فلسطینی تنظیم حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے اسرائیلی حملے میں قتل پر پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ایسے حملوں سے خطے کے استحکام کو خطرہ ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ ’ایسے ماورائے عدالت قتل خطے کو عدم استحکام کر سکتے ہیں۔ اسرائیل نے بیروت پر بھی حملے کیے تھے یہ خطے کی سکیورٹی کے لیے بہت خوفناک صورت حال ہے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’پاکستان نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی شدید مذمت کی ہے اس قتل کی وجہ سے خطے میں عدم استحکام کے اثرات مرتب ہوں گے۔ امید کرتے ہیں اسماعیل ہنیہ کے قاتلوں کو پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اسماعیل ہنیہ کے خاندان سے اور فلسطین سے اظہار افسوس کرتا ہے۔ پاکستان غزہ میں جارحیت اور لبنان میں ہر حملے کی بھی شدید مزمت کرتا ہے یہ عالمی قوانین، اقوام متحدہ اور لبنان کی سالمیت و خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے پر توجہ دے اور اسرائیل کو جنگی جرائم کے لیے جوابدہ کرے۔‘
تہران یونیورسٹی میں جمعرات کو فلسطینی گروپ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے جبکہ ان کی تدفین دوحہ میں کی جائے گی۔
ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ وسیم ابو شعبان کی نماز جنازہ پڑھائی۔
ایرانی سوگواروں کی بڑی تعداد نے حماس کے مقتول اہلکار کے جنازے میں شرکت کی۔
ہنیہ منگل کو ایران کے نومنتخب صدر مسعود پیزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایرانی دارالحکومت میں موجود تھے جب ان پر حملہ ہوا تھا جس میں ان کی جان گئی۔
فلسطینی تنظیم حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کی نماز جمعرات کو تہران میں ادا کی جائے گے جس کے بعد جمعے کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ان کی تدفین ہو گی۔
بین الاقوامی اور ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ پڑھائیں گے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے (ارنا) کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای تہران یونیورسٹی میں نماز جنازہ پڑھائیں گے۔
ایران کے سپریم ںے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا ’ہم ان (اسماعیل ہنیہ) کا انتقام اپنا فرض سمجھتے ہیں۔‘
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن موسیٰ ابو مرزوک نے بھی جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’رہنما اسماعیل ہنیہ کا قتل ایک بزدلانہ عمل ہے اور اس کا جواب دیا جائے گا۔‘
فلسطینی تنظیم حماس نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیلی حملے میں قتل کر دیے گئے۔ اسماعیل ہنیہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنے ایران آئے تھے۔
اس واقعے کے بعد پاکستان بھر میں حماس رہنما کے قتل کے خلاف احتجاج کیا گیا اور اسلام آباد اور کراچی میں ان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔
فلسطینی تنظیم حماس کے سیاسی رہنما کے قتل کے حوالے سے دنیا بھر سے ردعمل اور تازہ ترین اپ ڈیٹس ملاحظہ کیجیے:
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس
اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بدھ کے روز ہنگامی اجلاس منعقد کرے گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سلامتی کونسل کی روسی صدارت کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ایران کی درخواست اور روس، چین اور الجزائر کے نمائندوں کی حمایت سے یہ اجلاس شام 4:00 بجے (2000 GMT) پر مقرر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوتیرش نے تہران اور بیروت پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’خطرناک اشتعال انگیزی‘ قرار دیا۔ منگل کی شام کو ایک اسرائیلی حملے میں لبنان میں حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر فواد شکر بھی مارے گئے تھے۔
گوتیرش کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ’سیکریٹری جنرل کا خیال ہے کہ جنوبی بیروت اور تہران میں جو حملے دیکھے گئے ہیں، وہ ایک خطرناک اشتعال انگیزی کی نمائندگی کرتے ہیں، ایسے وقت میں جب تمام کوششیں غزہ میں جنگ بندی کی جانب اور تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی جانب ہونی چاہییں۔‘
ایران کے اقوام متحدہ میں سفیر امیر سعید اراوانی نے سلامتی کونسل کو ایک خط میں ارکان سے ’ایران، لبنان اور شام کی خودمختاری پر اسرائیل کے جارحانہ اور دہشت گردانہ حملوں کی اور پرزور مذمت‘ کرنے کی اپیل کی۔
غزہ: الجزیرہ کے صحافی اور کیمرہ مین اسرائیلی حملے میں جان سے چلے گئے
الجزیرہ کے عربی صحافی اسماعیل الغول اور ان کے ساتھی کیمرہ مین رامی الريفی بدھ کو غزہ میں اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔
الجزیرہ ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ مغربی غزہ میں ان صحافیوں کو الشاطی پناہ گزین کیمپ میں نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق وہ تہران میں آج اسرائیلی حملے میں قتل ہونے والے حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے غزہ میں گھر کے پاس موجود تھے تاکہ واقعے سے متعلق رپورٹنگ کرسکیں۔
امریکہ کو اسماعیل ہنیہ کے قتل کی پہلے سے خبر نہیں تھی: امریکی وزیرِ خارجہ
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے بدھ کو کہا کہ امریکہ حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے ایران میں قتل سے ’نہ آگاہ تھا اور نہ ہی ملوث۔‘
بلنکن نے سنگاپور کے چینل نیوز ایشیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کو یہ نہیں بتا سکتا کہ اس کا کیا مطلب ہے۔ میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ فائر بندی کی ضرورت، جو ہر کسی کے لیے اہم ہے، باقی ہے۔‘
حماس رہنما کے قتل سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک ایسی چیز ہے جس سے نہ ہم آگاہ تھے اور نہ ہی ملوث۔‘
اسماعیل ہنیہ کے قتل سے اشتعال بڑھے گا: پاکستانی سکریٹری خارجہ
سکریٹری خارجہ سائرس قاضی نے قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بریفنگ دیتے ہوئے حماس کے سیاسی دھڑے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل سے ’اشتعال بڑھے گا، حالات خراب ہوں گے، توقع تھی غزہ کے مسئلے پر پیش رفت ہو رہی ہے اور مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔‘
انہوں نے بدھ کی سہ پہر کہا کہ ’امریکہ اور ایران کے درمیان رابطہ کی بھی توقع تھی لیکن اب تمام پیش رفت تک رک چکی ہے، اس واقعے کے بعد کشیدگی بڑھنے کے نتیجہ میں پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔‘
پاکستان کی اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت، اسرائیلی مہم جوئی پر تشویش
اس سے قبل پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی تہران میں اسماعیل ہنیہ کی اسرائیلی حملے میں قتل کی مذمت کی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’اسماعیل ہنیہ کے خاندان اور فلسطین کے لوگوں سے تعزیت کرتے ہیں۔‘
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی ہر قسم جیسے کہ ماورائے عدالت قتل اور سر زمین سے باہر قتل کی مذمت کرتا ہے، اس بات سے قطع نظر کے اس کے محرکات کیا ہیں۔
’ہم اس غیر ذمہ دارانہ عمل سے گہرے صدمے میں ہیں، (یہ حملہ) ایرانی صدر کی صدارت کی افتتاحی تقریب کے قریبی وقت میں ہوا۔ اس تقریب میں پاکستان کے ڈپٹی وزیر اعظم سمیت کئی غیر ملکی رہنماؤں نے شرکت کرنی تھی۔‘
پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ خطے میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی مہم جوئی پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
’ (اسرائیل) کی تازہ ترین کارروائیاں پہلے سے ہی عدم استحکام کا شکار خطے میں ایک خطرناک اضافہ ہیں اور امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔‘
اسماعیل ہنیہ کا انتقام اپنا فرض سمجھتے ہیں: آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے بدھ کو حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی موت پر اسرائیل کے خلاف بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا۔
ایرانی رہنما نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل نے ’اپنے خلاف ایک بےرحم سزا کا راستہ ہموار کیا ہے۔
’ہم ان (اسماعیل ہنیہ) کا انتقام اپنا فرض سمجھتے ہیں۔‘
خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ہنیہ ’ان کے گھر میں ایک عزیز مہمان تھے۔‘
اسماعیل ہنیہ ’صیہونی فضائی حملے‘ میں قتل، حماس کی تصدیق
اس سے قبل خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس نے اپنے بیان میں کہا: ’بھائی، رہنما، مجاہد اسماعیل ہنیہ، تحریک کے سربراہ، تہران میں اپنے ہیڈکوارٹر پر صیہونی فضائی حملے میں اس وقت قتل کر دیے گئے، جب وہ نئے (ایرانی) صدر کی تقریبِ حلف برداری میں شریک تھے۔‘
نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری منگل (30 جولائی) کو تہران میں منعقد ہوئی تھی، جس میں پاکستان سمیت کئی ممالک کے سربراہان اور رہنماؤں نے شرکت کی۔
اس سے قبل بدھ کی صبح ایرانی پاسداران انقلاب نے حماس سربراہ کی موت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تہران میں اسماعیل ہنیہ کی رہائش گاہ پر حملہ ہوا اور وہ ایک محافظ سمیت مارے گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایرانی پاسداران انقلاب کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق: ’تہران میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے گھر کو نشانہ بنایا گیا اور اس واقعے کے نتیجے میں وہ اور ان کا ایک محافظ شہید ہو گئے۔‘
پاسداران انقلاب نے مزید کہا کہ واقعے کی وجہ فوری طور پر واضح نہیں ہے لیکن اس کی ’تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘
ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق حماس کے سربراہ ہنیہ کے قتل کی تحقیقات کا اعلان کیا گیا ہے اور جلد نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ ان کا ملک اپنی علاقائی سالمیت کا دفاع کرے گا اور ذمہ داروں کو اپنے کیے پر پچھتاوا ہوگا۔
اسرائیلی فوج نے فوری طور پر اسماعیل ہنیہ کی موت کی خبروں پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
تاہم سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے حماس کو تباہ کرنے اور یرغمال بنائے گئے تمام افراد کو واپس لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
اسماعیل ہنیہ کی موت کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب گذشتہ روز ہی اسرائیلی فوج نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک حملے میں حزب اللہ کے فوجی کمانڈر فواد شکر کی موت کا دعویٰ کیا تھا۔
اسرائیل فوج کے مطابق: ’فواد شکر حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کے انتہائی قریبی اور قابل اعتماد ساتھی تھے اور حملوں اور کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور ہدایت میں ان کے مشیر تھے۔‘ جبکہ ’غزہ تنازعے کے آغاز کے بعد سے فواد شکر نے اسرائیل پر حزب اللہ کے حملوں کا حکم دیا تھا۔‘
’بزدلانہ فعل‘
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ایک رکن موسیٰ ابو مرزوق نے ایک بیان میں کہا کہ اسماعیل ہنیہ کا قتل ایک ’بزدلانہ فعل‘ ہے اور یہ ’رائیگاں نہیں جائے گا۔‘
اسی طرح حماس کے سینیئر عہدیدار سامی ابو زہری نے روئٹرز کو بتایا کہ حماس اس راستے کو جاری رکھے گی جس پر وہ چل رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’ہمیں فتح کا یقین ہے۔‘
فلسطینی ریاست کے صدر محمود عباس نے حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کو ’بزدلانہ کارروائی‘ قرار دیتے ہوئے فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف متحد رہیں۔
اے ایف پی کے مطابق محمود عباس کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ریاست فلسطین کے صدر محمود عباس نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ فعل اور سنگین کشیدگی قرار دیا ہے۔‘ انہوں نے فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ متحد رہیں، صبر کریں اور اسرائیلی قبضے کے خلاف ڈٹ جائیں۔
روئٹرز کے مطابق اسماعل ہنیہ کے قتل کے بعد فلسطینی قومی اور اسلامی دھڑوں نے عام ہڑتال اور بڑے پیمانے پر مظاہروں کی کال دے دی ہے۔
مذمتی پیغامات
حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کے تہران میں اسرائیل کے ہاتھوں قتل کے واقعے کی پاکستان سمیت دیگر ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے مذمت کی گئی ہے جبکہ امریکہ نے فوری طور پر اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا۔
پاکستان میں مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اسماعیل ہنیہ کے قتل پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ’فلسطین کی آزادی کی تحریک ختم نہیں ہوں گی۔‘
جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے بیان میں مولانا فضل الرحمٰن کے حوالے سے کہا گیا کہ ’اسماعیل ہنیہ کی خدمات کے اعتراف میں آج قومی اسمبلی، سینیٹ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کے اجلاسوں میں قرادادیں پیش کریں گے۔‘ ساتھ ہی انہوں نے جمعے (دو اگست) کو ملک بھر میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور اسماعیل ہنیہ کی موت پر احتجاج کی کال دے دی، جس کے دوران ملک بھر میں مظاہرے کیے جائیں گے۔
اسی طرح جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے بھی اسماعیل ہنیہ کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کو اس ظلم کی قیمت چکانا ہوگی۔‘
بدھ کو ایکس پر اپنے پیغام میں حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ’اسرائیلی اقدام نے اس پورے خطے کو نئی آزمائش میں ڈال دیا ہے اور صاف نظر آ رہا ہے کہ جنگ اب غزہ تک محدود نہیں رہے گی۔ نئی صف بندی ہوگی۔‘
روئٹرز کے مطابق ترکی نے حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’اس حملے کا مقصد غزہ میں جنگ کو علاقائی سطح پر پھیلانا ہے۔‘
ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا: ’ایک بار پھر انکشاف ہوا ہے کہ (اسرائیلی وزیراعظم بن یامین) نتن یاہو کی حکومت کا امن کے حصول کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘
روس کے نائب وزیر خارجہ نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کو ’ناقابل قبول سیاسی قتل‘ قرار دیا ہے۔ روئٹرز نے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: ’یہ بالکل ناقابل قبول سیاسی قتل ہے اور اس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔‘
اسماعیل ہنیہ کون تھے؟
اسماعیل ہنیہ حماس کی بین الاقوامی سفارت کاری کا چہرہ رہے ہیں اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دوران سیزفائر کے لیے ہونے والے مذاکرات کا بھی حصہ رہے۔
1962 میں شمالی غزہ میں پیدا ہونے والے اسماعیل ہنیہ نے ابتدائی تعلیم بطور ایک پناہ گزین اقوام متحدہ کے سکول سے حاصل کی۔
وہ اپنے دور نوجوانی میں فلسطین کی جدوجہد آزادی سے منسلک ہوئے اور 80 اور 90 کی دہائیوں میں متعدد بار اسرائیل کی جیلیں کاٹیں۔
اسماعیل ہنیہ حماس کے بانی شیخ احمد یٰسین کے ذاتی سیکریٹری تھے۔
2017 میں اسماعیل ہنیہ کو حماس کے سیاسی دفتر کا سربراہ مقرر کیا گیا، جو گروپ کے رہنماؤں کا اعلیٰ ترین دفتر کہلاتا ہے۔ سیاسی دفتر کے سربراہ ہونے کی وجہ سے ہنیہ کو حماس کا سربراہ بھی کہا جاتا تھا۔
سات اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیل نے کئی مرتبہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے خاندان کے افراد کو نشانہ بنایا۔
حماس کے مطابق رواں برس اپریل میں اسرائیل کے فضائی حملے میں اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹے حزم، عامر اور محمد بھی اسرائیلی فضائیہ کے ایک حملے میں جان سے چلے گئے تھے۔ اس حملے میں اسماعیل ہنیہ کے چار پوتے پوتیوں (جن میں تین لڑکیاں اور ایک لڑکا شامل تھا) کی بھی موت ہوئی تھی۔