دہلی کی تاریخی کہانیاں سنانے والے آصف خان دہلوی

آصف دہلوی نے ملازمت چھوڑ کر داستان گوئی کی راہ اپنائی۔ وہ اب دہلی کارواں کے ذریعے لوگوں کو شہر کی تاریخ بتاتے ہیں۔

انڈیا کی بڑھتی ہوئی سیاسی اور مذہبی تقسیم کے درمیان آصف خان دہلوی ایک امید کی کرن ہیں، جو کہانی سنانے کے فن کے ذریعے اتحاد کو فروغ دے رہے ہیں۔

آصف خان ’دہلی کارواں‘ کے نام سے ایک ایسا پلیٹ فارم چلا رہے ہیں، جو مختلف مذہبی پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو دہلی کی تاریخی یادگاروں کی کہانیاں سنانے کے لیے اکٹھا کرتا ہے، جن میں سے بہت سی اسلامی ورثے کی حامل ہیں۔

2011 میں آصف دہلوی نے داستان گوئی کے لیے اپنی کارپوریٹ نوکری چھوڑ دی۔ اپنا یہ ہنر انہوں نے ’دہلی کارواں‘ کے آغاز سے دو سال پہلے پہچانا تھا۔

تب سے وہ جامع مسجد، ہمایوں کے مقبرے اور غیر معروف صوفی مزارات پر تمام مذاہب کے لوگوں کے سامنے داستان گوئی کرتے ہیں۔

2011 سے ہزاروں شرکا آصف کے ساتھ ایسی ہیریٹیج واکس میں شامل ہوئے ہیں۔ آصف کا کہنا ہے کہ ’ہر طبقے کے پروفیشنل میری ہیریٹیج واکس میں آ رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’دہلی مغلوں، ایرانیوں، پشتونوں وغیرہ کی تاریخ سے بھری پڑی ہے اور میں علم کو بانٹنے کے لیے ایسے واقعات کا راوی ہوں۔‘

تاریخ کی پروفیسر ڈاکٹر لبنیٰ بتاتی ہیں کہ ’موجودہ دور میں تاریخ کو تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان سب حالات کو دیکھتے ہوئے یہ ہیریٹیج واکس بے حد ضروری ہیں۔‘

لبنیٰ نے مزید کہا کہ اگر اس طرح کی ہیریٹیج واکس نہ ہوتیں تو کسی کو ایسی جگہوں کی تاریخ کا علم تک نہ ہوتا۔

ہیریٹیج واکس موجودہ انڈین حکومت کی وجہ سے زیادہ اہم ہو گئی ہیں، جو تاریخ کو نئے سرے سے ڈھالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

یہ واکس شرکا کو انڈین تاریخ، خاص طور پر انڈیا میں مسلمانوں کے دوبارہ جڑنے اور دیگر مذاہب کے افراد کے قریب ہونے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا