مسلم ورلڈ لیگ کی اسرائیل کے گولان ہائٹس پر آبادی دگنی کرنے کے اعلان کی مذمت

مسلم ورلڈ لیگ کے ساتھ سعودی عرب اور قطر نے بھی اسرائیلی حکومت کی جانب سے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی آبادی کو دوگنا کرنے کے منصوبے کی مخالفت کی ہے۔

10 دسمبر 2024، کو گولان کی پہاڑیوں میں ایک درو دراز گاؤں کے قریب، شام کے ساتھ بفر زون سے واپسی پر ایک اسرائیلی فوجی گاڑی باڑ کو عبور کر رہی ہے (جلاہ میری / اے ایف پی)

اسلامی ممالک کی تنظیم مسلم ورلڈ لیگ نے اسرائیلی حکومت کی طرف سے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کی آبادی کو دوگنا کرنے کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔

اس سے قبل اسرائیلی حکومت نے ملک میں ضم کی گئی مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کی آبادی میں اضافے کے منصوبے کی منظوری دے دی تھی۔

مسلم ورلڈ لیگ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ ’لیگ عالمی برادری پر زور دیتی  ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے (عالمی قوانین کی) خلاف ورزیوں کی مذمت کرے اور اس کے خلاف کارروائی کرے جو شامی عوام کے سالوں کی ناانصافی اور مصائب کے بعد اپنی سلامتی اور استحکام کی بحالی کے امکانات کو سبوتاژ کر رہا ہے۔‘

بیان میں شام کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اس کے شہریوں کی حفاظت کا احترام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔

سعودی عرب اور قطر نے بھی اسرائیل کے اس اقدام کی فوری مذمت کی ہے۔

ریاض میں سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اسرائیلی حکومت کے آبادکاری کے منصوبے پر مذمت کا اظہار کرتے ہوئے اسے شام میں سلامتی اور استحکام کی بحالی کے مواقع کو متاثر کرنے کا حصہ قرار دیا۔

دوحہ نے کہا کہ اسرائیلی اعلان شام کے علاقوں پر اسرائیلی جارحیت کے سلسلے کی ایک نئی کڑی اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ 

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نتن یاہو کے دفتر سے اتوار کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی آبادی کو دوگنا کرنے کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔

 اسرائیلی حکومت نے اصرار کیا کہ اقوام متحدہ کے زیر نگران بفر زون پر قبضہ کرنے کے بعد اس کا شام سے جنگ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ ہفتے شام کے صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے اور دمشق میں عبوری انتظامیہ کے کنٹرول کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے فوجیوں کو حکم دیا تھا کہ وہ گولان کی پہاڑیوں کے پار غیر فوجی علاقے پر قبضہ کر لیں۔

نتن یاہو نے کہا کہ حکومت نے گولان کی آبادیاتی ترقی کے لیے چار کروڑ شیکل (ایک کروڑ 10 لاکھ ڈالر) کے منصوبے کو متفقہ طور پر منظور کیا ہے جس سے یہاں آبادی کو دوگنا کیا جا سکے گا۔

اسرائیل نے 1967 سے گولان کی پہاڑیوں کے زیادہ تر حصے پر قبضہ کر رکھا ہے جو ایک سٹریٹجک اور معاشی لحاظ سے اہم خطہ ہے، اسرائیل نے 1981 میں اس علاقے کو ضم کر لیا تھا جسے امریکہ کے علاؤہ دنیا کے کسی ملک یا اقوام متحدہ نے تسلیم نہیں کیا۔

نتن یاہو نے کہا کہ ’گولان کی مضبوطی اسرائیل کی ریاست کی مضبوطی ہے اور یہ اس وقت خاص طور پر اہم ہے۔ ہم وہاں خود کو مستحکم کرنا، اسے ترقی دینا اور وہاں آباد کاری کرنا جاری رکھیں گے۔‘

مقبوضہ گولان میں تقریباً 30,000 اسرائیلی اور تقریباً 23,000 دروز نسل کے اقلیتی عرب آباد ہیں جن کی موجودگی قبضے سے پہلے کی ہے اور جن میں سے بیشتر شامی شہریت رکھتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا