سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی زیر سرپرستی عالمی اقتصادی فورم کا خصوصی دو روزہ اجلاس کا ریاض میں آغاز ہو گیا ہے جس میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سمیت ایک ہزار سے زیادہ سربراہان مملکت اور پالیسی ساز شرکت کر رہے ہیں۔
سعودی عرب کے سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق ورلڈ اکنامک فورم کا خصوصی اجلاس ’بین الاقوامی تعاون اور ترقی کے لیے توانائی کی اہمیت‘ کے نعرے کے تحت منعقد ہو رہا ہے۔
اجلاس کے آغاز پر سعودی وزیر اقتصادیات فیصل بن فاضل الابراہیم کا کہنا تھا کہ ’میں آپ سب پر زور دوں گا کہ آپس میں گہری گفتگو کریں اور روایتی دانائی کے خلاف جاتے ہوئےبے آرام ہو کر مشکل مذاکرات کریں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس واضح مکالمے کے ذریعے ہمیں دیر پا حل تلاش کرنے ہوں گے۔ ہمیں اپنے آپ کو ذمہ دار ٹھرانا ہوگا اور خود سے سوال کرنا ہوگا کہ ہم آئندہ دو دنوں کے دوران کیا کر سکتے ہیں۔ کیا ہم چیزوں کو درست کرسکتے ہیں یا پھر مستقبل کو روشن کرنے کا موقع ہاتھ سے جانے دیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس موقع سے فائدہ اٹھا کر اجتماعی صلاحیت سے مشترکہ ذمہ داریاں ادا کر سکتے ہیں۔ ہم ساتھ مل کر بین الاقوامی تعاون کو بحال کرکے ترقی کے نئے راستے تلاش کر سکتے ہیں جو آنے والی نسلوں کو با اختیار بنائیں گے۔
’تاریخ میں ایسے لمحات ہوتے ہیں جن کو گرفت میں لینا ضروری ہوتا ہے جب سب کچھ داؤ پر لگا ہوا ہو۔ یہ ان ہی میں سے ایک لمحہ ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق اجلاس میں امیر کویت مشعل الاحمد الجابر الصباح، مصر کے وزیراعظم مصطفیٰ کمال مدبولی، عراقی کے وزیراعظم محمد سوڈانی، اردن کے وزیراعظم بشر الخصاونہ، ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم، پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف، فلسطینی صدر محمود عباس، قطری وزیراعظم محمد بن عبدالرحمن آل ثانی، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن، یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے جوزف بوریل، فرانسیسی وزیر برائے یورپ اور خارجہ امور سٹیفن سیجورن، جرمنی کی وزیر خارجہ اینا لینا بیئربوک، برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون، آئی ایم یف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا، غزہ کے لیے اقوام متحدہ کے سینیئر کوآرڈینیٹر سگریڈ کاگ اور ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریئس نمایاں ہیں۔
خصوصی اجلاس میں مختلف حوالوں سے سیمینارز منعقد کیے جائیں گے جن کا مقصد پائیدار ترقی کے لیے عالمی سطح پر تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ نئی شراکت داری اور مختلف اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی چیلنجز کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنا ہے۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں اداے اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس میں شرکت کے لیے ہفتے کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچے تھے۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق ریاض کے رائل ایئر پورٹ پر ریاض ریجن کے ڈپٹی گورنر شہزادہ محمد بن عبد الرحمن بن عبد العزیز نے ان کا استقبال کیا۔
وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق شہباز شریف کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان اور عالمی اقتصادی فورم کے بانی اور چیف ایگزیکٹیو کلاؤس شواب نے دی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر سے ملاقات
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کی سائیڈ لائینز پر صدر اسلامی ترقیاتی بینک ڈاکٹرمحمد سلیمان الجاسر کی ملاقات کی ہے۔
وزیراعظم آفس کے سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں اسلامی ترقیاتی بینک کے پاکستان میں جاری مختلف منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم نے اپنے سابقہ دور حکومت میں اسلامی ترقیاتی بینک کی جانب سے مختلف منصوبوں میں ایک ارب امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری پر اسلامی ترقیاتی بینک کا شکریہ ادا کیا۔
بیان کے مطابق پاکستان میں اسلامی ترقیاتی بینک کے جاری مختلف منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
اس موقعے پر اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر محمد سلمان الجاسر کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلامی ترقیاتی بینک کا بانی رکن ہے اور ایک انتہائی اہم رکن ہے۔
گذشتہ روز ہی سعودی رائل کورٹ کے مشیر اور سعودی پاکستان سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے جنرل سیکرٹری محمد بن مزید التویجری نے وزیراعظم پاکستان سے ملاقات میں کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سعودی عرب میں جنگی بنیادوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے، جس میں سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کی سرمایہ کاری شامل ہو گی۔
پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق یہ بات محمد بن مزید التویجری، جو سعودی عرب کے وژن 2030 کے انچارج بھی ہیں، نے ہفتے کو سعودی دارالحکومت ریاض میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات میں کی، جو پاکستانی چیف ایگزیکٹیو کے ریاض پہنچنے کے بعد ہوئی۔
ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال ہوا اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے غیر معمولی گرم جوشی کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ کی قیادت میں وفد کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری پر پیش رفت کا جائزہ بھی لیا گیا۔
التویجری اور ان کے وفد نے پاکستان میں سعودی حکومت اور کمپنیوں کی جانب سے سعودی سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے بعد پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری پر ترجیحی بنیادوں پر کام شروع ہو گیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم عالمی صحت، فنانشل ٹیکنالوجیز، انفارمیشن ٹیکنالوجی، جامع ترقی، علاقائی تعاون، اور عالمی ترقی کے تناظر میں توانائی کے متوازن استعمال پر پاکستان کا مؤقف دنیا کے سامنے رکھیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اجلاس کے موقعے پر وزیراعظم کی اہم عالمی رہنماؤں، عالمی اداروں کے سربراہان اور دیگر اہم شخصیات سے دو طرفہ ملاقاتیں متوقع ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہفتے کو دفتر خارجہ پاکستان سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم کے وفد میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب شامل ہوں گے۔
بیان کے مطابق فورم میں اعلیٰ سطح کی شرکت پاکستان کی ترجیحات کو پیش کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گی۔
اس سے قبل وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعے کو پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد سلمان اور عالمی اقتصادی فورم کے بانی اور ایگزیکٹو چیئرمین پروفیسر کلاؤس شواب نے وزیراعظم شہباز شریف کو دورے کی دعوت دی ہے۔
’وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار ریاض میں 28 اپریل سے 29 اپریل تک جاری رہنے والے ورلڈ اکنامک فورم کے خصوصی اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔‘
سعودی عرب عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کے خصوصی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔