امریکہ کو دہلا دینے والا پڑھا لکھا قاتل لوئیجی مینجیونی کون ہے؟

امریکہ میں حکام نے چھ دن کی تلاش کے بعد یونائیٹڈ ہیلتھ کیئر کے سربراہ کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم کی شناخت اس کی مسکراتی تصویر سے کی۔

یونائیٹڈ ہیلتھ کیئر کے سی ای او برائن تھامسن کے گذشتہ بدھ کو اپنے مین ہٹن ہوٹل کے باہر قتل میں ملوث ملزم کا نام ظاہر کر دیا گیا ہے۔

26 سالہ لوئیجی مینجیونی کو پیر کی صبح الٹونا، پنسلوانیا میں میکڈونلڈز کے اندر کھانا کھاتے ہوئے دیکھا گیا اور ایک عینی شاہد نے اس کی اطلاع پولیس کو دی۔ اس نے تحقیقات کا ایک سلسلے کا آغاز کر دیا جس کا اختتام اس پر نیویارک میں قتل اور پنسلوانیا میں بندوق رکھنے کے الزام میں ہوا۔

وہ فی الحال بغیر ضمانت کے پنسلوانیا کی جیل میں قید ہے۔

تھامسن کو چار دسمبر کو مین ہٹن کے ایک ہوٹل کے باہر گولی مار کر مار دیا گیا تھا۔ اس قتل میں ملوث مشتبہ شخص کر گرفتاری کے لیے بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی گئی جو تقریباً ایک ہفتے تک پولیس سے بھاگتا رہا۔

مینجیونی کے، جس کے بارے میں پولیس نے کہا ہے کہ اس نے جرم کیا ہے بارے میں جو کچھ ہم جانتے ہیں وہ یہ ہے:

عوام کی طرف سے اطلاع پولیس کو پنسلوانیا لے گئی۔

پیر کو پولیس الٹونا، پنسلوانیا میں میک ڈونلڈز کے ایک ملازم کی طرف سے ایک اطلاع پر حرکت میں آئی، جس نے بتایا کہ اس نے ایک ایسے شخص کو دیکھا جو اس واقعے میں ملوث مشتبہ شخص کی طرح دکھائی دے رہا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ مینجیونی میکڈونلڈز میں کھانا کھا رہا تھا جب اسے ملازم نے پہچان لیا۔

پولیس افسران ریستوراں پہنچے اور مینجیونی سے پوچھ گچھ شروع کی۔

اس نوجوان کے خلاف بعد میں درج کی گئی مجرمانہ شکایت کے مطابق پولیس نے ’مرد سے پوچھا کہ کیا وہ حال ہی میں نیویارک گیا تھا تو لڑکا خاموش ہو گیا اور اس نے لرزنا شروع کر دیا۔‘

آلٹونا کے پولیس افسر ٹائلر فرائی نے مینجیونی کا سامنا کرنے کے بارے میں کہا ’ہم نے اس کے بارے میں دو بار نہیں سوچا۔ ہمیں معلوم تھا کہ یہ ہمیں مطلوب لڑکا ہے۔‘

حکام نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ افسران نے مینجیونی کو اس وقت گرفتار کیا جب اس نے جعلی شناختی کارڈ فراہم کیا۔ پولیس کی تلاشی سے معلوم ہوا کہ اس کے پاس ایک گھوسٹ گن تھی جو اس ہتھیار سے مماثل ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اسے قتل میں استعمال کیا گیا تھا۔

مینجیونی کے پاس بندوق کے لیے ایک سپریسر اور کئی جعلی شناختی کارڈز بھی تھے، بشمول نیو جرسی کی ایک آئی ڈی جسے نیویارک پولیس کا خیال ہے کہ اس بندوق بردار نے استعمال کیا تھا۔

پنسلوانیا سٹیٹ پولیس کے لیفٹیننٹ کرنل جارج بیونس نے پیر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا: ’وہ شروع میں تعاون کر رہا تھا۔ وہ اب نہیں کر رہا ہے۔ اسے گرفتار کر کے لے جایا گیا ہے اور نیویارک میں اضافی چارجز دائر کرنے تک اسے محفوظ طریقے سے رکھا جائے گا۔‘

یہ الزامات پیر کی رات دائرر کیے گئے تھے۔

پنسلوانیا اور نیویارک میں الزامات

اس کی گرفتاری کے بعد مینجیونی پر پنسلوانیا کے پانچ جرائم بشمول جعل سازی، اپنی غلط شناخت کروانے اور بغیر لائسنس کے بندوق لے جانے کے الزامات پر فرد جرم عائد کی گئی۔

وہ پیر کو بلیئر کاؤنٹی، پنسلوانیا، کے کمرہ عدالت میں مختصر سماعت میں پیش ہوا، جہاں اسے اپنے خلاف الزامات کے بارے میں بتایا گیا جن کے بارے میں اس نے کہا کہ وہ سمجھ گئے ہیں۔

حکام نے پیر کو بتایا کہ اس نے ان الزامات کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان نہیں دیا ہے۔

پنسلوانیا کے گورنر جوش شاپیرو نے پیر کو مینجیونی کی گرفتاری کے بعد بات کی۔ انہوں نے مین ہٹن شوٹنگ میں بندوق بردار کے فعل کا جشن منانے والوں پر کڑی تنقید کی۔

’وہ کوئی ہیرو نہیں ہے،‘ شاپیرو نے کہا۔

شاپیرو نے کہا: ’برائن تھامسن دو بچوں کا باپ تھا۔ وہ ایک شوہر تھا۔ اور وہ بہت سے لوگوں کا دوست تھا۔ اور ہاں وہ ہیلتھ انشورنس کمپنی کے سی ای او تھے۔ امریکہ میں، ہم پالیسی کے اختلافات کو حل کرنے یا کسی نقطہ نظر کے اظہار کے لیے لوگوں کو سرد مہری سے مار نہیں دیتے۔‘

نیویارک پوسٹ کے مطابق پیر کے اواخر میں اس پر نیویارک میں قتل اور بندوق کے دیگر الزامات عائد کیے گئے۔

یہ شخص کسی کے ریڈار پر نہیں تھا

نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ کے جاسوسوں کے سربراہ جوزف کینی نے کہا کہ پیر سے پہلے پولیس کے پاس مینجیونی کا نام نہیں تھا۔

وہ میری لینڈ میں پیدا ہوا اور وہی پرورش پائی، اور وہ کچھ عرصہ پہلے تک ہونولولو، ہوائی میں رہتا تھا۔ اس کا سان فرانسسکو سے بھی تعلق ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کینی نے مزید کہا کہ پولیس کا خیال ہے کہ مینجیونی مبینہ طور پر اکیلے کام کر رہا تھا۔

تین صفحات پر مشتمل 'منشور' دریافت

کینی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ پولیس نے جب اسے گرفتار کیا تو مینجیونی کے قبضے سے تین صفحات پر مشتمل ایک منشور ملا گیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی ’کارپوریٹ امریکہ کی جانب رائے اچھی نہیں تھی۔‘

ٹِش نے کہا کہ ہاتھ سے لکھی گئی دستاویز ’اس کی نیت اور ذہنیت دونوں کو ظاہر کرتی ہے۔‘

سی این این کے مطابق، جس نے ایک پولیس اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے دستاویز دیکھی ہے، اس میں مبینہ طور پر کہا گیا ہے کہ ’ان پیراسائٹس کے ساتھ ایسا ہونا تھا‘ اور ’میں کسی بھی جھگڑے اور صدمے کے لیے معذرت خواہ ہوں، لیکن یہ کرنا ہی تھا۔‘

وہ فی الحال آلٹونا پولیس کی تحویل میں ہے۔

پرائیویٹ آل بوائز سکول میں ویلڈیکٹورین اور آئیوی لیگ تعلیم یافتہ

نیویارک ٹائمز نے پہلی بار رپورٹ کیا کہ مینجیونی نے بالٹی مور کے گلمین سکول میں تعلیم حاصل کی، جو ایک نجی آل بوائز سکول ہے، جہاں وہ 2016 میں ویلڈیکٹورین تھا۔

سکول میں ٹیوشن فیس ہر سال $37,690 ہے۔

مینجیونی نے ایک تقریر کی جہاں اس نے اپنی کلاس کو ’نئے خیالات کے ساتھ آنے اور اپنے اردگرد کی دنیا کو چیلنج کرنے‘ کے طور پر بیان کیا۔

سکول کے سربراہ، ہنری پی اے سمتھ نے ایک بیان میں کہا: ’یہ پہلے سے ہی خوفناک صورت حال کے بعد مزید انتہائی پریشان کن خبر ہے۔ ہمارا دل ہر متاثرہ شخص کے لیے روتا ہے۔‘

اس کے ظاہری لنکڈ ان پروفائل کے مطابق مینجیونی کے پاس پنسلوانیا یونیورسٹی سے بیچلر اور ماسٹر کی ڈگری ہے۔

اس شخص کے نام سے مماثلت والا ایک فیس بک پروفائل ان کی زندگی کی ایک جھلک پیش کرتا ہے، جس میں میکسیکو میں ساحل سمندر پر دوستوں کی تصاویر، کیلیفورنیا کے ساحل کی سیر اور فٹ بال میچوں میں جانا شامل ہے۔

بالٹیمور بینر کی رپورٹ کے مطابق مینجیونی کا تعلق بالٹیمور کے علاقے کے ایک ممتاز خاندان سے ہے۔

ان کے مرحوم دادا نکولس مینجیونی سینیئر تھے، جو کہ کنٹری کلبوں، نرسنگ ہومز اور ایک ریڈیو سٹیشن میں دلچسپی رکھنے والے ایک رئیل سٹیٹ ڈویلپر تھے، جبکہ ان کی مرحوم دادی مریم بالٹیمور کے کیتھولک آرکڈیوسیز، گریٹر بالٹیمور میڈیکل سینٹر، پرانے بالٹیمور اوپیرا کمپنی اور والٹرز آرٹ میوزیم کی سرپرست تھیں۔ 

بینر کی رپورٹ کے مطابق میری لینڈ کے ریاستی مندوب نینو مینجیونی گرفتار شخص کا کزن ہے۔

اس شخص نے اونابمبار کے منشور کو گوڈ ریڈ پر شراہا

لیوگی مینجیونی کے نام سے گوڈ ریڈز پر ایک اکاؤنٹ نے اونابمبار کے منشور کو ایک مثبت جائزہ دیا اور قاتل کو ’سیاسی انقلابی‘ کے طور پر سراہا ہے۔

بک ریویو ویب سائٹ گوڈ ریڈز پر اس نام سے ایک اکاؤنٹ، جو دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مشتبہ شخص کی تصاویر سے بھی میل کھاتا ہے، نے جنوری میں ٹیڈ کازنسکی کی کتاب کو چار سٹارز کا جائزہ دیا۔

وہ جائزے میں لکھتا ہے کہ ’واضح طور پر ریاضی کے ماہر نے لکھا ہے۔ 21ویں صدی کے معیار زندگی کے سوال پر ایک سیریز کی طرح پڑھا جاسکتا ہے۔‘

جائزے میں مزید لکھا ہے کہ ’یہ جلدی اور بغیر سوچے سمجھے اسے ایک پاگل کے منشور کے طور پر لکھنا آسان ہے، تاکہ اس کی نشاندہی کرنے والے کچھ غیر آرام دہ مسائل کا سامنا کرنے سے بچ سکیں۔ لیکن اس بات کو نظر انداز کرنا ناممکن ہے کہ جدید معاشرے کے بارے میں ان کی بہت سی پیشں گوئیاں کتنی درست ثابت ہوئیں۔‘

مینجیونی کے نام سے ایک اکاؤنٹ کے جائزہ میں مزید لکھا ہے کہ ’وہ ایک پرتشدد فرد تھا - بجا طور پر قید تھا - جس نے بے گناہ لوگوں کو معذور کیا۔ اگرچہ ان اعمال کو ایک پاگل لڈائٹ کے طور پر نمایاں کیا جاتا ہے، تاہم، انہیں زیادہ درست طریقے سے ایک انتہائی سیاسی انقلابی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔‘

سینکڑوں گھنٹے کی فوٹیج کا جائزہ لیا گیا

کینی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ تفتیش کاروں نے متعدد ذرائع سے سینکڑوں گھنٹے کی ویڈیو کے ذریعے اس اہم سکرین شاٹ کو تلاش کیا جس نے انہیں اس شخص میں دلچسپی رکھنے والے سے جوڑا۔

تھامسن کو گولی مار دیے جانے کے اگلے دن این وائی پی ڈی نے فوری طور پر مشتبہ شخص کی بے نقاب اور مسکراتے ہوئے سرویلنس کی تصاویر جاری کیں۔

یہ سامنے آیا کہ اس شخص کی واضح نگرانی کی تصاویر جہاں وہ مسکرا رہا ہے ہاسٹل میں ایک خاتون ملازم کے ساتھ ایک ’چھیڑ چھاڑ‘ کے موقع سے تھی جہاں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ مقیم ہے۔

این وائے پی ڈی کے سابق ڈپٹی کمشنر برائے انٹیلی جنس جان ملر نے گذشتہ ہفتے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ ’ان (مشتبہ شخص) کا ایک دلکش لمحہ تھا اور اس نے اسے نیچے گرا دیا اور وہ ایک بڑی مسکراہٹ دو انسانوں کے درمیان ایک غیر رسمی لمحہ اس وقت اس پورے معاملے میں سب سے اہم اشارہ ثابت ہوا۔‘ 

اختتام ہفتہ میں پولیس نے فیس ماسک پہنے ٹیکسی کے پچھلے حصے میں سفر کرنے والے اس شخص کی ایک نئی تصویر جاری کی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل