شام کے معزول صدر بشار الاسد کا تختہ الٹے جانے اور ان کے روس میں پناہ لینے کے بعد ان کے محل میں داخل ہونے والوں کو کئی نایاب اور مہنگی پرتعیش گاڑیاں ملی ہیں، جن میں فیراری ایف 50، لیمبورگینی ڈیابلو اور رولس روئس شامل ہیں۔
1995 اور 1997 کے درمیان صرف 349 فیراری ایف 50 گاڑیاں بنائی گئی تھیں اور اس وی 12 انجن والی کار کی ٹاپ سپیڈ 233 میل فی گھنٹہ ہے۔
سکائی نیوز کے مطابق ابتدا میں یہ تقریباً ساڑھے تین لاکھ پاؤنڈ میں فروخت ہوئی تھی، لیکن رواں سال کے اوائل میں ستھبیز کی نیلامی میں یہ 55 لاکھ ڈالر (4.3 ملین پاؤنڈ) میں فروخت ہوئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کاروں کے حوالے سے ویب سائٹ کلاسک ڈاٹ کام (classic.com) کے مطابق ان گاڑیوں کی فروخت کی اوسط قیمت 42 لاکھ ڈالر (33 لاکھ پاؤنڈ) ہے۔
حکومت مخالف ہیئت تحریر الشام اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے دارالحکومت دمشق سمیت بڑے شہروں کا کنٹرول حاصل کر لینے کے بعد آٹھ دسمبر کو معزول صدر بشار الاسد طیارے میں سوار ہو کر ملک سے چلے گئے تھے اور اب روس کی جانب سے یہ تصدیق کی گئی ہے کہ انہیں ماسکو نے پناہ فراہم کی ہے۔
بشار الاسد کے جانے کے بعد سامنے آنے والی ویڈیو میں دمشق میں ان کے وسیع و عریض گیراج میں بہت سی لگژری گاڑیاں دیکھی گئیں۔ جن میں فیراری ایف 50 کے علاوہ 90 کی دہائی کی ایک اور کلاسک سپر کار لامبورگینی دیابلو بھی کھڑی تھی۔
اگرچہ یہ فیراری ایف 50 کی طرح نایاب نہیں ہے، لیکن اچھی حالت میں آج بھی تین لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ کی ہوسکتی ہیں۔
شامی صدارتی محل میں گاڑیوں کا یہ بیڑا اس وقت دریافت ہوا، جب عبوری حکومت کے اقتدار پر قبضے کے بعد ڈکٹیٹر بشار الاسد روس فرار ہو گئے تھے۔
زیادہ عام فیراری ایف 430 سپائیڈر بھی فیراری ایف 50 کے برابر میں کھڑی نظر آئی ہے۔ ویڈیو میں رولس روئس گھوسٹ، بینٹلے کانٹی نینٹل جی ٹی، ایسٹن مارٹن ریپڈ، آڈی آر ایٹ اور مرسڈیز بینز ایس ایل ایس اے ایم جی کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
اسی طرح کواڈ بائیکس، ایس یو وی، متعدد وینز اور متعدد آڈی، مرسڈیز اور بی ایم ڈبلیو سیلون بھی گیراج میں شامل ہیں۔
فی الوقت یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا یہ سب گاڑیاں بشار الاسد کے ذاتی استعمال کے لیے تھیں، تاہم گاڑیوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان میں سے کچھ کو ان کے عملے نے استعمال کیا ہوگا۔