’نسلی منافرت‘: فلوریڈا میں فائرنگ سے تین سیاہ فام قتل

حکام کے مطابق سیاہ فام افراد پر فائرنگ کے بعد جب پولیس نے حملہ آور کو روکا تو اس نے خود کو گولی مار لی۔

امریکہ کی ریاست فلوریڈا کے شہر جیکسن ویل میں ہفتے کو نسلی منافرت کی بنیاد پر مسلح شخص نے ایک ڈسکاؤنٹ سٹور میں تین سیاہ فام افراد کو گولی مارنے کے بعد خود کشی کر لی۔

حکام کے مطابق سٹور میں سیاہ فام افراد پر فائرنگ کے بعد جب پولیس نے حملہ آور کو روکا تو اس نے خود کو گولی مار لی۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جیکسن ویل کے شیرف ٹی کے واٹرز نے ایک نیوز کانفرنس میں تقریباً 20 سالہ سیاہ فام حملہ آور کے بارے میں بتایا کہ ’اس نے لوگوں کے ایک مخصوص گروہ کو نشانہ بنایا اور وہ سیاہ فام لوگ ہیں۔ اس نے یہی کہا تھا کہ وہ انہیں قتل کرنا چاہتا ہے۔‘

شیرف کے دفتر کے مطابق حملہ آور، جس کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی، اے آر طرز کی رائفل اور ہینڈ گن سے لیس ڈالر جنرل سٹور میں داخل ہوا تھا۔

ٹی کے واٹرز کا کہنا تھا کہ ’حملے سے کچھ دیر قبل مسلح شخص کے اہل خانہ کو ملے منشور میں حملہ آور کے نفرت انگیز نظریے کی وضاحت کی گئی ہے اور کم از کم ایک بندوق پر ہاتھ سے سواستیکا بنایا ہوا تھا۔‘

فائرنگ کا یہ واقعہ ایڈورڈ واٹرز یونیورسٹی کے قریب پیش آیا جو جنوبی امریکی ریاست میں واقع ایک تاریخی سیاہ فام کالج ہے۔

جیکسن ویل میں ایف بی آئی کی سپیشل ایجنٹ شیری اونکس کا کہنا ہے کہ ’بیورو اس واقعے کی تحقیقات نفرت پر مبنی جرم کے طور پر کرے گا۔‘

فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹس نے فائرنگ کے اس ’ہولناک‘ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حملہ آور کو ’بےہودہ شخص‘ قرار دیا۔

رون ڈی سینٹس نے کہا: ’وہ لوگوں کو ان کی نسل کی بنیاد پر نشانہ بنا رہا تھا، جو قطعی قابل قبول نہیں۔ اس نوجوان نے سزا کا سامنا کرنے اور اپنے اعمال کی ذمہ داری قبول کرنے کی بجائے خود کو مار لیا اور بزدلی کا راستہ اختیار کیا۔‘

فائرنگ کا یہ واقعہ امریکہ میں رواں ہفتے کے آخر پر ہونے والے تشدد کا تازہ ترین واقعہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکہ کی زیادہ تر ریاستوں میں آتشیں اسلحے تک آسان رسائی اور شہریوں کے مقابلے میں زیادہ بندوقوں کے باعث امریکہ بھر میں لوگوں پر فائرنگ کے واقعات پریشان کن حد تک عام ہو گئے ہیں۔

پولیس کے بقول اسی روز شمال مشرقی شہر بوسٹن میں کیریبین فیسٹیول کے دوران فائرنگ کے واقعے کے بعد کم از کم سات افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

جبکہ گذشتہ رات ہی امریکی ریاست شکاگو میں بیس بال کے ایک میچ کے دوران دو خواتین کو گولی مار دی گئی۔

مقامی پولیس کے مطابق اسی رات اوکلاہوما کے ہائی سکول میں ایک فٹ بال میچ کے دوران والی بحث کے بعد فائرنگ سے ایک 16 سالہ لڑکا مارا گیا اور چار دیگر زخمی ہوئے۔

مئی 2022 میں بھی امریکی ریاست نیو یارک کی ایک سپر مارکیٹ میں خود ساختہ سفید فام بالادستی پسندوں نے فائرنگ کرکے 10 سیاہ فام افراد کو مار دیا تھا۔

پیٹن گینڈرن نے کئی مہینوں تک اس حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے بعد امریکی شہر بفیلو میں ٹاپس فرینڈلی مارکیٹ کو نشانہ بنایا تھا، کیونکہ اس کے پڑوس میں بڑی تعداد میں افریقی امریکی آباد تھے۔ انہوں نے ان اموات کا اعتراف نومبر میں کیا تھا۔

ہفتے کو جیکسن ویل میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے سے پانچ سال قبل ایک ویڈیو گیم ٹورنامنٹ کے دوران ایک مسلح شخص نے دو افراد کی جان لینے اور متعدد کو زخمی کرنے کے بعد اپنی بھی جان لے لی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ