برطانیہ میں زیرسماعت ایک کیس کے تناظر میں ملائیشیا کی مقامی عدالت کے حکم پر پاکستان کی قومی ایئر لائن کا ایک مسافر طیارہ جمعے کو دارالحکومت کوالمپور میں روک دیا گیا ہے۔
پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے) کے ایک بیان کے مطابق پاکستانی بوئنگ 777 مقامی عدالت کے یک طرفہ حکم کے تحت ملائیشین حکام نے روکا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبدالحفیظ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دبئی میں قائم لیزنگ کمپنی پیری گرین نے پاکستانی قومی ایئر لائن پر ملائیشین عدالت میں مقدمہ کیا تھا، جس میں کمپنی نے لیزنگ کی رقم کی عدم ادائیگی کا ذکر کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پیری گرین نے پی آئی اے پر لندن کی عدالت میں بھی وہی مقدمہ کر رکھا ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ ملائیشین عدالت نے پی آئی اے کو سنے بغیر طیارہ ضبط کرنے کا حکم دیا۔ ملائیشین عدالت کا بیلف پرواز سے کچھ دیر پہلے آیا اور طیارے کی ضبطگی کا اعلان کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی آئی اے کے سینئیر عہدیداروں کے مطابق مسافر طیارے میں بیٹھ چکے تھے اور پرواز میں کچھ ہی وقت رہتا تھا، جب ملائیشین حکام نے جہاز میں آ کر اطلاع دی کہ بوئنگ 777 کو ایئرپورٹ چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔
پی آئی اے ترجمان کے مطابق یہ ایک ناقابل قبول صورت حال ہے اور قومی ایئر لائن نے اس سلسلے میں حکومت پاکستان سے سفارتی ذرائع کے ذریعے معاملے کو حل کروانے کی استدعا کی ہے۔
ترجمان عبدالحفیظ نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ 'جہاز کو روکنے کی ٹائمنگ اہم ہے کیونکہ یہ کام جمعے کو کیا گیا جس کے بعد دو ہفتہ وار چھٹیاں ہوتی ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'اٹارنی جنرل آف پاکستان اور وزارت خارجہ کی مدد سے اس مسئلے کو جلد ہی حل کروا لیا جائے گا۔'
ترجمان وزارت خارجہ زاہد حفیظ کے مطابق ملائیشیا میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر آمنہ بلوچ اور دیگر سینئیر حکام بھی طیارہ تحویل میں لیے جانے کے بعد کوالالمپور ایئرپورٹ پہنچے اور مسافروں کے لیے فوراً کھانے کا بندوبست کروایا۔ اسی طرح تمام مسافروں کے لیے عشائیے کا انتظام بھی کرلیا گیا۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق تحویل شدہ طیارے کے تمام 167 مسافروں کو رات ایک بجکر 40 منٹ پر امارات ایئرلائن پر سوار کروایا جائے گا، جو براستہ دبئی پہنچیں گے اور پھر وہاں سے امارات ایئرلائن کی اگلی پرواز پر اسلام آباد پہنچ جائیں گے۔
دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ملائیشیا میں روکا گیا طیارہ پی آئی اے نے 12 سال قبل لیز پر حاصل کیا تھا تاہم کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے باعث گذشتہ چند مہینوں سے زیر استعمال نہیں تھا۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کی باقی ایئرلائنز کی طرح پی آئی اے بھی لیزنگ کمپنی کے ساتھ نئے ریٹس پر گفت و شنید کر رہا تھا اور یہ معاملہ برطانوی عدالت میں زیر سماعت ہے۔
تنقید کرنے والوں کو سمجھنا چاہئیے کہ اگر آپکا قومی ادارہ قومی بچت کی کوشش کر رہا اور برطانیہ میں کیس لڑ رہا ہے اور لیز کرنے والی کمپنی ملائشیا میں سٹے آرڈر لے لیتی ہے تو ہمیں پاکستانی کے طور پر PIA کی مینجمنٹ کو سپورٹ کرنا چاہئیے نہ کہ تنقید۔کیونکہ وہ بچت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) January 15, 2021
معاون خصوصی نے کہا کہ 'لیزنگ کمپنی کے ساتھ گفت و شنید پاکستانی عوام کا پیسہ بچانے کے لیے کی جا رہی ہے اور اسی لیے معاملہ عدالت تک پہنچا۔'
انہوں نے مزید کہا کہ ملائیشین حکومت کا اس سارے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور نہ ہی لیزنگ کمپنی ملائیشین ہے۔
شہبار گل نے طیارے کے روکے جانے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر تنقید کرنے والوں کو ریاست اور حکومت کا ساتھ دینے کی اپیل کی۔
یاد رہے کہ ملائیشیا میں پاکستانی مسافر طیارے کے روکے جانے کے بعد سے سوشل میڈیا پر طنزوتنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور صارفین حکومت اور پی آئی اے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
قومی ایئر لائن اکثرو بیشتر مالی و دیگر مشکلات میں گھری نظر آتی ہے۔ گذشتہ برس پائلٹوں کے لائسنس کے معاملے پر کئی ممالک نے پی آئی اے کی فلائٹس پر پابندی عائد کردی تھی۔
اس سے قبل 2017 میں پی آئی اے کی لاہور سے لندن کی فلائٹ کے عملے کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر لندن پولیس نے گرفتار کیا تھا، تاہم انہیں چند گھنٹوں بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔