انڈیا بمقابلہ آسٹریلیا: فائنل لاہور میں ہونے کے کتنے امکانات ہیں؟

سوشل میڈیا پر اس بارے میں بحث ہو رہی ہے کہ ایک ایسا نرالا ٹورنامنٹ ہے جس میں فائنل سے چار دن قبل یہی نہیں معلوم کہ فائنل کہاں اور کس ملک میں ہو گا۔

انڈیا اور پاکستان کے درمیان 23 فروری 2025 کو ہونے والا میچ امرتسر میں دیکھا جا رہا ہے (اے ایف پی)

آج دبئی میں چیمپیئنز ٹرافی کا پہلا سیمی فائنل کھیلا جا رہا ہے جس میں آسٹریلیا انڈیا کے مدِ مقابل ہو گا۔ یہ میچ صرف اس بات کا فیصلہ نہیں کرے گا کہ فائنل میں کون سی ٹیم پہنچے گی، بلکہ اس کا تعین بھی کرے گا کہ یہ فائنل کس ملک میں کھیلا جائے گا۔ اگر انڈیا جیتا تو فائنل دبئی میں ہو گا، آسٹریلیا جیتا تو پھر فائنل لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں۔

سوشل میڈیا پر اس بارے میں بحث ہو رہی ہے کہ ایک ایسا نرالا ٹورنامنٹ ہے جس میں فائنل سے چار دن قبل یہی نہیں معلوم کہ فائنل کہاں اور کس ملک میں ہو گا۔

نہ صرف کھلاڑی بلکہ براڈکاسٹ کمپینیاں، سکیورٹی، کیٹرنگ، کمنٹری ٹیمیں، ٹرانسپورٹ اور دوسرے متعلقہ شعبے اس میچ کے نتیجے پر نظریں لگائے بیٹھے ہیں۔ شاید لاٹری کی قرعہ اندازی کا اتنا انتظار نہیں ہوتا جتنا اس سیمی فائنل کا ہو رہا ہے۔  

لاہور کے شائقین کرکٹ کو اس بات میں دلچسپی ہے کہ فائنل لاہور میں ہو جائے ورنہ اپنی ٹیم تو بہت پہلے ہی اداسی کی شام بکھیر کر رات کے اندھیروں میں گم ہو چکی ہے۔ نہ اس کا کوئی تذکرہ اور نہ اس کی کوئی یاد۔ بس اب تو اتنی سی تمنا ہے کہ حق میزبانی کا آخری دور تو مل جائے، اور زندہ دلان لاہور کی محبت والفت کے انداز مزید دکھا دیں۔  

زندہ دلان لاہور ہاتھوں پھول اٹھائے منتظر ہیں کہ کرکٹ کا سب سے بڑا میچ لاہور میں ہو سکے۔ 

دبئی کے تاج ہوٹل سے دبئیی کرکٹ سٹیڈیم تک انڈین کرکٹ ٹیم کے مداحوں کا ہجوم اور والہانہ استقبال صرف انڈین کرکٹ ٹیم کا حوصلہ نہیں بڑھا رہا ہے بلکہ آئی سی سی کے ایونٹ کی کامیابی کی نوید بھی سنا رہا ہے لیکن یہی جوش و خروش پاکستانیوں کو ناگوار گزر رہا ہے، جو اس ایونٹ کے میزبان ہوتے ہوئے لاتعلق سے ہیں۔  

نہ کوئی گرمجوش اظہار ہے اور نہ کہیں چیمپئینز ٹرافی کا شور شرابا۔  ٹیم تو ٹورنامنٹ شروع ہونے کے دس دن بعد ایونٹ سے باہر ہوئی ہے لیکن خاموشی تو پہلے دن سے ہے۔ جس طرح اب لاتعلقی ہے اس نے سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اس نام نہاد میزبانی سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوا؟ الٹا اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئی۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈیا کے فائدے اور پچ کا برتاؤ 

اگر چیمپئینز ٹرافی کے شیڈول سے لے کر اب تک کے نتائج پر نظر ڈالیں تو انڈیا اس ایونٹ میں سب سے زیادہ پرسکون انداز میں میچ کھیل رہی ہے۔ ایک ہی شہر میں سارے میچ کھیلنے سے انڈیا کے لیے بہت آسانیاں ہیں۔ مسلسل سفر سے کھلاڑیوں کی تھکن بڑھ جاتی ہے۔ بار بار اپنے سامان کو باندھنا اور پھر دوسرے دن کھولنا ایک اذیت ناک کام ہوتا ہے کیوں کہ آج کے کرکٹ کھلاڑی کے پاس ماضی کی نسبت بہت زیادہ سامان ہوتا ہے۔

باقی تمام سات ٹیمیں بار بار سامانِ سفر باندھتی اور کھول دیتی ہیں لیکن انڈیا کی ٹیم نے جو پہلے دن کمرے منتخب کیے آج بھی وہی ہیں۔  وہی رہائش وہی آسائش۔ وہی رنگ و بو اور وہی بے خوف ماحول۔  

انڈیا کے اس آرام دہ سفر پر ہر طرف سے تنقید ہو رہی ہے۔  بی بی سی ریڈیو کے چیف کمنٹیٹر جوناتھن اگنیو اور سابق انگلش کپتان مائیکل ایتھرٹن نے انڈیا کے لیے یہ ایک پسندیدہ صورت حال قرار دی جس میں اسے ایک گراؤنڈ سے دوسرے گراؤنڈ بھی نہیں جانا پڑ رہا ہے جبکہ دوسری ٹیمیں ایک ملک سے دوسرے ملک سفر کر رہی ہیں۔ جس سے ان کی کارکردگی کا موازنہ انڈیا سے نہیں کیا جا سکتا۔

انڈیا کو سفر کے ساتھ ایک ہی ماحول آب و ہوا اور رہائش کے لیے ایک یکساں مقام کی سہولت میسر ہے، جس سے کھلاڑی ذہنی طور پر آسودہ ہیں۔ جبکہ دوسری ٹیمیں الجھن اور کوفت کے حالات میں دوچار ہیں۔

آسٹریلیا سے انتقام کا موقع 

گذشتہ ورلڈ کپ کے فائنل میں جب آسٹریلیا نے انڈیا کی ٹیم کو شکست دی تھی تو سب کو حیرانی ہوئی تھی کیونکہ انڈیا مسلسل 10 میچ جیت کر فائنل میں پہنچا تھا اور اس کے پیچھے انڈیا کے ایک ارب لوگوں کی توقعات تھیں۔ لیکن آسٹریلیا نے سارے خواب خاک کر دیے تھے۔  

اب چیمپئینز ٹرافی کے سیمی فائنل میں دبئی میں جب منگل کی دوپہر دونوں ٹیمیں میدان میں آئیں گی تو انڈیا انتقام کے جذبہ سے آئے گا۔ مدکورہ سیمی فائنل میں انڈیا کی وہی ٹیم ہو گی جو گذشتہ تین میچ کھیل چکی ہے تاہم آسٹریلیا ٹیم میں ایک یا دو تبدیلیاں کرے گا۔

توقع ہے کہ ایک اور سپنر کو شامل کیا جائے گا۔ تنویر سنگھا آسٹریلیا کے دوسرے سپنر ہیں لیکن ناتجربہ کار ہیں اس لیے آسٹریلیا نیتھن ایلس کی جگہ شامل کرتے ہوئے کئی بار سوچے گا۔ 

انڈیا کی ٹیم بہت مضبوط اور متوازن ہے، بولنگ، بیٹنگ، فیلڈنگ، پلاننگ اور کپتانی، غرض ہر میدان میں وہ دوسری ٹیموں سے آگے نظر آتی ہے۔ مگر ماضی گواہ ہے کہ انڈین ٹیم کو اگر کوئی ٹیم چت کر سکتی ہے تو وہ آسٹریلیا ہی ہے۔ 

بظاہر تو انڈیا کا پلڑا بھاری نظر آتا ہے لیکن اگر آسٹریلین بلے باز انڈین سپنروں کو کھیل سکے تو نتیجہ بدل سکتا ہے، اور لاہور کے تماشائی فائنل میچ کا مزہ اٹھا سکتے ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ