سعودی عرب کے شاہ سلمان نے جمعرات کو امریکہ کی میزبانی میں ہونے والے عالمی رہنماؤں کے اجلاس کو بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا ’بہترین حل‘ ہے۔
زمین کے عالمی دن کے موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے بلائے گئے ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ سلمان نے کہا کہ گلوبل وارمنگ یا عالمی حدت ہمارے سیارے پر زندگی کے لیے خطرہ ہے اور یہ چیلنجز سرحدوں کو نہیں پہچانتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا مقصد پائیدار ترقی ہے اور اس کے حصول کے لیے ایک جامع طریقہ کار ہونا چاہیے جو دنیا بھر میں موجود مختلف پیشرفت اور حالات سے مطابقت رکھتا ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے 2030 تک ملک کی 50 فیصد توانائی کی ضروریات صاف، قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کا آغاز کیا ہے۔
شاہ سلمان نے مزید کہا: ’بین الاقوامی تعاون کو بڑھانا موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کا بہترین حل ہے۔‘
’گذشتہ سال جی 20 کی صدارت کے دوران ہم نے ’سرکلر کاربن اکانومی‘ کے تصور کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا اور زمین کے کٹاؤ کو روکنے اور کورل ریف کے تحفظ کے لیے دو بین الاقوامی اقدامات کا آغاز کیا تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عرب نیوز کے مطابق شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے حال ہی میں دو نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے جس میں ’گرین سعودی انیشی ایٹو‘ اور ’گرین مڈل ایسٹ انیشی ایٹو‘شامل ہیں اور ان اقدامات کا مقصد خطے میں کاربن کے اخراج کو موجودہ عالمی اخراج سے 10 فیصد سے زیادہ کم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد خطے میں 50 ارب درخت لگانا ہے۔
شاہ سلمان نے مزید کہا کہ ان کا ملک رواں سال کے آخر میں دونوں اقدامات کے لیے فورمز کی میزبانی کرکے اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
اس سے قبل اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے 2030 تک امریکی فوسل ایندھن کے اخراج کو 52 فیصد تک کم کرنے کا وعدہ کیا۔
صدر بائیڈن نے کہا: ’اس لمحے کا پورا ہونا ہمارے سیارے کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔ یہ ہم سب کے لیے بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔‘
اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بھی کاربن اخراج میں کمی لانے کا عہد کیا۔
اس دو روزہ اجلاس میں دنیا بھر کے 40 رہنما حصہ لے رہے ہیں۔