سمندر کی سطح پر تیرتا ہے، دہائیوں تک سکڑنے اور پتلا ہونے کے بعد اس علاقے میں تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے اور یہ وہ علاقہ ہے جو دنیا کے سب سے تیزی سے گرم ہونے والے علاقوں میں سے ایک ہے۔
درجہ حرارت میں اضافہ مسلسل بڑھتے ہوئے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی وجہ سے ہو رہا ہے، اور یہ اخراج انسانوں کی فوسل ایندھن پر انحصار کا نتیجہ ہے۔
وہ دن جب زیادہ تر برف غائب ہو جائے گی، محققین کے لیے بہت تشویش کا باعث ہے، جو ابھی تک یہ نہیں جانتے کہ اس کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں۔
نیچر کمیونی کیشنز نامی جریدے میں منگل کو شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آرکٹک پر اس وقت ’برف ختم‘ ہو جائے گی جب اس میں 10 لاکھ مربع کلومیٹر سے بھی کم برف ہو گی۔
سمندری برف کی سب سے کم مقدار، جو عام طور پر موسموں کی تبدیلی کے ساتھ پگھلتی اور بنتی ہے، اس سال ایک دن میں 16 لاکھ 50 ہزار مربع میل تھی، جو 1979 اور 1992 کے درمیان اوسط کے مقابلے میں ایک نمایاں کمی ہے۔
یونیورسٹی آف کولوراڈو بولڈر میں ماحولیاتی اور سمندری علوم کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور تحقیق کی شریک مصنفہ الیگزینڈرا جان نے پیر کو دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ ’موسمیاتی ماڈلز کے مطابق، اگر ہم عالمی سطح پر اوسط درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سیلسیس سے کم رکھنے میں کامیاب نہیں ہو پاتے، جو ہر ماہ کم سے کم ممکن ہوتا جا رہا ہے، تو یہ بات یقینی ہے کہ اس صدی میں برف ختم ہو جائے گی۔‘
ممالک نے 2015 میں گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ لیکن، اقوام متحدہ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ زمین 3.1 ڈگری تک کی جانب گامزن ہے اور یہ ’تباہ کن‘ ہوسکتا ہے۔
موسم گرما کے اختتام پر 1980 کی دہائی کے مقابلے میں آرکٹک پہلے ہی اپنی نصف سمندری برف کھو چکا ہے۔
یہ معلوم ہے کہ زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے برف بننے میں تاخیر ہوئی ہے ، اور اس کے نتیجے میں سمندر ی برف بھی پتلی بننے لگی ہے۔
برف پگھلنا آسان ہے اور موسم بہار میں زیادہ درجہ حرارت میں اس کا زیادہ حصہ پگھل جاتا ہے اور، وسطی آرکٹک پر ایک ہائی پریشر سسٹم دیکھا گیا ہے جو وہاں گرم ہوا کو برقرار رکھتا ہے۔
جب برف پتلی ہوتی ہے تو موسم بہار اور موسم گرما میں مزید طوفان پیدا ہوتے ہیں جو برف کو توڑ سکتے ہیں اور برف پگھلنے کا عمل مزید تیز کرسکتے ہیں۔
یہ عمل لگاتار کئی سالوں تک ہوتا آ رہا ہے، جس کی وجہ سے آرکٹک سمندر کی برف میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوتی ہے۔
ماڈلز پیش گوئی کرتے ہیں کہ مستقبل میں طوفان اور گرمی کی لہروں میں اضافہ جاری رہے گا ، کیونکہ آب و ہوا گرم ہوتی رہی گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
الیگزینڈرا جان نے کہا ہے کہ ’اخراج اب بھی بڑھ رہے ہیں، ہم ہر سال ریکارڈ گرم سال گزار رہے ہیں، اور یہ سب موسمی نظام کے تمام پہلوؤں میں تبدیلیوں کا سبب بن رہا ہے۔‘
ان تبدیلیوں اور ’مکمل طوفان‘ کے باعث، برف ’زیادہ تر لوگوں کی توقع سے کہیں پہلے‘ ختم ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیکن، یہ ’قدرتی ماحول میں سب سے واضح تبدیلیوں میں سے ایک ہو گی جو انسانوں کے پیدا کردہ موسمیاتی تبدیلی کے سبب ہو گی۔‘
جان نے وضاحت کی کہ ’جب ہم ایسی حالت میں پہنچیں گے جہاں برف ختم ہو جائے، تو آرکٹک سمندر کا 94 فیصد حصہ برف سے خالی ہوگا۔ لہذا، ہم ایک سفید آرکٹک سمندر سے نیلے آرکٹک سمندر کی طرف جا رہے ہیں۔ اور اس طرح، بصری طور پر یہ واقعی ایک بہت بڑی تبدیلی ہے اور حقیقت میں اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ انسانی گرین ہاؤس گیسیں قدرتی ماحول کو کس حد تک تبدیل کر سکتی ہیں۔‘
نیشنل سنو اینڈ آئس ڈیٹا سینٹر کے سیٹلائٹ ڈیٹا کی بنیاد پر محققین کو یقین ہے کہ آرکٹک میں مزید برف ختم ہو جائے گی۔ زیادہ تر ماڈلز نے پیش گوئی کی ہے کہ 2023 کے بعد نو سے 20 سال کے اندر برف کے بغیر پہلا دن ہوسکتا ہے، اس سے قطع نظر کہ انسان اپنے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کس طرح تبدیل کرتے ہیں۔
الیگزینڈرا جان نے کہا، ’جیسے جیسے ہم ایک ایسے آرکٹک کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں برف نہ ہو، اس کے کلائمٹ سسٹم، ایکو سسٹم، اور آرکٹک میں رہنے والے لوگوں پر بہت سے اثرات ہوں گے۔ ان کے لیے سمندری برف کا استعمال نقل و حمل، شکار اور دیگر سرگرمیوں کے لیے کس طرح ممکن ہوگا، یہ بھی ایک اہم سوال ہے۔‘
لیکن یہ ہوگا یا نہیں، یہ ابھی غیر یقینی ہے۔ موسمیاتی ماڈلز پر مبنی پیش گوئیوں میں غیر یقینی صورت حال موجود ہے۔ لہٰذا، یہ واقعہ تین سال سے لے کر 50 سال کے درمیان کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا، ’یہ پیش گوئیاں ممکنہ امکانات پر مبنی ہیں، اس لیے ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ تین سے چھ سالوں میں قطب شمالی مکمل طور پر برف سے خالی ہو جائے گا۔ حقیقتاً یہ تین سے پچاس سال کے اندر ہو سکتا ہے۔ یہ ماڈلز کے مطابق ہے، جو عالمی اخراج کی شدت اور مختلف عوامل پر منحصر ہے ... لیکن، یہ لوگوں کی توقع سے پہلے بھی ہو سکتا ہے ...‘
محققین نے خبردار کیا ہے کہ برف کے خاتمے سے بچنے کے لیے دنیا کو گلوبل وارمنگ کو محدود کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ اب بھی اس بات کا امکان موجود ہے کہ اگر دنیا فوری طور پر اقدامات کرے تو برف کے بغیر والے حالات کبھی پیدا نہیں ہوں گے۔
الیگزینڈرا جان کا کہنا ہے کہ ’لہذا، کم ترین اخراج کے منظرنامے میں، کئی ماڈلز ایسے ہیں جن میں صدی کے آخر تک برف موجود رہےگی۔ لیکن کچھ ماڈلز ایسے بھی ہیں جن کے مطابق برف ختم ہو سکتی ہے۔ اگر ہم اخراج اس سطح پر برقرار رہیں تو یہ کسی حد تک قسمت پر منحصر ہوگا کہ آیا کسی سال تیزی سے برف کے پگھنلے کا واقعہ پیش آتا ہے جس کے نتیجے میں برف ختم ہو جاتی ہے۔
’جبکہ، اگر درجہ حرارت 1.5 ڈگری سے بڑھ گیا تو ہم یقینی طور پر ایسے حالات دیکھیں گے جب برف بالکل غائب ہو جائے گی۔ اس لیے گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کسی بھی حد تک کم کرنا آرکٹک سمندر میں باقی رہنے والی برف کی مقدار پر اثر ڈالے گا۔‘
© The Independent