یہ (امریکی پولیس اہلکار) ڈیرک شوین کے خلاف مقدمہ ہے، جارج فلائیڈ کے نہیں، باوجود اس کے کہ شوین کی دفاعی ٹیم آپ کو کیا سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔ اس بات کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ قبل اس کے کہ ہم آج (سوموار، 29 مارچ) کو کمرے عدالت میں کیا ہوا، اسے سمجھنے کی کوشش کریں۔
اس انتہائی اہم مقدمے کی سماعت کے پہلے دن ابتدائی بیانات نے اس بات کا واضح اشارہ دیا کہ ہم کس قسم کی کارروائی کی توقع کرسکتے ہیں۔ استغاثہ نے ویڈیو شواہد کے ساتھ قائل کرنے والے دلائل دیئے۔ دوسری طرف شوین کے دفاعی وکیلوں نے کوشش کی کہ یہ سب کچھ فلائیڈ کی وجہ سے ہوا۔ دیگر الفاظ میں جو کچھ ہم نے دیکھا وہ پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شخص کے جرم کا پوسٹ مارٹم تھا۔
استغاثہ نے کارروائی کے آغاز میں مقدمے کی پیروی ایسے کی کہ شوین نے جو کچھ کیا وہ نہ صرف ناانصافی تھی بلکہ طاقت کا غیرضروری استعمال فلائیڈ کی موت کا سبب تھا۔ پراسیکیوٹر جیری بلیک ویل نے مخالف وکیل کے متوقع دلائل کو روکنے کی کوشش میں کہا کہ فلائیڈ کی موت شوین کی وجہ سے آکسیجن سے محرومی کا نتیجہ تھی اور منشیات کی زیادہ مقدار نہیں۔ اس کے بعد استغاثہ نے فلائیڈ کی موت کی نو منٹ کی ویڈیو چلائی۔ اسے دیکھنا کبھی بھی آسان نہیں ہوتا۔
سی این این کی سینیئر قانونی تجزیہ کار لورا کوٹس کے مطابق استغاثہ کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ شوین کے اقدامات ہی صرف فلائیڈ کی موت کا سبب نہیں تھے بلکہ وہ ’عمومی عنصر‘ تھے۔
یہ ایک قتل تھا اس بات کو ثابت کرنے کے لیے دو مختلف پوسٹ مارٹم موجود ہیں، لیکن ایک پوسٹ مارٹم صحیح وجہ موت مختلف بتاتی ہے۔ یہ ایک فرق تھا جسے وکلا صفائی نے دبوچ لیا۔
شوین کے وکیل صفائی ایرک نیلسن نے ابتدائی بیان میں ہمیں ایک ایسی دفاعی حکمت عملی سے آگاہ کیا جو فاکس نیوز کے ناظرین کئی ماہ سے جان چکے ہیں۔ وکلا صفائی نے جارج فلائیڈ کے قتل سے قبل اس کے مبینہ منشیات کے استعمال اور طرز عمل پر توجہ دینے کی کوشش کی۔ جب کہ استغاثہ نے جیوری کو کہا کہ ’اپنی آنکھوں پر یقین کریں‘، دفاعی ٹیم نے جیوری کو انہیں مسترد کرنے کی کوشش کی۔ خاص طور پر آنکھیں کھول دینے والے ایک لمحے میں، نیلسن نے بتایا کہ ’اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ مسٹر فلائیڈ کی سانس کو محدود کیا گیا تھا۔‘ ہماری آنکھیں، کان اور استدلال کی صلاحیتیں اسے تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔
اس کے بعد دفاعی ٹیم نے اچانک بدقسمتی والے علاقے کی جانب معاملے کو موڑ لیا، اس دوران اس نے مداخلت کی کوشش کرنے والے راہگیروں پر فلائیڈ کی موت کا جزوی الزام منتقل کرنے کی کوشش کی۔ نیلسن کا موقف تھا کہ شوین نے لوگوں کا ہجوم، جو ان کے فلائیڈ پر گھٹنے ٹیکتے ہی جمع ہونا شروع ہوگیا تھا، اسے خطرہ محسوس کیا جس کی وجہ سے اہلکار فلائیڈ کی دیکھ بھال بھی نہ کرسکے۔
ویڈیو اس سے متصادم ہے۔ راہگیروں نے واضح طور پر جب فلائیڈ نے زندگی کی درخواست کی تو شوین پر شور ڈالا کہ وہ اس کی گردن سے اپنا گھٹنا ہٹائے اور اسے مناسب مدد فراہم کرے۔ شوین نے ہجوم کی طرف دیکھا، جب انہوں نے اسے اٹھنے کو کہا تو بظاہر ان کے خدشات کو وہ تسلیم کر رہے تھے، لیکن انہوں نے فلائیڈ کی گردن پر گھٹنے ٹیکے رکھے۔ درحقیقت، شوین نے ایک راہ گیر کی جانب سے، جس نے اپنی شناخت ایک فائر فائٹر کے طور پر کروائی، فلائیڈ کی نبض کو چیک کرنے کی بار بار التجا کے باوجود واضح طور پر بے جان ہونے کے بعد بھی فلائیڈ پر گھٹنے ٹیکنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
911 کی ایک افسر کو پہلے گواہ کے طور پر بیان کے لیے طلب کیا گیا جس نے شوین کی جانب سے فلائیڈ پر مسلسل گھٹنے ٹیکنے پر تشویش کی وجہ سے موقع پر موجود سارجنٹ کو بھیجا۔ دوسرے الفاظ میں، اس نے پولیس کو پولیس کے لیے بلایا۔ اس سے آپ کو اس صورت حال کا کچھ اندازہ ہوسکتا ہے کہ جو واقعات وہاں پیش آ رہے تھے۔
ہم نے جو دفاع دیکھا، اس سے سبھی واقف تھے۔ ہم (فلوریڈا میں پولیس افسر) جارج زیمرمین کے مقدمے کی سماعت کے دوران ٹریوون مارٹن کو مجرم قرار دینے کی کوششیں دیکھ چکے ہیں۔ ہم نے یہ مائیکل براؤن، ایرک گارنر، احمود آربیری کے ساتھ ایسا ہوتا دیکھا ہے اور یہ فہرست جاری ہے۔ میں ایک مکمل مضمون صرف ان سیاہ فام لوگوں کے ناموں پر مبنی لکھ سکتا ہوں، جنہوں نے نسل پرستانہ تشدد کا نشانہ بننے کے بعد اپنے کردار پر سوالیہ نشان لگتے دیکھا۔
اور یہاں بات یہ ہے کہ یہاں تک کہ اگر بدترین دائیں بازو کے پنڈتوں کا کہنا سب سچ ثابت ہوتا ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ برا کردار ہونے کا مطلب نہیں کہ اسے مار دیا جائے۔ کوئی بھی خصوصیت کسی فرد کو ان کے زندگی اور مناسب قانونی چارہ جوئی کے حق سے محروم نہیں کرتی ہے۔ جارج فلائیڈ یا کسی اور غیرمسلح سیاہ فام شخص کی کوئی حرکت ان کی ماوارئے عدالت ہلاکت کا جواز نہیں دیتا۔ کچھ بھی نہیں۔
ڈیریک شوین کو تین الزامات کا سامنا ہے: غیرارادی قتل، قتل اور قتل عام۔ یہ واضح نہیں ہے کہ ہم نے جو دفاع دیکھا ہے وہ جیوری کو قائل کرنے میں کامیاب ہوگا، لیکن ایک بات واضح ہے: یہ حکمت عملی اتنی ہی پرانی ہے جتنی کہ نسل پرستی ہے۔ سیاہ فام لوگ بے قصور ثابت ہونے تک مجرم سمجھے جانے سے تنگ ہیں۔
© The Independent