پاکستان کے سابق وزیراعظم اور ورلڈ کپ جیتنے والی کرکٹ ٹیم کے کپتان عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمیں پاکستانی کھلاڑیوں کو آئی پی ایل میں نہ کھلانے کی فکر نہیں کرنی چاہیے کیوں کہ ہمارے پاس ایک معیاری سپر لیگ، باصلاحیت اور شاندار کھلاڑی ہیں۔
برطانوی نجی ریڈیو ٹائمز ریڈیو کو دیے جانے والے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا اور پاکستان کے درمیان خراب تعلقات بد قسمتی ہیں۔‘
دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’انڈیا کا رویہ بہت متکبرانہ ہے اور کرکٹ کی دنیا میں سپرپاور کے جیسا رویہ رکھتا ہے۔‘
عمران خان نے انڈیا کے اس رویے کی وجہ انڈیا کی ریونیو پیدا کرنے کی صلاحیت کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا اپنے ریونیو جنریٹ کرنے کی صلاحیت کی بنیاد پر یہ فیصلہ کرتا ہے کہ اسے کس سے کھیلنا ہے اور کس سے نہیں۔‘
انڈین پریمیئر لیگ(آئی پی ایل) میں پاکستانی کھلاڑیوں کی عدم شرکت پر ان کا کہنا تھا کہ ’انڈین کرکٹ بورڈ کا پاکستانی کھلاڑیوں پر غصہ نکالنا مجھے عجیب لگتا ہے۔‘
عمران خان نے مزید کہا کہ ’اگر آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کو نہیں کھلایا جاتا تو کوئی مسئلہ نہیں۔ ہمارے پاس بھی اب ایک معیاری سپر لیگ ہے۔ ہمارے پاس بھی شاندار اور باصلاحیت کھلاڑی ہیں۔ اس لیے ہمیں اس بات کی فکر نہیں ہونی چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈین میڈیا کے مطابق انڈین کرکٹ بورڈ نے رواں سال پاکستان میں ہونے والے ایشیا کپ کے لیے ٹیم پاکستان بھیجنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق انڈین کرکٹ بورڈ کے تحفظات کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے دو ہفتے قبل دبئی میں ہونے والی ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس میں ایشیا کپ میں انڈیا کے میچز نیوٹرل مقام پر کرانے کی تجویز دی تھی۔
اخبار کے مطابق اس اجلاس میں ایشین کرکٹ کونسل کے صدر اور بی سی سی آئی کے سیکرٹری جے شاہ اور آئی پی ایل کے چیئرمین ارن دھمل بھی موجود تھے۔
بی سی سی آئی نے گذشتہ سال اپنے جنرل باڈی اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ حکومتی اجازت نہ ملنے کے باعث انڈین کرکٹ ٹیم کو ایشیا کپ کے لیے پاکستان نہیں بھیجا جائے گا۔
انڈیا کے اس اعلان کے جواب میں انڈین اخبار دا ہندو نے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی انڈیا میں ورلڈ کپ میں شرکت کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے میچز سری لنکا یا بنگلا دیش میں کھیلنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔