نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے پی ٹی آئی کا کمیٹی کا مطالبہ

پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم ہونے پر سیاسی کشیدگی دوبارہ بڑھ چکی ہے۔

پاکستان فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے اہلکار 9 فروری 2024 کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے پہرہ دے رہے ہیں۔ حزب اختلاف کی جماعت پی ٹی آئی نے نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے (فاروق نعیم/ اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیر کو حکومت سے ایک بار پھر نئے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی کا یہ مطالبہ چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کی مدت ختم ہونے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کے اس مطالبے کے جواب میں حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے رہنما عمر ایوب نے پیر کو ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ’15 جنوری 2025 کو پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر کو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کے لیے خط لکھا تھا۔

’سکندر سلطان راجہ کی مدت کل (26 جنوری 2025) ختم ہو گئی ہے۔ ان کے پاس کام جاری رکھنے کا اب کوئی اخلاقی اختیار نہیں ہے۔ انہیں اور دو ’ریٹائرڈ‘ کمشنرز کو فوری طور پر عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔‘

عمر ایوب نے سپیکر سے کہا کہ وہ اس ’اہم آئینی تقاضے‘ کو پورا کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دیں۔

سکندر سلطان راجہ کی سرابرہی میں گذشتہ سال پاکستان کے چپقلش کا باعث بننے والے عام انتخابات منعقد ہوئے تھے جو ملک بھر میں موبائل نیٹ ورکس کی بندش، انٹرنیٹ سروس کی معطلی اور نتائج میں تاخیر سے متاثر ہوئے تھے۔

پی ٹی آئی اور دیگر حزب اختلاف کی جماعتوں نے الزام لگایا کہ سکندر سلطان راجہ کی زیر نگرانی الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات کے نتائج میں دھاندلی کی تاکہ ان کے سیاسی حریفوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے تاہم ای سی پی نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا تھا جبکہ اس وقت کی نگران حکومت نے کہا کہ ملک میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل کی گئیں۔

اگست 2022 میں عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی اور سکندر سلطان راجہ کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب ایلکشن کمیشن نے فیصلہ دیا کہ پی ٹی آئی نے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکہ، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت غیر ملکی ممالک سے دسیوں لاکھ ڈالرز فنڈز وصول کیے اور اس سے متعلق معلومات چھپائیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی ٹی آئی کا اصرار ہے کہ انہوں نے کبھی فارن فنڈنگ سے متعلق کوئی معلومات نہیں چھپائیں۔

اکتوبر 2022 میں ایک الگ فیصلے میں الیکشن کمیشن نے عمران خان کو ایک کیس میں عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا، جو سابق وزیر اعظم کے خلاف ریاستی تحائف کی فروخت سے حاصل اثاثے ظاہر نہ کرنے پر درج تھا۔

عمران خان اور ان کی جماعت نے کسی بھی قسم کی بے ضابطگی کی تردید کی تھی۔

اگست 2023 سے مختلف الزامات میں جیل میں قید عمران خان کو اپریل 2022 میں عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے وزارت عظمیٰ سے برطرف  کر دیا گیا تھا۔

عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سابق وزیر اعظم نے فوج کے خلاف ایک جارحانہ مہم چلائی ہے جس پر وہ اپنے سیاسی حریفوں کی حمایت کا الزام لگاتے ہیں۔

پاکستان کی فوج اور حکومت دونوں ان کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں جبکہ فوج کا کہنا ہے کہ وہ سیاست میں مداخلت نہیں کرتی۔

پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا یہ مطالبہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حکومت کے ساتھ مذاکرات کے خاتمے کے ساتھ ان کی سیاسی کشیدگی دوبارہ بڑھ چکی ہے۔

فریقین نے گذشتہ ماہ ملک میں سیاسی کشیدگی کم کرنے کے لیے بات چیت شروع کی تھی۔ پی ٹی آئی نے حکومت سے عمران خان اور تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی اور مئی 2023 اور نومبر 2024 میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

پی ٹی آئی نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا کہ وہ عدالتی کمیشن کی تشکیل تک حکومت کے ساتھ مزید مذاکرات میں حصہ نہیں لے گی۔ دوسری جانب حکومت نے پی ٹی آئی پر ’یکطرفہ طور پر مذاکرات ختم کرنے‘ پر تنقید کی اور کہا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی 28 جنوری تک پی ٹی آئی کے مطالبات کا جواب دے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست