سابق شامی صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد عبوری حکومت کے عہدیداروں سے ملاقاتوں اور 13 سال بعد وہاں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کے لیے ضروری اقدامات کی غرض سے قطر کا ایک وفد اتوار کو شام کا دورہ کرے گا۔
ایک قطری سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جمعے کو فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’قطری وفد کی جانب سے شام کا پہلا دورہ اتوار کو متوقع ہے جہاں وہ سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کے لیے ضروری اقدامات اور امداد کی فراہمی بڑھانے پر تبادلہ خیال کریں گے۔‘
دوحہ نے جولائی 2011 میں اسد حکومت کے خلاف بغاوت کے خانہ جنگی میں تبدیل ہونے کے بعد دمشق میں اپنا سفارتی مشن بند کر دیا تھا اور اپنے سفیر کو واپس بلا لیا تھا۔
دیگر عرب ممالک کے برعکس قطر نے اسد کے دور حکومت میں شام کے ساتھ کبھی سفارتی تعلقات بحال نہیں کیے تھے۔
سفارت کار نے کہا کہ قطر کی وزارت خارجہ کے حکام بھی وفد میں شامل ہوں گے اور انہوں نے قطری انٹیلی جنس سربراہ کے دمشق کے سابقہ دورے سے متعلق خبروں کو ’غلط‘ قرار دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس پیش رفت سے آگاہ ایک عہدیدار نے رواں ہفتے کہا تھا کہ قطر نے اسلامی گروپ ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے ساتھ رابطے کا پہلا چینل قائم کیا ہے۔ اس گروپ نے دمشق میں سابق حکومت کا تختہ الٹنے کی قیادت کی ہے۔
بات چیت کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عہدیدار نے مزید کہا کہ ’ایچ ٹی ایس اور دیگر کے ساتھ بات چیت اس ضرورت پر مرکوز ہے کہ انتقال اقتدار کے دوران میں شام کے سرکاری اداروں کو محفوظ رکھا جائے اور امن قائم رہے۔‘
قطر نے بدھ کو کہا تھا کہ وہ ’ضروری انتظامات مکمل کرنے کے بعد‘ جلد ہی شام کے دارالحکومت دمشق میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے ایک بیان میں کہا کہ اس اقدام کا مقصد ’دونوں ممالک کے درمیان قریبی تاریخی برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’قطر کی جانب سے شام کے عوام کو دی جانے والی انسانی امداد کی فراہمی آسان بنانے کے لیے متعلقہ حکام کے ساتھ تعاون بڑھانے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔‘