19 سال بعد جمعے سے شروع ہونے والی ٹیسٹ سیریز کے لیے پاکستان ویسٹ انڈیز کو ٹف ٹائم دینے کے لیے مضبوط سپن جوڑی نعمان علی اور ساجد خان پر انحصار کر رہا ہے۔
گذشتہ برس اکتوبر میں جب انگلینڈ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تھا تو گرین شرٹس نے ہوم گراؤنڈ کا فائدہ اٹھائے ہوئے 2-1 سے فتح حاصل کی تھی۔
اس جیت میں نعمان اور ساجد نے مرکزی کردار ادا کیے جبکہ ابرار احمد نے بھی اپنا حصہ ڈالا تھا۔
ویسٹ انڈیز نے آخری بار 2006 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
آندرے کولے ویسٹ انڈیز کی ٹیم کے کپتان ہیں، جنہوں نے اپنے آخری 13 میں سے صرف دو ٹیسٹ جیتے ہیں۔
انہوں نے گذشتہ ہفتے اپنی ٹیم کی پاکستان آمد پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا: ’یہ ایک نئی سیریز، ایک نیا موقع ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا مزید کہنا تھا: ’جب آپ ٹیسٹ کرکٹ کے بارے میں بات کرتے ہیں تو اس میں صرف اپوزیشن کی مہارت نہیں ہوتی بلکہ مختلف صورت حال، مختلف ماحول اور کھیل کے مختلف حالات بھی اس میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔‘
پاکستان نے عظیم بلے باز بابر اعظم اور فاسٹ بولر جوڑی شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کی غیر موجودگی میں انگلینڈ کے خلاف حالیہ سیریز میں فتح حاصل کی ہے۔
بائیں ہاتھ کے سپنر نعمان اور آف سپنر ساجد نے انگلینڈ کی 40 میں سے 39 وکٹیں حاصل کیں اور پہلا میچ ہارنے کے بعد سیریز جیت لی۔
اس سیریز کے کپتان شان مسعود نے جیت کے بعد کہا تھا: ’ہم نے انگلینڈ کے خلاف اچھی واپسی کی۔‘
بابر اعظم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف سکواڈ میں اپنی جگہ دوبارہ حاصل کر لی ہے لیکن شاہین اور نسیم کو شامل نہیں کیا گیا۔
اوپنر صائم ایوب جنوبی افریقہ میں انجری کا شکار ہوئے اور ان کے ساتھی عبداللہ شفیق کو خراب فارم کی وجہ سے ڈراپ کردیا گیا ہے، جس سے تجربہ کار امام الحق کی واپسی کا دروازہ کھلا ہے۔
پاکستان کے سپن اٹیک کا مقابلہ کرنے کے لیے ویسٹ انڈیز بائیں بازو کے کھلاڑی گڈاکیش موتی اور جومل واریکن کے ساتھ ساتھ کیون سنکلیئر پر انحصار کرے گا۔
شمر جوزف کی غیر موجودگی میں کیمار روچ پیس اٹیک کی سربراہی کریں گے۔
دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا ٹیسٹ 25 جنوری سے شروع ہو گا، جس میں یہ فیصلہ ہو گا کہ کون سی ٹیم ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ ٹیبل میں سب سے نیچے رہے گی۔
پاکستان اس وقت آٹھویں اور ویسٹ انڈیز نویں اور آخری نمبر پر ہے۔
گذشتہ سال برسبین میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں آسٹریلیا کی شکست کے باوجود جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا پہلے ہی لارڈز میں جون میں ہونے والے ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنل کے لیے کوالیفائی کر چکے ہیں۔
سکواڈ
پاکستان: شان مسعود (کپتان)، سعود شکیل، ابرار احمد، بابر اعظم، امام الحق، کامران غلام، کاشف علی، خرم شہزاد، محمد علی، محمد ہریرہ، محمد رضوان، نعمان علی، روحیل نذیر، ساجد خان، سلمان آغا
ویسٹ انڈیز: کریگ بریتھویٹ (کپتان)، جوشوا ڈا سلوا، ایلک ایتھاناز، کیسی کارٹی، جسٹن گریویز، کیویم ہوج، ٹیون املاچ، عامر جنگو، میکائل لوئس، گڈاکیش موتی، اینڈرسن فلپ، کیمار روچ، کیون سنکلیئر، جےڈن سیلز، جومل واریکن