خواتین فٹ بال ورلڈ کپ کا آغاز: کن کھلاڑیوں کا کردار اہم ہو گا؟

32 ٹیموں والا یہ ورلڈ کپ خواتین کے فٹ بال کا اب تک کا سب سے بڑا مقابلہ ہے جس میں شریک ٹیمیں دو بار کی دفاعی چیمپیئن امریکہ کو شکست دینے کے لیے چیلنج کر رہی ہیں۔

20 جولائی 2023، کی اس تصویر میں خواتین کے فٹ بال ورلڈ کپ کے دوران آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیم کے درمیان میچ کا ایک منظر(اے ایف پی/اظہار خان)

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں خواتین کا اب تک کا سب سے بڑا فٹ بال ورلڈ کپ شروع ہو چکا ہے۔

32 ٹیموں والا یہ ورلڈ کپ خواتین کے فٹ بال کا اب تک کا سب سے بڑا مقابلہ ہو گا جس میں شریک ٹیمیں دو بار کی دفاعی چیمپیئن امریکہ کو شکست دینے کے لیے چیلنج کر رہی ہیں۔

گذشتہ موسم گرما میں ملکی سرزمین پر یورو کی کامیابی کے بعد انگلینڈ کا سر ’ڈاؤن انڈر‘ یقین سے بھرا ہوا ہے، لیکن یہ شریک میزبان آسٹریلیا اور ان کی سٹار فارورڈ سیم کیر کو بھی متاثر کرنے کے لیے تیار ہے۔

کس گروپ میں کون سی ٹیم کھیلے گی؟

گروپ اے: نیوزی لینڈ، ناروے، فلپائن، سوئٹزرلینڈ

گروپ بی: آسٹریلیا، جمہوریہ آئرلینڈ، نائجیریا، کینیڈا

گروپ سی: سپین، کوسٹاریکا، زیمبیا، جاپان

گروپ ڈی: انگلینڈ، ہیٹی، ڈنمارک، چین

گروپ ای: امریکہ، ویتنام، نیدرلینڈز، پرتگال

گروپ ایف: فرانس، جمیکا، برازیل، پاناما

گروپ جی: سویڈن، جنوبی افریقہ، اٹلی، ارجنٹائن

گروپ ایچ: جرمنی، مراکش، کولمبیا، جنوبی کوریا

اس ٹورنامنٹ میں کس کھلاڑی کا کھیل دیکھنے لائق ہوگا؟

نیوزی لینڈ: اگر نیوزی لینڈ کو اپنی سرزمین پر ورلڈ کپ کی مایوسی کے چکر کو توڑنے کے لیے کسی خاص چیز کی ضرورت ہے تو حیران نہ ہوں اگر وہ نوجوانوں کی بے خوفی سے متاثر ہوں۔

فٹ بال فرنز نے پانچ سال قبل انڈر 17 ورلڈ کپ میں متاثر کن تیسری پوزیشن حاصل کی تھی اور ٹیم کے نمبر نو سٹرائیکر گیبی رینی کامیابی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔

ناروے: یہ بارسلونا کی کیرولین گراہم ہینسن کی مہارت، رفتار اور چالاکی کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ گورو ریٹین ناروے کی ٹیم کی سب سے خطرناک ونگر بھی نہیں ہیں۔

اس 28 سالہ کھلاڑی نے گذشتہ موسم گرما میں یورو کپ کے بعد بین الاقوامی ٹیم سے وقفہ لیا تھا لیکن اب وہ اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں جیسا کہ چیلسی نے رواں سیزن کی چیمپیئنز لیگ میں ایک بار پھر اس کا مظاہرہ دیکھا ہے۔

سوئٹزرلینڈ: ٹھنڈے مزاج اور گہری سوچ والی لیا والٹی مڈ فیلڈ کے وسط میں سب نظریں خود پر مرکوز رکھتی ہیں اور یہ کپتان اپنی ٹیم کا ستون ہیں۔

سوئٹزرلینڈ کی ہیڈ کوچ انکا گرنگز نے کہا کہ ’لیا ایک مقناطیسی کھلاڑی ہے۔ ہر کوئی ان کو پاس دیتا ہے۔ وہ ہمیشہ گیند کا مطالبہ کرتی ہیں اور جب ان کے پاس گیند ہوتی ہے تو وہ ان کے پیروں سے چپک جاتی ہے۔‘

فلپائن: سرینا بولڈن نے فلپائن کی تاریخ کی سب سے اہم کک حاصل کرتے ہوئے چائنیز تائپے کو شکست دے کر اپنی ٹیم کے لیے ورلڈ کپ کوالیفائی کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

فلپائن کو نیوزی لینڈ میں موثر ہونے کے لیے تاریخ کے مزید لمحات کی ضرورت ہو گی۔

آسٹریلیا: اس بارے میں کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ سیم کیر ورلڈ کپ کا چہرہ اور آسٹریلوی ٹیم کی سٹار ہیں دنیا کی سب سے مہلک سٹرائیکر کی حیثیت سے، جو ہمیشہ بڑے موقع پر کارکردگی کا مظاہرہ کرتی نظر آتی ہیں۔

چیلسی کی فارورڈ مٹیلڈاز کے لیے فرق ثابت ہو سکتی ہیں کیونکہ وہ پہلی بار کوارٹر فائنل سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ یہ 29 سالہ کھلاڑی میزبان ٹیم کو حقیقی حریف بناتی ہیں۔

کینیڈا: کرسٹین سنکلیئر اپنی زندگی کے بیشتر حصے میں ریکارڈ قائم کرتی رہی ہیں۔ 40 سال کی عمر میں اور اب اپنے بین الاقوامی کیریئر کے 22 ویں سال میں یہ سٹرائیکر چھ ورلڈ کپ کھیلنے والی پہلی کھلاڑی بننے کے لیے تیار ہیں-

تاہم برازیل کی مارٹا بعد میں اس ٹورنامنٹ میں اس ریکارڈ کی برابری کر سکتی ہیں۔ آسٹریلیا میں سنکلیر اور مارٹا کے پاس چھ مختلف ورلڈ کپ میں سکور کرنے والے پہلی کھلاڑی بننے کا بھی موقع ہے۔

نائجیریا: اسیست اوشوالا نہ صرف دنیا کی سب سے بڑی افریقی کھلاڑی ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، بلکہ ان کا اب تک کی سب سے بہترین کھلاڑی ہونے کا بھی دعویٰ ہے۔

 نائجیریا کی سٹرائیکر اور بارسلونا سٹار نے چار بار افریقی پلیئر آف دی ایئر کا ایوارڈ جیتا ہے اور سپین میں اپنے گذشتہ دو سیزن میں کم از کم 20 گول سکور کیے ہیں۔

سپر فالکنز کو بھلے ہی گروپ آف ڈیتھ میں شامل کیا گیا ہو، لیکن اوشوالا آسٹریلیا اور کینیڈا دونوں کے لیے خطرہ ہوں گی۔

آئرلینڈ: کیٹی میک کیب، آرسنل کے مداحوں کی پسندیدہ کھلاڑی نے اپنے دل کو اپنی آستین پر باندھ رکھا ہے اور آسٹریلیا میں آئرلینڈ کو جس چیز کی ضرورت ہو گی اس کی عکاسی کرتی ہیں: دفاعی کھیل اور جارحیت، بہت زیادہ کوشش اور معیار۔

میک کیب کے پاس یہ سب ہے اور وہ ڈینس او سلیون کے ساتھ اہم کھلاڑی ہوں گی۔

سپین: ایٹانا بونمتی، گذشتہ موسم گرما میں جب اے سی ایل کی انجری کی وجہ سے دو مرتبہ بیلن ڈی اور جیتنے والی الیکسیا پوٹیلاس کو یورو کپ میں کھیلنے کا موقع نہیں ملا۔

پھر اگلے سیزن کا تقریبا تمام حصہ چھین لیا گیا تو اس نے ان کی بین الاقوامی اور کلب ٹیم کے ساتھی بونمتی کو بارسلونا کی جانب سے مزید کھیلنے کا موقع فراہم کیا۔

انہوں نے اس موقعے کا خوب استعمال کیا اور بلاشبہ گذشتہ ایک سال کے دوران دنیا کی بہترین کھلاڑی کے طور پر سامنے آئی ہیں۔

جاپان: یوئی ہاسیگاوا نے گذشتہ موسم گرما میں مانچسٹر سٹی کی جانب سے انگلینڈ کی کیرا والش کی جگہ لینے کے لیے معاہدہ کرنے والی 26 سالہ کھلاڑی نے اپنی کلاس، گیند پر کنٹرول اور مڈ فیلڈ میں ثابت قدمی سے متاثر ہو کر سیزن کا اختتام ویمنز سپر لیگ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں میں سے ایک کے طور پر کیا تھا۔

جاپان پچ کے وسط سے اپنی رفتار طے کرنے کے لیے ہاسیگاوا پر انحصار کرے گا۔

زیمبیا: باربرا بانڈا نے 2021 کے اولمپکس میں تاریخ رقم کی جب وہ کھیلوں میں بیک ٹو بیک ہیٹ ٹرک کرنے والی پہلی کھلاڑی بن گئیں۔

یہ 23 سالہ کھلاڑی زیمبیا کی ٹیم کی کپتان ہیں اور وہ گروپ سٹیج سے آگے جانے کے امکانات کے لیے کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں کیونکہ انہوں نے ٹورنامنٹ سے قبل جرمنی کے خلاف دو گول کی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔

کوسٹا ریکا: راکیل روڈریگز 55 گول کے ساتھ کوسٹا ریکا کی ریکارڈ سکورر ہیں، جس میں 2015 میں ورلڈ کپ میں ملک کا پہلا گول بھی شامل ہے۔

کوسٹا ریکا کی جانب سے 100 سے زائد میچز جیتنے والی پورٹ لینڈ تھورنز کی مڈفیلڈر نے اپنی ٹیم کی ساتھیوں پر زور دیا ہے کہ وہ پہلی بار ورلڈ کپ جیتنے کے لیے جذبے اور عزم کے ساتھ مقابلہ کریں۔

انگلینڈ: کیرا والش یورو فائنل میں میچ کی بہترین کھلاڑی رہیں اور مڈ فیلڈ میں ٹیم کا مزاج اور رفتار قائم کرنے کی صلاحیت کے ساتھ انگلینڈ کی سب سے اہم کھلاڑی ہیں۔

 والش گذشتہ موسم گرما میں ورلڈ ریکارڈ فیس پر بارسلونا منتقل ہوئی تھیں اور کلب میں اپنے پہلے سیزن میں چیمپیئنز لیگ جیتنے کے بعد 26 سالہ والش اعلیٰ معیار قائم کرنے کے لیے لیونیز میں واپس آ گئی ہیں۔

ڈنمارک: پرنیل ہارڈر دنیا کی صف اول کی کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں اور ویمنز سپر لیگ میں چیلسی کے ساتھ تین کامیاب سیزن گزارنے کے بعد انگلینڈ کے شائقین کے لیے ایک جانا پہچانا چہرہ ہوں گی۔

جس میں انہوں نے 2020 میں عالمی ریکارڈ فیس لے کر شمولیت اختیار کی تھی۔

ماہر اور انتھک حملہ آور ڈنمارک کے فاروڈ لائن کی قیادت کرتی ہیں جو اسے تنہا چھوڑنے کا متحمل نہیں ہوسکتی۔ کھیل کے سب سے زیادہ مانے جانے والی کھلاڑیوں میں سے ایک ہارڈر رواں ورلڈ کپ میں ڈیبیو کریں گی۔

چین: کپتان وانگ شانشان ایک حیرت انگیز کھلاڑی ہیں: ایک تجربہ کار سٹرائیکر جن میں اہم گول کرنے کا رجحان ہے۔

33 سالہ سٹرائیکر ٹیم کے لیے سینٹر بیک پر کھیل کر دفاعی طور پر بھی مدد کر سکتی ہیں۔

ہیٹی: 19 سالہ میلچی ڈومورنے کے بارے میں کافی جوش و خروش پایا جاتا ہے جنہوں نے نئے سیزن سے قبل یورپی پاور ہاؤس لیون کے ساتھ ابتدائی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

مڈ فیلڈر نے دو گول سکور کیے جن کی بدولت ہیٹی نے بین البراعظمی پلے آف میں چلی کو شکست دے کر ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کیا اور انہیں دنیا کی بہترین نوجوان کھلاڑیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

امریکہ: امریکی ٹیم کا چہرہ سمجھی جانے والی اور چار سال قبل فرانس میں مشترکہ طور پر ٹاپ سکورر بننے والی ایلکس مورگن نے اپنے چوتھے ورلڈ کپ کے لیے واپسی کی ہے۔

امریکہ کو بیک ٹو بیک ٹائٹل دلانے میں مدد کرنے کے بعد مورگن نے اپنے پہلے بچے کو جنم دیا ہے اور 33 سال کی عمر میں اب بھی این ڈبلیو ایس ایل میں باقاعدگی سے سکور کر رہی ہیں۔

نیدرلینڈز: اے سی ایل کی انجری کی وجہ سے ویوین میڈما کے باہر ہونے کے بعد نیدرلینڈز کو گول کرنے کے نسبتاً نامعلوم امکانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 فینا کلما نے صرف ستمبر میں بین الاقوامی میدان میں قدم رکھا تھا لیکن وہ گذشتہ سیزن میں ایف سی ٹوئنٹی کی جانب سے صرف 20 میچوں میں 30 گول سکور کر کے ورلڈ کپ میں آئی تھیں۔

پرتگال: جیسیکا سلوا ایک ایسی کھلاڑی ہیں جو ورلڈ کپ سٹیج کے لیے ہی بنی ہیں۔

بینفیکا فارورڈ ایک مضبوط اور قوی انداز رکھتی ہیں لیکن گیند پر ان کا کنٹرول تباہ کن ہے اور کھیل میں سب سے زیادہ ہنر مند حملہ آور کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔

ویتنام: ویتنام کی سکواڈ میں واحد کھلاڑی کی حیثیت سے جو ملک سے باہر اور یورپ میں فٹ بال کھیلے گی، سٹرائیکر ہوئن نہو گروپ ای کی اپنی کچھ حریفوں سے واقف ہوں گی۔

 ویتنام کی ریکارڈ گول سکورر 32 سالہ کھلاڑی پرتگالی ٹیم لینک ولاورڈینس کی جانب سے کھیلتی ہیں۔

فرانس: میری انٹونیٹ کاٹو اور ڈیلفین کیسکرینو کی انجری کی وجہ سے ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے بعد اب ذمہ داری کادیدیاتو ڈیانی کے کندھوں پر آ جائے گی۔

پی ایس جی کی فارورڈ جو فرنٹ لائن پر کھیل سکتی ہیں، کو واپس آنے والی یوجینی لی سومی کی مدد کرنے کی ضرورت ہو گی جو فرانس کی ریکارڈ گول سکورر ہیں۔

برازیل: مارٹا برازیل کی ٹیم میں قائدانہ کردار ادا کر رہی ہیں لیکن ان کی نظر بارسلونا کی فارورڈ گیز پر ہے جنہوں نے اپریل میں اپنے تیز موڑ اور ڈربلنگ سے انگلینڈ کو پریشان کیا تھا۔

 گیز کو حالیہ ہفتوں میں ڈبلیو ایس ایل اور مانچسٹر یونائیٹڈ میں منتقل ہونے کے امکان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

جمیکا: خدیجہ ’بنی‘ شا نے گذشتہ سیزن میں ویمنز سپر لیگ میں 22 میچوں میں 20 گول سکور کیے۔

 وہ انگلینڈ کی ریچل ڈیلی کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں اور مانچسٹر سٹی کی سٹرائیکر جمیکا کی ٹیم کے لیے روشنی کی ایک کرن ہیں۔

شا اپنی ذمہ داری بہت اچھے سے ادا کرتی ہیں۔ وہ جمیکا کی ریکارڈ سکورر ہیں، چاہے مردوں کی بات ہو یا خواتین کی اور ان کے گول نے مسلسل دوسرے عالمی کپ کے لیے کوالیفائی کرنے میں اہم حصہ ڈالا ہے۔

پاناما: مارٹا کوکس ٹیم کی کپتان ہیں اور ورلڈ کپ کے لیے پاناما کے کوالیفائی کرنے کے پیچھے متاثر کن قوت کے طور پر کھڑی ہیں۔

 25 سالہ مڈفیلڈر نے بین البراعظمی کوالیفائرز میں پیراگوئے کے خلاف پاناما کی فتح کو اپنی والدہ کے نام کیا جو نو ماہ قبل انتقال کر گئی تھیں۔

سویڈن: بارسلونا کی جانب سے لیفٹ بیک میں تبدیل ہونے والی فریڈولینا رولفو دنیا کی خطرناک ترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں اور انہیں ان کی قومی ٹیم کی جانب سے حملہ کرنے کا مکمل لائسنس دیا گیا ہے۔

بائیں پاؤں کی طاقت اور شاندار کارکردگی کے ساتھ رولفو گذشتہ سیزن کے چیمپیئنز لیگ کے فائنل میں فتح گر گول سکور کرنے کے بعد ورلڈ کپ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جنوبی افریقہ: اہم فارورڈ تھیمبی کگاٹلانا کے زخمی ہونے کے بعد ہلدہ مگایا کے دو گول کی بدولت جنوبی افریقہ نے مراکش کو شکست دے کر ویمنز افریقہ کپ آف نیشنز کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔

 مگایا کو ٹورنامنٹ کی بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا اور وہ گروپ جی میں اپنی ٹیم کی امیدوں میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔

اٹلی: باربرا بونانسیا، جووینٹس کی یہ فارورڈ چار سال قبل فرانس میں کوارٹر فائنل تک پہنچنے والی اٹلی کی ٹیم کا حصہ تھیں۔

 32 سالہ بونانسیا نے 2022 میں اٹلی کی ڈومیسٹک لیگ کے پروفیشنل ہونے اور ایک نئی نسل کے آنے کے بعد تبدیلیوں کے دور کا مشاہدہ کیا ہے لیکن وہ اپنی ٹیم کے لیے اتنی ہی اہم ہیں۔

ارجنٹینا: سٹیفنیا بینینی سپین میں ایٹلیٹیکو میڈرڈ کی سٹار ہیں اور انہوں نے 2021 میں فف پرو ورلڈ الیون میں جگہ بنائی تھی۔

واضح رہے کہ وائڈ مڈ فیلڈر انجری کے بعد قومی ٹیم سے باہر ہو گئی تھیں لیکن 33 سال کی عمر میں ہونے والے اپنے آخری ورلڈ کپ کے لیے فٹ ہو جائیں گی۔

جرمنی: الیگزینڈرا پوپ یورو کی تاریخ میں مسلسل پانچ میچوں میں گول کرنے والی پہلی کھلاڑی بن گئیں جس کے بعد ان کی کہانی میں غیر متوقع موڑ آ گیا اور 32 سالہ الیگزینڈرا پوپ انجری کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف فائنل سے باہر ہو گئیں۔

وولفس برگ کی سٹرائیکر جو گول سے متاثر ہیں گولڈن بوٹ کے دعویداروں میں شامل ہیں۔

مراکش: مراکش غزلانے شیبا کے بہترین کھیل اور ٹورنامنٹ کی بہترین کھلاڑی قرار دیے جانے کی بدولت پہلی بار ویمنز افریقہ کپ آف نیشنز کے فائنل میں پہنچا تھا جہاں اسے جنوبی افریقہ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

32 سالہ غزلانے شیبا نے اس ٹورنامنٹ کے دوران تین گول سکور کیے اور مراکش کی ٹیم کی کپتان اپنے ملک میں سٹار بن چکی ہیں۔

کولمبیا: لنڈا کیسیڈو کا عروج غیر معمولی رہا ہے۔ 18 سالہ کھلاڑی 2022 میں انڈر 17 اور انڈر 20 ورلڈ کپ کے ساتھ ساتھ کوپا امریکہ میں بھی کھیل چکی ہیں۔

 وہاں کیسیڈو نے ٹورنامنٹ کی گولڈن بال جیتا اور کولمبیا کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔ اس سے پہلے کہ انہیں یورپ میں ایک بڑی پیش قدمی کا اشارہ ملتا مڈفیلڈر نے ریال میڈرڈ کا انتخاب کیا۔

جس نے کھیل میں سب سے بڑے ٹیلنٹ میں سے ایک اہم حصہ شامل کر لیا۔

جنوبی کوریا: چیلسی کی مینیجر ایما ہیز نے جی سو یون کو ’آئیکون‘، ’جادوگر‘ اور ’ڈبلیو ایس ایل میں اب تک کی بہترین بین الاقوامی کھلاڑی‘ قرار دیا ہے۔

 ہیز کی قیادت میں چیلسی کی کامیابی پر جی سو یون کا اثر واضح تھا لیکن تخلیقی مڈفیلڈر نے اپنے ملک میں اس سے بھی بہتر وراثت پیدا کی ہے۔

جی جنوبی کوریا کی اب تک کی سب سے بڑی کھلاڑی اور ریکارڈ سکور رہی ہیں اور یہ ان کا آخری ورلڈ کپ ہو گا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال