بنگلہ دیشی بحریہ سربراہ کی جنرل عاصم منیر سے ملاقات، دو طرفہ تعاون پر گفتگو

آئی ایس پی آر کے مطابق ایڈمرل محمد نظم الحسن نے کثیر القومی میری ٹائم مشقوں امن 2025 اور امن ڈائیلاگ کے انعقاد کو سراہتے ہوئے ’خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی مسلح افواج کے کلیدی کردار کا اعتراف کیا۔‘

چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کی سات فروری 2025 کو راولپنڈی میں جی ایچ کیو میں بنگلہ دیش بحریہ کے چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل نظم الحسن سے ملاقات کا منظر (آئی ایس پی آر)

بنگلہ دیشی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد نظم الحسن نے جمعے کو راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر سےملاقات کی، جس کے دوران علاقائی سلامتی اور دو طرفہ دفاعی تعاون کے معاملات زیر بحث آئے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ ’بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے اس دوسرے اعلیٰ سطح کے دورے کے دوران دونوں معززین نے باہمی دلچسپی کے امور، موجودہ علاقائی سلامتی کے ماحول اور دو طرفہ دفاعی اور سکیورٹی تعاون کو بڑھانے کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔‘

آئی ایس پی آر کے مطابق: ’ایڈمرل محمد نظم الحسن نے علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کی نمایاں خدمات بالخصوص کثیر القومی میری ٹائم مشقوں امن 2025 اور امن ڈائیلاگ کے انعقاد کو سراہا۔

’انہوں نے خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی مسلح افواج کے کلیدی کردار کا بھی اعتراف کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی بحریہ کی میزبانی میں بحری مشقوں امن 2025 اور امن ڈائیلاگ کا آغاز آج (جمعے) سے کراچی میں ہوا، جس میں سعودی عرب، برطانیہ، کینیڈا، متحدہ عرب امارات اور بنگلہ دیش سمیت 60 ممالک شریک ہیں۔ یہ امن ڈائیلاگ اور بین الاقوامی بحری مشقیں 11 فروری تک جاری رہیں گے۔

گذشتہ ماہ 16 جنوری کو بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن نے بھی اپنے وفد کے ہمراہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے جی ایچ کیو، راولپنڈی میں ملاقات کی تھی۔ 

آئی ایس پی آر کے مطابق: ’اس ملاقات کے دوران دونوں سربراہان نے علاقائی سلامتی اور دوطرفہ فوجی تعاون بڑھانے پر غور کیا تھا۔‘

مزید کہا گیا تھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور بنگلہ دیشی فوج کے پرنسپل سٹاف افسر نے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دفاعی تعلقات کی اہمیت سمجھتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان پائیدار شراکت داری کو بیرونی اثرات کے خلاف مضبوط رہنا ہو گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان