یکم جنوری کی رات لاہور کے رہائشی ریاض اپنی اہلیہ کے ہمراہ بدھ بازار میں شاپنگ کر رہے ہیں۔ ان سے فون پر دریافت کیا جاتا ہے کہ ’آپ کہا ہیں؟ پیزا ڈیلیور کرنا ہے۔‘ وہ حیرانگی سے آرڈر سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی لوکیشن بتا دیتے ہیں۔
کال کے کچھ دیر بعد بازار میں ایک موٹر سائیکل نمودار ہوتا ہے اور پچھلی سیٹ پر بیٹھا شخص جوڑے پر فائرنگ کھول دیتا ہے۔ فائرنگ میں بیوی تو محفوظ رہتی ہیں لیکن خاوند زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان سے چلے جاتے ہیں۔
پولیس تفتیش کے مطابق اس قتل کا پس منظر بہت عجیب ہے، جس میں ریاض پر گولی چلانے والے ’مذہبی رجحانات‘ کے حامل شخص ہیں اور یہ واردات انہوں نے ’عمرے کے دو ٹکٹ‘ اور دوسرا خرچہ حاصل کرنے کی غرض سے کی۔
لاہور کے علاقے سبزہ زار کے ڈپٹی سپرٹینڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) عامر ملک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ریاض پر حملے کے وقت ان کا ہم زلف امتیاز موٹر سائیکل چلا رہا تھا جب کہ ان کے پیچھے بیٹھے حافظ عثمان نے گولیاں چلائیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ مقتول کو دو گولیاں لگیں، جس سے وہ شدید زخمی ہوئے اور اگلے روز ہسپتال میں دم توڑ گئے۔ تاہم ان کی اہلیہ معجزانہ طور پر مسلح حملے میں محفوظ رہیں۔‘
معاملہ کیا تھا؟
پولیس تفتیش کے مطابق مقتول کے ہم زلف امتیاز نے ریاض کی سالی سے پسند کی شادی کی تھی اور رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتے وقت اپنی بیوی کے نام ایک مکان لکھا تھا۔
’تاہم اب امتیاز وہ مکان واپس لینا چاہتے تھے، جس کے راستے میں وہ اپنے ہم زلف ریاض اور ان کی اہلیہ کو سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے تھے۔‘
پولیس کے مطابق ’امتیاز نے اپنی منکوحہ سے مذکورہ مکان واپس لینے کی غرض سے بڑی سالی اور ان کے شوہر (ریاض) کو راستے سے ہٹانے کی ٹھانی اور یہی اس قتل کا محرک تھا۔‘
اجرتی قاتل
ڈی ایس پی عامر ملک نے بتایا کہ ’امتیاز نے مذہبی رجحانات رکھنے والے شخص کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کیا۔‘
’امتیاز نے بدھ بازار میں ریاض پر گولی چلانے والے شخص حافظ عثمان کو پٹی پڑھائی کہ مقتول ریاض کے اس کی اہلیہ کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں، جو ایک غیر شرعی کام ہے۔‘
’اور اسی لیے وہ امتیاز کی ریاض کو قتل کرنے کی تجویز کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے راضی ہو گئے۔‘
’دلچسپ بات ہے کہ حافظ عثمان نے امتیاز سے عمرے کی ادائیگی کی خواہش کا اظہار کیا، جسے آخرالذکر نے قبول کر لیا۔‘
ڈی ایس پی کے مطابق ’امتیاز نے حافظ عثمان کو ریاض کے قتل کے بدلے عمرے کی ادائیگی کے خرچ کے طور 30 ہزار روپے اور سعودی عرب کے ویزوں کے علاوہ دو فضائی ٹکٹ دینے کا وعدہ کیا اور حافظ عثمان کسی کی جان لینے پر راضی ہو گئے۔‘
قاتل کا طریقہ کار
ڈی ایس پی عامر ملک نے بتایا کہ ریاض اور ان کی اہلیہ کے ہمراہ لاہور کے علاقے سبزہ زار میں لگے بدھ بازار میں یکم جنوری کی رات دس بجے شاپنگ کر رہے تھے، جب ان کے موبائل فون پر کال موصول ہوئی، جن میں ان سے دریافت کیا گیا کہ ان کا آرڈر کیا ہوا پیزا کہا پہنچایا جائے۔
ریاض نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کوئی پیزا آرڈر نہیں کیا اور وہ اس وقت گھر پر بھی موجود نہیں ہیں۔
’کچھ دیر بعد ریاض کو موبائل فون پر دوسری کال موصول ہوتی ہے اور دوبارہ پیزا کے آرڈر اور ڈیلیوری کا ذکر کیا جاتا ہے۔‘
پولیس کے مطابق اس مرتبہ ریاض باتوں کے دوران روانی میں بتا دیتے ہیں کہ وہ تو بدھ بازار میں شاپنگ کر رہے ہیں۔
ڈی ایس پی عامر ملک کے مطابق ملزموں نے ریاض کو بار بار کال کر کے گفتگو کے دوران ان کی لوکیشن جاننے کی کوشش کی، جس میں وہ کامیاب رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریاض کے موبائل فون پر آنے والی دوسری کال کے کچھ دیر بعد بدھ بازار میں ایک موٹر سائیکل پہنچا جس پر دو نقاب پوش سوار تھے۔
پولیس تفتیش کے مطابق موٹر سائیکل چلانے والا ریاض کا ہم زلف امتیاز تھا جب کہ پیچھے حافظ عثمان بیٹھا تھا۔
ڈی ایس پی ملک عامر نے بتایا کہ حافظ عثمان نے ریاض پر گولیاں چلائیں، جن میں سے دو انہیں لگیں اور وہ شدید زخمی ہو گئے۔ تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اگلے روز ہسپتال میں دم توڑ گئے۔
گرفتاری
مقتول ریاض پر گولی چلانے والے حافظ عثمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جب کہ امتیاز کو پکڑنے کی غرض سے پولیس مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہے۔
ڈی ایس پی عامر ملک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یکم جنوری کی رات شاپنگ کے دوران ریاض کو موبائل فون پر جو کالیں موصول ہوئی تھیں، انہی کی مدد سے حملہ آوروں کا سراغ لگایا گیا۔
’ہم نے انہی کالز کو ٹریس کیا اور واقعے کے تیسرے ہی دن حافظ عثمان تک پہنچ گئے۔ اسے گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس نے بہت کچھ بتا دیا ہے۔ تاہم ابھی امتیاز ہماری پہنچ سے باہر ہے۔‘