امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ خود کو ’سفید فام‘ کہنے والوں کی آبادی میں کمی واقع ہوئی ہے۔
اس بات کا انکشاف امریکہ میں جمعرات کو شائع ہونے والی مردم شماری کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق 2010 کے بعد سے امریکہ میں سفید فام آبادی میں 8.6 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے، جب کہ سفید فاموں کی کل تعداد 20 کروڑ 43 لاکھ ہے۔
ایک عشرہ قبل امریکہ کی کل آبادی کا 72.4 فیصد سفید فام تھے، جو اب گھٹ کر 61.6 فیصد رہ گئے ہیں۔
جب سے امریکہ میں مردم شماری ہو رہی ہے (1790 سے)، اس کے بعد سے پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ خود کو سفید فام کہلانے والے افراد کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔
اس کے مقابلے پر غیر سفید فام یا مخلوط نسلوں کی آبادی میں 2010 کے بعد خاصا اضافہ ہوا ہے۔ 2010 میں ان کی تعداد 90 لاکھ تھی، جو اب 276 فیصد اضافے کے بعد 2020 میں تین کروڑ 38 لاکھ ہو گئی ہے۔
اس کے علاوہ ہسپانوی باشندوں میں 23 فیصد، جب کہ ایشیائی باشندوں میں 35 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اسی طرح سیاہ فاموں کی تعداد میں بھی 5.6 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
امریکہ کی کل آبادی میں 2010 اور 2020 کے دوران 7.4 فیصد کا اضافہ ہوا۔ یہ امریکی تاریخ میں آبادی میں اضافے کی دوسری کم ترین شرح ہے۔ اس سے قبل 2000 تا 2010 آبادی میں 9.7 فیصد اضافہ ہوا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکہ میں مردم شماری کے فارم میں مذہب کا خانہ نہیں ہوتا، اس لیے اس کے اعداد و شمار سے یہ پتہ نہیں چل سکتا کہ وہاں مختلف مذاہب کے ماننے والوں کی کیا تعداد ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ کے محکمۂ مردم شماری کے نکولس جونز نے کہا کہ اعداد و شمار کی اس تبدیلی کی وجہ مردم شماری کے فارم میں ’بہتری‘ لانا ہے، کیونکہ محکمہ اب بہتر طریقۂ کار استعمال کر رہا ہے۔
مردم شماری کے نتائج کو وفاقی فنڈز کی تقسیم اور انتخابی حلقوں میں رد و بدل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی کی بنیاد پر فیصلہ ہوتا ہے کہ ہر ریاست میں سے کانگریس کے لیے کتنے نمائندے چنے جائیں۔