ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں قومی ایئر لائن کے ضبط ہونے والے طیارے کو وہاں کی مقامی عدالت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے حوالے کر دیا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ کے مطابق کوالالمپور انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر موجود بوئنگ 777 ضبطگی ختم ہونے کے بعد قومی ایئرلائن کی تحویل میں دے دیا گیا ہے اور طیارہ آئندہ دو روز میں پاکستان پہنچ جائے گا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ جہاز کو مسافر پرواز کے طور پر آپریٹ کرکے واپس لایا جائے گا اور اس مقصد کے لیے عملہ پاکستان سے کوالالمپور بھیجا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ 15 جنوری کو پی آئی اے کا مسافر طیارہ بوئنگ 777 کوالالمپور انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے روانگی سے کچھ دیر قبل ہی ایک مقامی عدالت کے حکم پر ضبط کر لیا گیا تھا۔
یہ ضبطگی پی آئی اے کو طیارہ لیز پر فراہم کرنے والی کمپنی پیری گرائن ایوی ایشن چارلی لمیٹڈ کی طرف سے قومی ایئر لائن کے خلاف لندن ہائی کورٹ میں زیر سماعت مقدمے کے تناظر میں عمل میں آئی تھی۔
لیزنگ کمپنی نے دعویٰ کیا تھا کہ پی آئی اے جہاز کی واجب الادا لیز کی رقم کی ادائیگی میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔
22 جنوری کو پی آئی اے کی قانونی ٹیم نے لندن ہائی کورٹ میں مقدمے کی سماعت کے دوران جج کو بتایا تھا کہ تقریباً ستر لاکھ امریکی ڈالر ادا کر دیئے گیے ہیں، جس کی تصدیق عدالت میں موجود پیری گرائن ایوی ایشن چارلی لمیٹڈ کے وکیلوں نے بھی کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دونوں فریقین نے لندن ہائی کورٹ کے سامنے عدالت سے باہر معاملہ طے کرنے کی حامی بھری تھی۔
عبداللہ حفیظ نے کہا کہ بدھ کو کوالالمپور کی عدالت میں دونوں فریقین نے لندن ہائی کورٹ کے سامنے عدالت سے باہر معاملات طے کرنے سے متعلق تصدیق کی اور عدالت نے مقدمہ خارج کرتے ہوئے طیارہ پی آئی اے کے حوالے کرنے کا حکم صادر کیا۔
اس سوال کے جواب میں کہ پیری گرائن ایوی ایشن چارلی لمیٹڈ کے ساتھ کیا معاملات طے ہوئے ہیں؟ عبداللہ حفیظ نے کہا کہ ’ابھی گفت و شنید جاری ہے اور جلد ہی اس قضیے کا تصفیہ کرلیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ پی آئی اے پیری گرائن ایوی ایشن چارلی لمیٹڈ کو پہلے ہی لیز کی رقم کا بڑا حصہ ادا کر چکی ہے اور باقی ماندہ رقم سے متعلق بھی راستہ نکال لیا جائے گا۔
پیری گرائن ایوی ایشن چارلی لمیٹڈ نے پی آئی اے کے خلاف اکتوبر 2020 میں لیز کی ادائیگی میں ناکامی پر لندن ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا جس کی مالیت تقریباً 14 ملین ڈالر تھی اور وہ چھ ماہ کے عرصے سے زیر التوا تھی۔