ٹیکس نان فائلرز کا مکمل خاتمہ حکومت کی ترجیح ہے: وزیر خزانہ

حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں محصولات کا تخمینہ  12 ہزار 970 ارب روپے لگایا گیا ہے جو رواں مالی سال میں ٹیکس کی وصولیوں سے 38 فیصد زیادہ ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 12 جون، 2024 کو قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کر رہے ہیں (قومی اسمبلی)

پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعرات کو اسلام آباد میں ’پوسٹ بجٹ‘ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی شرح 45 فیصد لے جانے کی تجویز ملک میں نان فائلرز کی اختراع ختم کرنے کی جانب قدم ہے۔

محمد اورنگزیب نے بدھ کو آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا جس میں تنخواہ دار طبقے پر بھاری ٹیکس تجویز کیے گئے تھے اور اس کے علاوہ دیگر شعبوں پر بھی عائد ٹیکسوں میں اضافے کی تجاویز پیش کی گئی اس لیے اس کو ناقدین ’ٹیکس بجٹ‘ قرار دے رہے ہیں۔

جمعرات کو جب وزیر خزانہ نے پریس کانفرنس کی تو ان سے بیشتر سوالات اسی متعلق تھے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ’ٹیکس بیس کو بڑھانا ہے، زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس، نان فائلرز کے لیے کاروباری ٹرانزیکشن (لین دین) پر ٹیکس میں مزید اضافہ، اس ٹیکس کو کئی جگہوں پر 45 فیصد تک لے گئے ہیں تاکہ وہ کئی بار سوچیں۔ یہ نان فائلرز کی اختراع ختم کرنے کی جانب پہلا قدم تھا۔‘

پیٹرولیم لیوی سے متعلق سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ 60 سے 80 روپے کی تجویز ہے جسے وہ پہلے دن ہی لگانے نہیں جا رہے، اس میں اگلے مالی سال کے دوران بتدریج اضافہ ہوگا، اس میں بھی وہ عالمی قیمتوں پر نظر رکھیں گے اور اس کی مطابقت سے اس کو آگے لے کر چلیں گے۔

حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں محصولات کا تخمینہ  12 ہزار 970 ارب روپے لگایا گیا ہے جو رواں مالی سال میں ٹیکس کی وصولیوں سے 38 فیصد زیادہ ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ہو سیل سیکٹر کو بھی ٹیکس میں لایا جا رہا ہے اور اطلاق جولائی سے ہو جائے گا۔ ’یہ ٹیکس تو 2022 میں ہی لگ جانا چاہیے تھا۔ اب ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہے کہ ان کو ٹیکس نیٹ میں لائیں جو ٹیکس نہیں دے رہے۔‘

’ٹریک اینڈ ٹریس نظام تین سال قبل شروع ہوا تھا ، لیکن اس پر کسی وجہ سے عمل نہیں ہو سکا، سیلز ٹیکس میں بھی بہت بڑی لیکج ہے اور یہ اب ہماری ترجیح ہے۔ 31 ہزار ریٹیلز رجسٹر ہو چکے ہیں اور مزید جاری ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر خزانہ نے کہا کہ جی ڈی پی ٹو ٹیسک کی دس فیصد سے کم شرح پائیدار نہیں لہذا حکومت نے ملک کی مجموعی قومی پیدوار میں محصولات یعنی ٹیکس ٹو ڈی جی پی کی شرح کو 10 فیصد سے 13 فیصد تک لے کر جانا ہے۔ ’دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں ہے جو جی ڈی پی کے ساڑھے نو فیصد ٹیکس پر بیرونی امداد کے بغیر مستحکم ہے۔‘

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ پانچ اصولوں کے گرد گھوم رہا ہے جن میں ٹیکس کی بنیاد میں توسیع، معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن، ترقی پسند انکم ٹیکس نظام پر عمل درآمد، نان فائلرز کا خاتمہ اور کم آمدن والے طبقے کا تحفظ شامل ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کا مقصد انسانی مداخلت میں کمی لانا، شفافیت اور صارفین کی خدمات کو بہتر کرنا ہے۔

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ حکومت ایسے جاری منصوبوں کو جلد مکمل کرنا چاہتی ہے جو مکمل ہونے کے قریب ہیں۔

 ’بجٹ میں 81 فیصد فنڈز ان پراجیکٹس (منصوبوں) کو دیئے جا رہے ہیں جو مکمل ہونے کے قریب ہیں، ہم نے ان کو مکمل کرنا ہے، کیوں کہ اگر ایسا نہ کرتے تو ان کا معیشت (کو بہتر بنانے کے حوالے سے( اثر نہیں آئے گا، باقی 19 فیصد نئے پراجیکٹس کو دیا گیا ہے۔‘

انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ حکومت کو نجی کاری کی جانب تیزی سے بڑھنا ہو گا اور ان کے بقول اس کے لیے کام جاری ہے۔

نوجوان

بجٹ میں نوجوانوں کو نظر انداز کرنے سے متعلق سوال پر وزیر خزانہ نے بتایا کہ ’ہمارے پاس پوری دنیا میں تیسرے بڑے فری لانسرز موجود ہیں، ہمیں نوکریاں نہیں دینی بلکہ بچے اور بچیاں گھر بیٹھ کے پیسے کما رہے ہیں اور اس میں آئی ٹی سیکٹر کے لیے ہم نے سب سے بڑی رقم مختص کی ہے اور اضافی انفراسٹرکچر کو بہتر کیا جائے گا۔‘

سٹاک ایکسچینج

وفاقی بجٹ کے دن بعد پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ابتدائی تجارت کے دوران تیزی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ کے ایس ای-100 انڈیکس میں 3046 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا۔

پی ایس ایکس ویب سائٹ کے مطابق کے ایس ای-100 انڈیکس 3046 پوائنٹس یا 4.18 فیصد اضافے کے بعد 75 ہزار 843 پر پہنچ گیا، جو گذشتہ روز 72 ہزار 797 پر بند ہوا تھا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت