کراچی ٹیسٹ کا دوسرا دن بھی بلے بازوں کے نام رہا جن کی سست بیٹنگ اور پاکستان کی معمولی درجہ کی بولنگ نے تماشائیوں کومایوس کیا جو 24 سال بعد دورہ پر آنے والی آسٹریلیا کی ٹیم سے دلچسپ اور سنسنی خیز کرکٹ آس لگائے ہوئے تھے۔
کراچی کے گرم اور گرد آلود موسم میں نیشنل سٹیڈیم میں تماشائیوں کی تعداد تو بہت زیادہ نہیں تھی لیکن قابل قدر تعداد نے بھی کھلاڑیوں کی جانب سے کوئی تیزی نہ ہونے کے باوجود شور شرابے کاماحول مسلسل قائم کیے رکھا تاکہ بے زاری کی فضاقائم نہ ہو۔
آسٹریلیا کی ٹیم نے صبح کے پہلے سیشن میں اپنے گزشتہ روز کے سکور 251 پر دوبارہ اننگزکا آغاز کیا۔
نائٹ واچ مین نیتھن لائن نےپاکستانی فاسٹ بولرز کے خلاف کچھ پل شاٹ مار کر محظوظ کیا تو امید تھی کہ کھیل میں تیزی ہوگی۔ انہوں نے پہلے گھنٹے میں 54 رنز بنائے۔ تاہم وہ فہیم اشرف کی گیند پر 38 رنز بناکر بولڈ ہوگئے۔
پاکستان کو اگلی وکٹ کے لیے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا۔
جب ٹریوس ہیڈ ساجد خان کی گیند پر 23 رنز بناکر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔
آسٹریلیا کی چھٹی وکٹ 360 پر گری جب کل کے سنچری میکر عثمان خواجہ 160 رنز بناکر ساجدخان کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔ عثمان خواجہ نے پاکستان کے خلاف طویل ترین اننگز کھیلنے کا بوبی سمپسن کا ریکارڈ توڑ دیا۔ عثمان خواجہ 556 منٹ وکٹ پر رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آسٹریلیا کے ساتویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی کیمرون گرین تھے۔ جنھوں نے 28 رنز بنائے انھیں نعمان علی نے بولڈ کیا۔
آسٹریلیا کی طرف سے آج ایلکس کیری نے عمدہ بیٹنگ کی اور مچل سٹارک کے ساتھ آٹھویں وکٹ کے لیے 98 رنز کی شراکت کی۔ وہ صرف سات رنز کی کمی سے پہلی سنچری مکمل نہ کرسکے اور بابر اعظم کی گیند پر 93 رنز بناکر بولڈ ہوگئے۔ انہوں نے سات چوکےاور دو چھکے لگائے۔
کھیل جب ختم ہوا تو آسٹریلیا نے 505 رنز بنائے تھے اور 8 کھلاڑی آؤٹ ہوئے تھے۔
پاکستان کی بولنگ آج پچ کے رحم وکرم پر رہی اور پورے دن میں صرف پانچ کھلاڑی آؤٹ کرسکی۔
پچ کے سست اور صرف بیٹنگ کے لیے موزوں ہونے کے بعد اب تیسرے دن پر ساری نظریں لگی ہوئی ہیں۔
اگر تیسرے دن بھی پچ اسی طرح رہی تو پھر کراچی کا نیشنل سٹیڈیم ایک اور راولپنڈی سٹیڈیم ثابت ہوسکتا ہے جہاں بولرز سر پٹختے رہے مگر بلے باز قابو نہیں آ سکے تھے اور یکطرفہ پچ نے راولپنڈی کی نیک نامی پر بٹہ لگا دیا تھا۔