کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے نتیجے میں سعودی عرب سمیت کئی ممالک میں فلائٹ آپریشن شدید متاثر ہوا، جس کے بعد سعودی حکومت نے عمرہ زائرین کی آمد پر پابندی عائد کر دی۔ اس پابندی کے باعث پاکستان میں ہزاروں زائرین کے ویزے اور ایئر ٹکٹوں کی رقم مکمل واپس نہ ملنے پر ٹریول ایجنٹس مالی مشکلات کاشکار ہیں۔
ٹریول ایجنٹس کہتے ہیں کہ اس پابندی سے کم از کم تین کروڑ ریال سے زائد کی رقم پھنس گئی ہے۔ اگرچہ ایئر لائنز کی جانب سے ٹکٹوں جبکہ سعودی حکومت کی جانب سے ویزوں کی مدت میں توسیع کی یقین دہانی کروائی گئی ہے لیکن ٹریول ایجنٹس کے مطابق ان کا کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہوچکا ہے۔
دوسری جانب اس سال حج پر جانے والے افراد بھی غیر یقینی کی صورت حال سے دوچار ہیں اور وزارت مذہبی امور درخواستوں کی قرعہ اندازی کے بعد حج آپریشن سے متعلق پالیسی بنانے پر غور کر رہی ہے۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) سمیت دیگر ایئر لائنز بھی مالی خسارے سے دوچار ہیں اور متعلقہ افراد کا کہنا ہے کہ اس صورت حال میں کب تک کمی آئے گی، کچھ کہا نہیں جاسکتا۔
دوسری جانب سعودی عرب آنے والوں کے لیے شرائط بھی سخت کر دی گئی ہیں۔
زائرین اور ٹریول ایجنٹس کی مشکلات
ٹریول ایجنٹس یونین کے صدر ارسلان ارشد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے عمرہ زائرین کے داخلے پر پابندی کے نتیجے میں ہزاروں ویزے اور ٹکٹ منسوخ ہوچکے ہیں، جس سے کروڑوں روپے پھنسے ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا: ’ٹکٹوں اور ویزوں کی مدت میں توسیع کی صرف یقین دہانی کروائی گئی ہے لیکن مکمل پیسے واپس نہیں دیے جارہے جبکہ بیشتر نے ٹکٹوں کی مدت بڑھانے کا کہا ہے۔‘
ارسلان ارشد کے مطابق: ’سعودی حکومت کی جانب سے زائرین کے لیے ایک میڈیکل ٹیسٹ کی شرط رکھی گئی ہے، جس کی فیس کم از کم چھ ہزار روپے ہے۔ اس سے عمرہ اور حج کے لیے جانے والے زائرین پر مزید بوجھ بڑھے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ’ویسے تو پوری دنیا میں اس وقت ہوائی سفر مشکل ہے لیکن ہمارا 70 فیصد کاروبار عمرہ اور حج پر چلتا ہے جو بند ہونے سے کاروبار تباہ ہوکر رہ گیا ہے۔ ملازمین کی تنخواہیں جیب سے کب تک ادا کریں؟ دفاتر کے اخراجات اس کے علاوہ ہیں اور زائرین جو ان تاریخوں میں سعودی عرب نہیں جاسکے وہ پیسوں کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں ہم انہیں اپنے پاس سے کیسے ادا کریں؟‘
اس حوالے سے ٹریول ایجنٹس یونین اسلام آباد کے عہدیدار محمد فاروق نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ملک بھر میں 12 ہزار کے قریب رجسٹرڈ ٹریول ایجنسیاں ہیں اور اپنے طور پر چھوٹے شہروں میں کام کرنے والے ایجنٹس ملا کر 30 ہزار کے قریب پوائنٹس بنتے ہیں جن کے اوسطاً دو سے تین ہزار زائرین فی ایجنسی بکنگ کی گئی تھی لیکن اس عرصے میں کسی کے ویزے کی مدت ختم ہوگئی اور بیشتر ٹکٹ بھی خرید چکے تھے لیکن بعض ایئر کمپنیاں طے شدہ طریقے کے مطابق کافی تاخیر سے پیسے واپس کرنے کی یقین دہانی کرا رہی ہیں جبکہ اخراجات مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب زائرین بھی کافی پریشان ہیں کیونکہ صورت حال واضح نہیں ہو رہی۔
پابندی کب تک رہے گی اور حج آپریشن کا کیا ہوگا؟
پی آئی اے کے مرکزی ترجمان عبداللہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’سعودی حکومت کی جانب سے 27 فروری کو عمرہ زائرین کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی جو پہلے 14 مارچ اور پھر 31 مارچ کو ہٹانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، لیکن کرونا وائرس کے حوالے سے دنیا بھر میں جس طرح صورت حال روز بروز بگڑتی جارہی ہے، اسی طرح سعودی حکومت کی جانب سے دی گئی نئی ڈیڈ لائن پر پابندی کھلنے سے متعلق حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے اور سعودی ایئر لائن کی جانب سے اس پابندی سے متاثر ہونے والے زائرین کو ٹکٹ اور ویزوں کی فیس واپسی کا اعلان ہوچکا ہے جو ایک طریقہ کار کے مطابق واپس ہوسکتی ہے۔
عبداللہ خان نے مزید بتایا کہ پی آئی اے فلائٹ آپریشن تو جاری ہے لیکن اگر مختلف ممالک میں شہریوں کی آمدورفت پر پابندی ہے تو پی آئی اے اس سلسلے میں کچھ نہیں کرسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے سمیت کئی ایئر لائنز کو بھی اس صورت حال میں کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے لیکن حتمی نقصان کا اندازہ ابھی نہیں لگایا گیا۔
لاہور کے رہائشی راشد خان بھی اس صورت حال میں کشمکش کا شکار تھے، لیکن انہوں نے عمرہ زائرین پر پابندی کے بعد اس سال حج درخواست جمع نہ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا: ’میں اپنے والد اور والدہ کے ہمراہ حج ادا کرنا چاہتا ہوں۔ گذشتہ برس ہماری درخواستوں کے باوجود قرعہ اندازی میں نام نہ نکل سکا، اس بار جو عمرہ زائرین کے داخلے پر پابندی لگی ہے اور لوگوں کے پیسے واپسی میں مشکلات ہو رہی ہیں تو ہم نے اس سال درخواستیں جمع نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس طرح عمرہ زائرین پابندی کی وجہ سے سعودی عرب نہیں جاسکے ہمیں بھی خدشہ ہے اگر قرعہ اندازی میں نام نکل آیا اور پیسے جمع کروا دیے، لیکن حج کے لیے روانگی کے موقع پر اسی طرح کی صورت حال بن گئی تو پیسے بھی پھنس جائیں گے اور حج کی سعادت بھی حاصل نہیں ہوگی، اس لیے اس سال کی بجائے ہم نے اگلے سال حج درخواستیں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
اس صورت حال پر جب وفاقی وزارت مذہبی امور سے رابطہ کیا گیا تو ترجمان عمران صدیقی نے بتایا کہ ان وزارت کی جانب سے اس صورت حال میں زائرین کو تحفظ دینے کی حکمت عملی پہلی ترجیح ہے۔ ’عمرہ زائرین تو اپنے طور پر ٹریول ایجنسیوں کے ذریعے سعودی عرب جاتے ہیں لیکن حج آپریشن مکمل طور پر وزارت مذہبی امور کے زیر کنٹرول ہوتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حج کے لیے درخواستوں کی وصولی کا سلسلہ جاری ہے، لیکن ان درخواستوں کی قرعہ اندازی کے بعد ہی حج پالیسی ترتیب دی جائے گی۔ تاہم جو صورت حال اس وقت چل رہی ہے، اس سے ٹریول ایجنسیوں کے کاروبار متاثر ہونے پر تشویش ضرور ہے۔‘
عمران صدیقی نے مزید کہا کہ حج پالیسی بھی اس سال سعودی حکومت کے فیصلے سے مشروط ہوگی کیونکہ اگر حالات قابو میں آئے تو تب ہی کوئی جامع پلان بن سکے گا ورنہ جس طرح سعودی حکومت معاملہ طے کرے گی اس پر عمل کرنا مجبوری ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مرتبہ پہلے سے مختلف انتظامات کرنے ہوں گے کیونکہ عالمی سطح پر طے شدہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر بھی اپنائی جائیں گی اور اس کے مطابق لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔