پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کے وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کے لیے دفتر خارجہ اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔
سوموار کو ایکس پر کی جانے والی ایک پوسٹ میں دفتر خارجہ پاکستان نے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے دفتر خارجہ پہنچنے کی تصاویر جاری کیں۔
دفتر خارجہ کے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے جانے والے بیان کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ پاکستان ایران تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
دفتر خارجہ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی دعوت پر پاکستان پہنچے ہیں۔
Foreign Minister @JalilJilani welcomes Iranian Foreign Minister @amirabdolahian at the Ministry of Foreign Affairs. The two Foreign Ministers will hold comprehensive talks to enhance bilateral dialogue and engagement and to further strengthen Pakistan-Iran relations. pic.twitter.com/IhuE2mCCDv
— Spokesperson MoFA (@ForeignOfficePk) January 29, 2024
ایرانی وزیر خارجہ آج صبح اسلام آباد پہنچے تھے۔
دفتر خارجہ کے بیان میں مزید بتایا گیا کہ ایرانی وزیر خارجہ کے استقبال کے لیے افغانستان اور مغربی ایشیا کے لیے ایڈیشنل فارن سیکرٹری رحیم حیات نور خان ایئربیس پر موجود تھے۔
Foreign Minister of Iran @Amirabdolahian has arrived in Islamabad at the invitation of Foreign Minister @JalilJilani. He was received at the Nur Khan airbase by Additional Foreign Secretary (Afghanistan and West Asia) @RahimHayat.
— Spokesperson MoFA (@ForeignOfficePk) January 28, 2024
During the visit, Foreign Minister Abdollahian… pic.twitter.com/97dNxXwmxE
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس دورے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کریں گے۔
اپنے دورہ پاکستان سے قبل ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اتوار کو کہا تھا کہ ’ایران اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ اچھا ہمسایہ ملک بن کر سلامتی کا مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ’ہم دشمنوں کو خطے میں دوستی، امن اور سلامتی کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
ان کا بیان ایسے وقت پر آیا جب ایک روز قبل (یعنی ہفتے کو) ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان کے شہر سراوان کے مضافاتی علاقے میں مسلح افراد نے کم از کم نو پاکستانی شہریوں کو قتل اور تین کو زخمی کر دیا۔
دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدہ حالات میں ان کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اتوار کو عرب نیوز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ’وہ (ایرانی وزیر خارجہ) آج رات پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے۔‘
ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق وہ پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق دورے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ اپنے پاکستانی ہم منصب اور دیگر پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کریں گے، جن میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ایران اور پاکستان کے درمیان حالیہ کچھ عرصے سے تعلقات میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا ہے۔
16 جنوری کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے بتایا کہ ایران نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جس کے نتیجے میں دو بچے جان سے گئے اور تین زخمی ہوئے۔
اس پر پاکستان نے ایران سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کیا تھا جبکہ جمعرات 18 جنوری کو پاکستان نے ایران کے اندر واقع دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا اعلان بھی کیا۔
بعد میں دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان حالات اس وقت بہتر ہوئے جب پاکستانی وزارت خارجہ نے 22 جنوری کو ایک اعلامیے میں بتایا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فون پر رابطے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد اور تہران کے سفیر 26 جنوری سے اپنی پوزیشن پر واپس کام شروع کر سکیں گے۔
اب ہفتے کو نو پاکستانیوں کے قتل پر پاکستان نے ایران سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ایران نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔