توہین پارلیمان بل قومی اسمبلی میں پیش، مگر اس میں ہے کیا؟

’تحقیر مجلس شوریٰ بل 2023‘ میں پارلیمان کی توہین کرنے والے شخص کے خلاف کیا سزائیں تجویز کی گئی ہیں؟

پارلیمنٹ ہاؤس کی 23 اپریل، 2021 کو بنائی گئی تصویر (اے ایف پی)

توہین پارلیمنٹ سے متعلق ’تحقیر مجلس شوریٰ بل 2023‘ منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا، جس کے مطابق توہین پارلیمنٹ کے مرتکب ملزم کو چھ ماہ قید اور جرمانہ عائد ہوگا۔

بل قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کے چیئرمین قاسم نون نے ایوان میں پیش کیا۔ بل کی منظوری کے لیے سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان سے رائے لی جس پر وزیر مملکت برائے قانون و انصاف شہادت اعوان  سمیت بعض اراکین نے بل متعلقہ کمیٹی کو سپرد کرنے کی تجویز دی۔ 

توہین پارلیمان بل میں کیا ہے؟

بل میں پارلیمان کی توہین کرنے والے شخص کے خلاف سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ 

بل کے مطابق کوئی بھی شخص جان بوجھ کر پارلیمان کے احکامات کو ماننے سے انکار کرے تو وہ شخص توہین پارلیمان کا مرتکب ہوگا۔

اگر ایوان کسی کو توہین پارلیمنٹ میں چارج کرنا چاہتا ہے تو ایوان میں اس شخص کے خلاف تحریک پیش کی جائے گی جس کے بعد سپیکر یا چیئرمین سینیٹ وہ معاملہ کنٹیمپٹ کمیٹی کو بھیجے گا۔

سپیکر اس قانون کے بننے کے 30 روز کے اندر کنٹیمپٹ کمیٹی تشکیل دیں گے، کمیٹی 24 اراکین پر مشتمل ہوگی اور جس میں 14 اراکین حکومتی بینچز جبکہ 10 اراکین اپوزیشن سے شامل ہوں گے۔

کمیٹی کوڈ آف سول پروسیجر 1908 (1908 V of) کے تحت کسی بھی شخص کو طلب کر سکے گی اور دستاویز مانگ سکے گی۔

اگر کوئی شخص جان بوجھ کر کمیٹی کے روبرو پیش نہ ہو تو کمیٹی اس کے لیے وارنٹ جاری کر سکتی ہے۔ 

کوئی شخص توہین پارلیمان کا مرتکب ثابت ہوتا ہے تو اسے چھ ماہ تک کی قید یا ایک کروڑ روپے جرمانہ عائد ہوگا۔ ایوان کے فیصلے پر جوڈیشل مجسٹریٹ کارروائی کر سکے گا۔

ایوان کے فیصلے کے خلاف 30 روز کے اندر مشترکہ اجلاس کے سامنے اپیل کی جا سکے گی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سپیکر قومی اسمبلی نے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے سات روز میں توہین پارلیمنٹ بل پر رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔

ایوان میں کاروائی

بل پیش کیے جانے کے دوران رانا قاسم نون نے کہا کہ ’جتنی بے تحقیری پارلیمان کی ہوئی اس کی مثال نہیں ملتی، پارلیمان کی بالادستی کہاں ہے؟ کہنے کی حد تک تو لیکن عملی طور پر کہاں ہے؟‘

وزیر مملکت برائے قانون و انصاف شہادت اعوان نے کہا کہ ’بڑی احتیاط کے ساتھ اس بل کو ڈرافٹ کیا ہے لیکن کمیٹی کی رپورٹ آنے دیں، یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، ایک دن کے لیے اس بل کو کمیٹی میں بھیجیں۔‘

اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے جواب دیا کہ یہ ان کی اور ایوان کی عزت کا مسئلہ ہے، کسی کمیٹی میں بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔ 

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’تحقیر پارلیمنٹ سے متعلق بہت پہلے قانون سازی کرنی چاہیے تھی، قانون کو پاس کرنے یا مسترد کرنے کا اختیار اس ایوان کے پاس ہے۔

’ادارے اگر ایک دوسرے میں اختیار میں مداخلت کریں گے تو گڑبڑ ہوگی۔ اس کو کمیٹی میں بھیجیں اس کو مزید خوبصورت شکل دیں گے، قائمہ کمیٹی میں چیزیں مزید بہتر ہوتی ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان