نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے ہفتے کو کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی پر ان کے ساتھ آئین اور قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔
ہفتے کو کراچی پریس کلب میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں نواز شریف کی واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں مرتضیٰ سولنگی نے کہا: ’نواز شریف تین مرتبہ اس ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں، وہ ملک کی ایک بہت بڑی سیاسی جماعت کے قائد ہیں۔ وہ جب گئے تھے تو جیل کی دیواریں توڑ کر نہیں گئے تھے، عدالت اور اس وقت کی حکومت کی اجازت سے گئے تھے۔ وہ جب آئیں گے تو ملک کے آئین اور قانون کے مطابق ان کے ساتھ سلوک ہوگا۔‘
نگران وزیر اطلاعات نے مزید کہا: ’مجھے نہیں معلوم کہ جب وہ تشریف لائیں گے تو اس سے پہلے کوئی حفاظتی ضمانت لیں گے یا نہیں لیں گے۔ میرے علم میں نہیں ہے کہ وہ کس عدالت کا دروازہ کھٹکٹھائیں گے۔ ان کی جو سزا ہے، اس کی معطلی کے لیے کوئی درخواست دیں گے، مجھے نہیں معلوم کہ عدالت کیا فیصلہ کرے گی۔
’یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب نگران حکومت نے نہیں دینا، اس کا جواب یا تو انہوں (مسلم لیگ ن) نے خود دینا ہے یا اس ملک کے آئین اور قانونی نظام نے دینا ہے۔ اس پر میں مزید قیاس آرائی نہیں کر سکتا۔‘
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے 12 ستمبر کو اعلان کیا تھا کہ جماعت کے قائد نواز شریف رواں سال 21 اکتوبر کو لندن سے واپس پاکستان آئیں گے۔
نواز شریف ایک ’کرپشن کیس‘ میں سزا پانے کے بعد نومبر 2019 میں علاج کی غرض سے لندن چلے گئے تھے، جس کے بعد سے وہ لندن میں ہی مقیم ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب مسلم لیگ ن کی جانب سے نواز شریف کی وطن واپسی کی باقاعدہ تاریخ بتائی گئی ہے۔
سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا اہم بیان
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) September 12, 2023
معمار پاکستان اور رہبر عوام محمد نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس تشریف لائیں گے
محسن عوام محمد نواز شریف کا وطن آمد پر فقید المثال استقبال کیا جائے گا انشاءاللہ
نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے پریس کانفرنس کے دوران آئندہ عام انتخابات کی تاریخ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور میڈیا ملازمین کی مشکلات کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا: ’نگران حکومت قانونی اور با اختیار ہے۔ ہم قانون سازی نہیں کرسکتے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سوال پر مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن ایک بااختیار اور آئینی ادارہ ہے، جس کے پاس اختیارات ہیں۔۔۔اس ریس میں ہمارا کوئی گھوڑا نہیں۔‘
بقول نگران وزیر اطلاعات: ’منظر اب دور نہیں ہے۔ 27 ستمبر کو ابتدائی حلقہ بندیوں کا اعلان کردیا جائے گا، 30 نومبر حلقہ بندیوں کے مکمل ہونے کا آخری دن ہے تو مجھے یقین ہے کہ جلد ہی (عام انتخابات کی) حتمی تاریخ بھی دے دی جائے گی، لیکن اب آپ کو نظر آگیا ہے کہ چاند کب نکلے گا۔‘
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریلیف سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ’اگر نگران حکومت کے پاس اگر ایسا کوئی نظام ہوتا کہ وہ تیل کی پیداوار بڑھا دیتی تو شاید تیل سستا کرنے میں کوئی کردار ادا کرسکتے تھے۔‘
مرتضیٰ سولنگی نے مزید کہا: ’زیادہ تر تیل ہم درآمد کرتے ہں اور بین الاقوامی مارکیٹ میں جو قیمت ہے اور جتنے روپے کا ہم ڈالر خریدتے ہیں، جس کی ادائیگی ہم ڈالر میں کرتے ہیں، یہ دو بڑے عوامل ہیں جو تیل کی مصنوعات کی قیمتیں طے کرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت نے صرف ’انتظامی اقدامات‘ سے ڈالر کی قیمت کو کم کیا ہے۔
’ہماری حکومت نے صرف انتظامی اقدامات سے جس طرح ڈالر کی قیمت کو کم کیا ہے، اس کی وجہ سے شاید ہم کم روپے دے کر پیٹرول خریدیں گے اور اگلی بار جو اعلان ہوگا، اس میں امکان ہے کہ پیٹرول کی قیمت کم آئے گی لیکن اس میں ہمارا کمال نہیں ہوگا بلکہ کمال یہ ہوگا کہ ڈالر کی قیمت نیچے آئی ہے تو اس کا کچھ فائدہ عام کو ملے گا۔‘
میڈیا ملازمین کو تنخواہیں نہ دینے والے اداروں پر نگران وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ جو ادارے اور اخبار سرکار سے اشتہار لیتے ہیں اور اگر وہ اپنے ملازمین کو تنخواہیں نہیں دیں گے تو ان کو سرکاری اشتہار نہیں ملیں گے۔