شام میں مزید 11 لاکھ افراد بے گھر، انسانی ضروریات میں اضافہ

اقوام متحدہ  نے اطلاع دی ہے کہ شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے اور عبوری حکومت کے قیام کے دوران اب تک مزید 11 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

شامی پناہ گزین 12 دسمبر 2024 کو ترکی کے صوبہ ہاتائے کے ضلع ریہانلی میں سلویگوزو بارڈر کراسنگ گیٹ پر ترکی سے ادلب واپسی کی غرض سے شام میں داخل ہونے کے لیے اپنے سامان کے ساتھ قطار میں موجود ہیں (یاسین اے کے گل / اے ایف پی)

اقوام متحدہ  نے اطلاع دی ہے کہ شام میں بشار الاسد کا تختہ الٹنے والی فورسز کے ملک کے بیشتر علاقوں پر کنٹرول کے بعد اب تک مزید 11 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے بتایا کہ ’جس حملے کے نتیجے میں بشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل کیا گیا، اس کے بعد انسانی ضروریات میں نمایاں اضافہ ہوا، بہت سے لوگوں کو فوری پناہ، خوراک اور طبی دیکھ بھال کی ضرورت تھی۔‘

شام میں پہلے ہی  خانہ جنگی کے دوران پانچ لاکھ سے زائد اموات اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جب کہ نقل مکانی کی نئی لہر نے پہلے سے ہی نازک صورت حال کو مزید بڑھا دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے خطے کے تمام کرداروں پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کا احترام کریں، شہریوں کا تحفظ کریں اور انسانی امداد تک رسائی کو ترجیح دیں۔

بشار الاسد کی کئی دہائیوں کی حکمرانی کے بعد اسلامی گروپ ہیئت تحریر الشام نے مختلف اتحادیوں کی حمایت سے کارروائی کرتے ہوئے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور وہ آٹھ دسمبر کو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ بذریعہ طیارہ روس منتقل ہو گئے۔

ہیئت تحریر الشام، جو اکثر شام میں خود کو القاعدہ کی شاخ سے جوڑتی ہے، نے ’قانون کی حکمرانی‘ کا احترام کرتے ہوئے حکومت قائم کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا ہے۔

اسی طرح محمد البشیر کی قیادت میں عبوری انتظامیہ نے آئین اور پارلیمنٹ کو تین ماہ کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا ہے اور انسانی حقوق کی کمیٹی کے ذریعے گورننس فریم ورک میں ترمیم کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

امریکہ اور ترکی کے سٹریٹجک خدشات

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ترک صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران سویلین تحفظ، مزید تنازعات کی روک تھام اور داعش کے خلاف جاری جنگ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ترکی کی توجہ کرد قیادت والے گروپوں جیسے سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کو بے اثر کرنے پر مرکوز ہے، جسے انقرہ پی کے کے سے منسلک سمجھتا ہے، جو ایک نامزد دہشت گرد گروپ ہے۔

اینٹنی بلنکن نے ترکی کے خدشات کا اعتراف کیا لیکن ان اقدامات کے بارے میں بھی خبردار کیا، جو شام کو مزید عدم استحکام سے دوچار کرسکتے ہیں۔ انہوں نے ایک جامع سیاسی تبدیلی کے لیے امریکی حمایت کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ شام کو دہشت گردی کی پناہ گاہ یا اپنے ہمسایوں کے لیے خطرہ نہیں بننا چاہیے۔

اسد حکومت کے بعد

شام کی عبوری حکومت نے تین ماہ کی منتقلی کے دوران اپنے آئین اور پارلیمنٹ کی معطلی کا اعلان کیا تھا۔ عبوری قیادت نے بشار الاسد کے دور میں جرائم کے لیے احتساب کا وعدہ کیا اور عدالتی اور انسانی حقوق کی کمیٹی کے ذریعے آئین میں ترمیم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ بین الاقوامی مبصرین بشمول گروپ آف سیون (جی سیون) نے ایک جامع اور غیر فرقہ وارانہ حکومت کے لیے زور دینے کی حمایت کی ہے۔

بشارالاسد کے بعد شام کے بہتر مستقبل کے لیے کوششیں تیز ہو رہی ہیں۔ اردن نے شام کے بحران سے متعلق سربراہی اجلاس کا اعلان کیا ہے جس میں مغربی، عرب اور ترک حکومتوں کے وزرائے خارجہ شرکت کر رہے ہیں۔ دریں اثنا، ترکی نے طویل عرصے سے بند دمشق میں اپنے سفارت خانے میں ایک نئے چیف آف مشن کو نامزد کرکے سفارتی طور پر دوبارہ بات چیت پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

اسرائیلی حملے

اس ہنگامہ آرائی کے دوران اسرائیل نے دمشق کے قریب فضائی حملے کیے ہیں، جن میں مبینہ طور پر بشار الاسد کی افواج کی جانب سے چھوڑے گئے فوجی سازوسامان کو نشانہ بنایا گیا تاکہ اسے دشمن کے ہاتھوں میں جانے سے روکا جا سکے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گویتریش نے اسرائیل کی جانب سے جاری کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان سے عدم استحکام میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

انسانی بحران

اس تنازعے نے پہلے سے ہی سنگین انسانی صورت حال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے اب تک پانچ لاکھ سے زائد افراد جان سے جا چکے ہیں اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے  فوری طور پر خوراک کی قلت پر قابو پانے کے لیے 25  کروڑ ڈالر کی اپیل کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا