ایس سی او اجلاس: اسلام آباد میں پاکستان فوج کے دستے تعینات، سکیورٹی ذمہ داریاں سنبھال لیں

وزارت داخلہ نے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان فوج کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت کی گئی ہے۔

وزارت داخلہ کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عنقریب ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس اور امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر پاکستان فوج تعینات کر دی گئی ہے جبکہ جمعے کی شب فوجی دستوں نے سکیورٹی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔

یہ صورت حال ایک ایسے وقت میں پیش آئی جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد کے ریڈ زون میں ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرے کا اعلان کر رکھا ہے۔

اس حوالے سے وزارت داخلہ نے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان فوج کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت کی گئی ہے اور پانچ اکتوبر سے 17 اکتوبر تک امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے دستے تعینات رہیں گے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کے ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرے کے اعلان کے بعد جمعے کو علی الصبح وفاقی دارالحکومت کے اکثر داخلی اور خارجی راستوں، سڑکوں اور شاہراہوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا تھا، جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کے مطابق اسلام آباد کے ڈی چوک میں پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی جبکہ کئی مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ادھر پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمی خان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Independent Urdu (@indyurdu)

اس سے قبل جڑواں شہروں کی صورت حال پر معذرت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ سینیڑ محسن نقوی نے جمعے کو کہا ہے کہ ’کسی کو اسلام آباد پر دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم نے اپنے غیر ملکی مہمانوں کی حفاظت کے لیے انتظامات کیے ہیں۔ باہر سے آئے مہمانوں کی حفاظت کے لیے کچھ اضافی اقدامات کرنے پڑے ہیں۔‘

اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف کے کارکن اسلحے کے ساتھ حملہ آور ہونے آ رہے ہیں۔‘

وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’کسی کو بھی املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے، کل بھی ہم نے درخواست کی تھی کہ ابھی جلسے جلوس یا احتجاج نا کریں، اسلام آباد کے شہریوں سے تکلیف پر معذرت خواہ ہیں۔‘

محسن نقوی کا کہنا تھا ’ہماری جتنی بھی فورس ہے ان میں کسی کے پاس گن نہیں ہے، ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ جو لوگ آرہے ہیں ان کے پاس اسلحہ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا ’وزیر اعلیٰ کے پی پاکستانی ہیں، انہیں سوچنا چاہیے کہ کیا کر رہے ہیں، ان کے پاس پورا کے پی صوبہ ہے جہاں مرضی ہو اس شہر میں احتجاج کر لیں، احتجاج کرنا ان کا حق ہے لیکن یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں ہے۔‘

جبکہ وزارت داخلہ سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق ایس سی او سمٹ کے لیے اسلام آباد میں فوج طلب کر لی گئی ہے۔

ادھر پاکستان تحریک انصاف نے ملک میں ’عدلیہ کی آزادی‘ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے جمعے کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، جس کے لیے پی ٹی آئی کے کارکن ملک کے مختلف حصوں سے وفاقی دارالحکومت کی جانب آئیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر بانی چیئرمین عمران خان کا بیان جاری کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے آج پر امن احتجاج کے لیے ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور اور اس کے گردونواح کے شہری پانچ اکتوبر کو مینار پاکستان پر احتجاج کی تیاری کریں۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور آج کے احتجاج کے لیے قافلے کے ہمراہ پشاور سے جب کہ شمال مغربی صوبے کے دوسرے شہروں اور قصبوں سے بھی پی ٹی آئی کارکن قافلوں کی شکل میں وفاقی دارالحکومت کی طرف آئیں گے۔

راولپنڈی، اسلام آباد اور پنجاب کے دوسرے قریبی شہروں سے بھی پی ٹی آئی کے قافلوں کی آمد متوقع ہے، تاہم اس سے قبل ہی بیشتر سڑکوں اور راستوں کو بند کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جڑواں شہروں میں موبائل فون سروس بھی صبح سے معطل کر دی گئی ہے۔

اسلام آباد کی سڑکوں پر آج کے تعطل کے خوف سے سڑکوں پر ٹریفک معمول سے بہت کم ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پشاور اور اسلام آباد کے درمیان موٹر وے (ایم ون) پر اسلام آباد سے داخلی اور خارجی راستوں کو بھی گذشتہ رات سے بند کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ایم ون پر مختلف مقامات پر ٹریفک جام ہوگئی ہے، جن کی ویڈیوز سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر بھی گردش کر رہی ہیں۔

اسلام آباد میں ریڈ زون کے داخلی راستوں کو بھی کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ہے، جب کہ اسلام آباد ایکسپریس ہائی وے پر فیض آباد، کھنہ پل زیرو پوائنٹ اور آئی ایٹ پل کے مقامات کے علاوہ، آئی جے پی ڈبل روڈ، مارگلہ روڈ (ریڈ زون) بھی کنٹینرز لگا کر بند کر دیے گئے ہیں۔

اسی طرح مری روڈ، سنگجانی، سیکٹر جی الیون چوک، گولڑہ موڑ، 26 نمبر چونگی کے راستوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے جبکہ جڑواں شہروں میں کئی مقامات پر کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں اور بیشتر پوائنٹس کی بندش کا کام جاری ہے۔ 

میٹرو بس انتظامیہ کے مطابق راولپنڈی صدر سے آئی جے پی روڈ تک بس سروس معطل رہے گی، جبکہ آئی جے پی روڈ سے پاک سیکرٹریٹ تک میٹرو بس بحال رہے گی۔

دفعہ 144

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ پہلے ہی شہر میں دفعہ 144 اور ’پرامن اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر ایکٹ 2024‘ نافذ کر چکی ہے، جو دارالحکومت میں بعض مقامات پر عوامی اجتماعات کے انعقاد کو منظم کرتی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے جمعرات کو میڈیا سے گفتگو میں ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کے دورہ پاکستان کے تناظر میں کہا تھا کہ دوسرے ملک کے وزیراعظم کی اسلام آباد میں موجودگی کے دوران احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس مقصد ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

دوسری طرف جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کے لیے آئے ہوئے غیر ملکی وفود کی اسلام آباد میں موجودگی کے پیش نظر اپوزیشن جماعتوں کو احتجاج مؤخر کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

نجی تعلیمی ادارے بند

آل پاکستان پرائیویٹ سکولز منیجمنٹ ایسوسی ایشن شمالی پنجاب کے صدر ابرار احمد نے ایک بیان میں کہا کہ آج اسلام آباد میں سیاسی جماعت کی طرف سے ممکنہ احتجاج کے باعث راولپنڈی شہر میں تمام نجی تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔

اسلام آباد پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن نے بھی آج اسلام آباد میں سکول بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جنرل سیکرٹری پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن وحید خان نے ایک بیان میں کہا کہ بچوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ گذشتہ روز بھی سکول کے طلبہ و طالبات کنٹینرز کی وجہ سے مشکلات کا شکار رہے۔

سروسز بند

میٹرو بس انتظامیہ کے مطابق جمعے کو شہر میں صدر سے آئی جے پی روڈ تک میٹرو بس سروس معطل رہے گی، جب کہ آئی جے پی روڈ سے پاک سیکرٹریٹ تک میٹرو بس بحال رہے گی۔

ایک الگ بیان میں اسلام آباد پولیس نے کہا کہ تمام خدمت مراکز اور ڈرائیونگ لائسنس برانچز بھی جمعے کو بند رہیں گی۔

یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب سابق حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف نے عدلیہ کی ’آزادی‘ اور سابق وزیر اعظم کی جیل سے رہائی کے لیے ڈی چوک پر مظاہرے کے اپنے منصوبے کا اعلان کیا۔

15 اکتوبر سے اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا اجلاس شروع ہو رہا ہے، جس میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق مالیات، اقتصادیات، سماجی و ثقافتی امور اور انسانی ہمدردی کی کوششوں میں تعاون کو فروغ دینے پر توجہ دینے کے لیے وزارتی اجلاس اور اعلیٰ حکام کی ملاقاتوں کے رکن ممالک کے وفود کے درمیان متعدد دور ہوں گے۔

ایس سی او کے اجلاس میں شرکت کی غرض سے ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان کے وفاقی دارالحکومت میں موجود ہیں، جب کہ ایس سی او کے دوسرے رکن ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود بھی جلد ہی یہاں پہنچنے والے ہیں۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست