پی ٹی آئی احتجاج ختم: اسلام آباد میں معمولات زندگی بحال

سڑکوں پر سے رکاوٹیں ہٹ جانے کے بعد پیر کی صبح اسلام آباد میں گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کی سرگرمیاں معمول کے مطابق دیکھنے میں آئیں۔

پاکستان تحریک انٓصاف کے بانی عمران خان کی کال پر تین روزہ احتجاج کے بعد پیر کو اسلام آباد میں سڑکیں اور شاہراہیں ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہیں، جس کے بعد معمولات زندگی پوری طرح بحال ہو گئے ہیں۔

اگرچہ بیشتر سڑکوں کے کنارے دیو ہیکل کنٹینرز ابھی تک پڑے ہوئے ہیں لیکن یہ ٹریفک کی روانی میں خلل کا باعث نہیں بن پا رہے۔

گذشتہ تین دنوں کے دوران وفاقی دارالحکومت کی تقریباً تمام سڑکوں اور شاہراہوں کو بڑے بڑے کنٹینرز رکھ کر مکمل طور پر بند رکھا گیا تھا، جب کہ شہر میں موبائل سروس، میٹرو سروس اور دوسری سہولتیں بھی ناپید رہی۔

اسلام آباد اور اس کے گردو نواح کے علاوہ جڑواں شہر راولپنڈی کو جانے والے راستے بھی کنٹینروں کی مدد سے بند رکھے گئے تھے، جب کہ دونوں شہروں میں تعلیمی ادارے بھی جمعے کو احتجاج اور ہفتہ اتوار کو ہفتہ وار تعطیل کے باعث بند رہے۔

پیر کی صبح اسلام آباد اور راولپنڈی کی سڑکوں پر پیدل چلنے والوں اور گاڑیوں کی قطاریں دیکھنے کو ملیں، جب کہ بچوں نے لانگ ویکنڈ کے بعد سکولوں اور کالجوں کا رخ کیا۔ اسلام آباد شہر کے اکثر نواحی علاقوں کو پیر کو گذشتہ تین روز بعد پہلی مرتبہ اشیا خوردو نوش خصوصاً سبزیوں اور پھلوں کی دستیابی ممکن ہو پائی۔


اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے موقعے پر ’لاپتہ‘ ہونے والے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اتوار کی رات اچانک منظر عام آ گئے۔

وہ اچانک صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں پہنچے اور فوراً خطاب کیا۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انہیں اپنی صوبائی اسمبلی پر فخر ہے، عمران خان اس قوم کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے لیے یہ سب اکٹھے ہوئے، یہ روز بے نقاب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں، ہم پر الزام لگاتے ہیں کہ ہم امن پسند نہیں۔

علی امین گنڈاپور کے مطابق ہمیں پرامن احتجاج کی بھی اجازت نہیں، ہم نے کہا تھا اور ہم ڈی چوک پر پہنچے۔

’ہمیں راستے میں روکنے کے لیے رکاوٹیں رکھی گئیں، ہزاروں شیل استعمال کیے گئے۔‘

’اسلام آباد پہنچنے کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم بہت قریب پہنچ چکے ہیں اور لڑائی شروع ہو چکی ہے تو کوئی نقصان نہ ہو جائے۔

’ہم وہاں سے کے پی ہاؤس جاتے ہیں، میں جیسے ہی پہنچا، آئی جی اسلام آباد رینجرز کے ساتھ وہاں پہنچ گئے۔‘

صوبائی وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ’مجھے نہیں بتایا گیا کہ میں نے کون سا جرم کیا تھا مجھے پکڑنے آئے۔‘

’آئی جی اسلام آباد نے شیشے توڑنے شروع کر دیے۔ گاڑی توڑی، معاف ہے، اسلحہ لے لیا معاف ہے، سامان لے گئے معاف ہے۔ کے پی ہاؤس کو توڑا گیا۔ ان کی جرآت کیسے ہوئی کہ خیبر پختونخوا حکومت پر ہاتھ ڈالا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ حکومت سن لے میں رات کو اسلام آباد میں ہی تھا۔ ’اسلام آباد پولیس کی کارکردگی دیکھیں، میں ساری رات وہیں تھا انہیں نہیں ملا۔‘

انہوں نے آئی جی اسلام آباد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں یہاں موجود ہوں اگر گرفتار کرنا ہے تو کر لیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ آئی جی اسلام آباد کو صوبائی اسمبلی کے فلور پہ آ کے معافی مانگنا ہو گی۔

علی امین نے مزید کہا کہ وہ آئی جی اسلام آباد پر مقدمہ درج کروائیں گے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے وفاقی حکومت پر خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو اسلام آباد میں کے پی ہاؤس سے ’اغوا‘ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر انہیں 24 گھنٹوں کے اندر پیش نہ کیا گیا تو ان کی پارٹی ملک گیر احتجاج کرے گی۔

کے پی اسمبلی کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے خبردار کیا کہ ’اگر کے پی کے وزیر اعلیٰ کو 24 گھنٹوں کے اندر پیش نہ کیا گیا تو پی ٹی آئی ملک گیر احتجاج کرے گی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ یہ گنڈا پور پر نہیں بلکہ پورے ملک پر حملہ ہے۔ اگر یہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہوا ہے تو آپ کے ساتھ بھی ہوگا کیونکہ کسی صوبے کا چیف ایگزیکٹیو بھی محفوظ نہیں۔‘

ان کا یہ بیان خیبرپختونخوا اسمبلی کے ایک ہنگامی اجلاس سے پہلے آیا۔ یہ اجلاس ابتدائی طور پر آج دوپہر دو بجے کے لیے شیڈول کیا گیا تھا لیکن علی امین گنڈا پور کی عدم موجودگی کی وجہ سے پانچ گھنٹے کی تاخیر کے بعد سپیکر کے پی اسمبلی بابر سلیم سواتی کی صدارت میں شروع ہوا۔

اسد قیصر نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق علی امین گنڈا پور کو ’کے پی ہاؤس سے اغوا کیا گیا تھا‘، جس کا ثبوت عمارت کے اندر کی تباہی سے ہوتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب تک پی ٹی آئی کے ایک ہزار سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اسد قیصر نے کہا کہ ’ہم انارکی نہیں چاہتے، ہم پرامن احتجاج اور اپنے حقوق کا استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ تحریک انصاف اپنی آخری سانس تک احتجاج جاری رکھے گی اور اس کی کوئی حد نہیں کیونکہ احتجاج کرنا آئینی اور قانونی حق ہے۔‘


پاکستان میں سیاسی تناؤ خطرناک حد تک پہنچ گیا: افغانستان

افغانستان نے کہا ہے کہ ’پاکستان میں حکومت اور سیاسی اپوزیشن کے حامیوں کے درمیان تناؤ خطرناک حد تک پہنچ گیا ہے جو پورے خطے پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔‘

افغانستان کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’عوام کے جائز مطالبات کو حل کرنے کا بہترین طریقہ مذاکرات اور افہام و تفہیم ہے۔

’حالیہ واقعات نے ثابت کر دیا کہ مذاکرات کو مسترد کرنے سے معاملات مزید پیچیدہ ہو جاتے ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہم پاکستان کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت اور بااثر ادارے بڑھتے ہوئے عدم اطمینان سے معقول اور عملی طور پر نمٹیں گے۔‘


پی ٹی آئی احتجاج میں سرکاری وسائل کا مبینہ استعمال، تحقیققات کے لیے کمیٹی قائم

وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کی ریلی میں صوبہ خیبرپختونخوا کے سرکاری وسائل کے استعمال کے الزامات کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی قائم کر دی۔

وزارت داخلہ سے اتوار کو جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق ایڈیشنل سیکریٹری وزارت داخلہ کمیٹی کا کنوینر ہوں گے جبکہ باقی دو ارکان کا تعلق ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو سے ہے۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیٹی پی ٹی آئی کی ریلی میں مبینہ طور پر سرکاری گاڑیوں کے استعمال، سرکاری عہدے داروں اور اہلکاروں کی شمولیت کے علاوہ ان کے اس شمولیت کا حکم دینے، سرکاری وسائل کے استعمال کا کہنے کے ذمہ داروں کا تعین کرے گی۔

اس کمیٹی کو سات دن میں اپنی رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔


پی ٹی آئی احتجاج پر 10 مقدمے درج، 878 افراد گرفتار: اسلام آباد پولیس

انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت پر دھاوا بولنے والوں کے خلاف 10 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں جبکہ 878 افراد گرفتار ہیں۔

اتوار کو پریس کانفرنس میں آئی جی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے صبر سے کام لیا لیکن مظاہرین نے تشدد کا راستہ اپنایا۔ مظاہرین نے پولیس پر زہریلی گیس فائر کی۔ احتجاج کے دوران 120 افغان باشندوں سمیت 878 افراد کو گرفتار کیا گیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد پر چڑھائی کی قیادت وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کر رہے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران 154 ملین روپے کے سیف سٹی کیمروں کا نقصان کیا گیا۔

’ہمارے جوانوں کی 31 موٹر سائیکلوں کا نقصان ہوا۔ مظاہرین نے تین نجی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ مظاہرین نے کے پی پولیس کا سامان استعمال کیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے تشدد سے پولیس اہلکار حمید شاہ کی جان گئی۔ ’آج کا دن اسلام آباد پولیس کے لیے بہت غمگین دن ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ واقعے کی سخت سے سخت ایف آئی آر درج کی جائے گی اور عبدالحمید کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔

علی ناصر رضوی کا مزید کہنا تھا کہ مظاہرین نے سرکاری شیل استعمال کیے، میٹرو بس کا جنگلہ توڑ دیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مظاہرین سے سرکاری اسلحہ ملا اور مظاہرین میں کے پی پولیس کے حاضر سروس اہلکار بھی تھے۔


’سیاسی مخالفین کو معیشت میں بہتری ہضم نہیں ہو رہی‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیاسی مخالفین کو پاکستان کی معیشت میں بہتری ہضم نہیں ہو رہی، دنیا پاکستان کی معاشی پالیسیوں کی معترف ہے لیکن سیاسی مخالف پاکستان کی ترقی میں رخنہ ڈالنا چاہتے ہیں۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے اتوار کو اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات میں انہیں وفاقی دارالحکومت کی صورت حال سے آگاہ کیا۔

اس موقعے پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی معیشت کے حوالے سے کسی کو غیر قانونی طور پر عدم استحکام پیدا نہیں کرنے دیں گے۔ آنے والے دنوں میں پاکستان میں ہونے والی بین الاقوامی تقاریب معمول کے مطابق ہوں گی۔‘


علی امین گنڈا پور کسی ادارے کی حراست میں نہیں بلکہ خود بھاگے ہیں: وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پحتونخوا علی امین گنڈا پور ’نہ ہماری اور نہ ہی پاکستان کے کسی ادارے کی حراست میں ہیں۔‘

اسلام آباد میں پی ٹی آئی احتجاج کے دوران زخمی ہونے اور بعد میں جان سے جانے والے پولیس کانسٹینل کی ڈی چوک میں نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ ’علی امین گنڈا پور کے پی ہاؤس میں نہیں ہیں۔‘

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بتایا کہ ’رات میں بھی ہمیں جہاں شک تھا کہ وہ موجود ہوں گے وہاں چھاپے مارے، اور ابھی بھی ناکہ بندی کی گئی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’وہ (علی امین گنڈا پور) جہاں بھی ہمیں ملے تو پولیس اپنے تقاضے پورے کرے گی۔‘

’میں تصاویر شیئر کر سکتا ہوں کہ جب چھاپہ مارا جا رہا تھا اس وقت وہ مرکزی دروازے سے بھاگ گئے تھے، وہ کے پی ہاؤس میں موجود نہیں ہیں ان کی بھاگتے ہوئے تصویریں بھی موجود ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’ہم یہ تصدیق کر رہے ہیں کہ علی امین نہ پولیس کی حراست میں ہیں اور نہ ہی کسی اور ادارے کی حراست میں ہیں۔ وہ خود بھاگے ہوئے ہیں۔‘


سڑکیں تاحال بند، کانسٹیبل کی نماز جنازہ ادا

دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر تیسرے روز یعنی اتوار کو اہم شاہراہیں اور راستے تاحال بند ہیں تاہم موبائل سروس بحال کر دی گئی ہے اور اسلام آباد کے ڈی چوک پر پولیس کانسٹیبل عبدالحمید کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔

آج اتوار کو ہفتہ وار تعطیل اور دفاتر بند ہونے کی وجہ سے اسلام آباد کی بڑی آبادی گھروں سے نہیں نکلی لیکن چھٹی کے دن بھی کام کرنے والے ملازمین اور کاروباری افراد کو کام کی جگہوں تک پہنچنے کے لیے گذشتہ دو روز کی طرح مشکلات کا سامنا رہا کیونکہ شہر کی بڑی اور اہم سڑکیں تاحال بند ہیں۔

اسلام آباد کی دو بڑی شاہراہوں ایکسپریس ہائی وے اور سری نگر ہائی وے کو گذشتہ دو روز سے مختلف مقامات پر کنٹینرز رکھ کر ٹریفک کے لیے بند کیا گیا ہے، جب کہ کئی دوسری سڑکوں پر بھی رکاوٹیں تاحال موجود ہیں۔

راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والی سڑکیں اور راستے بھی کنٹینرز کی مدد سے اب تک بند رکھی گئی ہیں۔

دوسری جانب لاہور ٹریفک پولیس کے ترجمان اور سیف سٹی اتھارٹی کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی ہے کہ ’لاہور شہر کے تمام راستے ٹریفک کے لیے کھلے ہیں کہیں کوئی رکاوٹ نہیں نہ کوئی احتجاج ہے۔‘


’پرتشدد احتجاج‘ میں ایک پولیس اہلکار کی موت

اسلام آباد پولیس کے مطابق دارالحکومت میں ہونے والے ’پرتشدد احتجاج‘ میں ایک پولیس اہلکار کی موت ہو گئی ہے۔

پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’شرپسند عناصر نے پولیس کانسٹیبل عبدالحمید شاہ کو اغوا کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا۔‘

بیان کے مطابق ’عبدالحمید شاہ ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوئے۔‘

اسلام آباد پولیس کے مطابق ’عبدالحمید 26 نمبر چونگی پر لا اینڈ آرڈر ڈیوٹی پر تعینات تھے۔‘

عبدالحمید ایبٹ آباد کے رہائشی تھے اور اسلام آباد پولیس میں 1988 میں بھرتی ہوئے تھے۔

بیان کے مطابق عبدالحمید نے تین ماہ بعد پولیس سروس مکمل کر کے ریٹائر ہونا تھا۔


’احتجاج جاری رہے گا‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے جمعہ کو احتجاج کی کال دی تھی جسے اب جاری رکھنے کا کہا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ڈاکٹر شہباز گل، جو بیرون ملک مقیم ہیں، نے ایک ویڈیو پیغام میں پارٹی ورکرز کو احتجاج جاری رکھنے کی ہدایات دی ہیں۔

دوسری طرف سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی نے صوبائی اسمبلی کا اجلاس آج دوپہر دو بجے طلب کر لیا ہے۔

اس سے قبل خیبر پختونخوا اس مبلی کا اجلاس سات اکتوبر کو ہونا تھا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ صوبائی اسمبلی کا اجلاس وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا ہفتے کی رات اسلام آباد میں ڈی چوک پہنچنے کے بعد سے’لاپتہ‘ ہونے کے بعد طلب کیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور پشاور سے بڑے احتجاجی جلوس کی قیادت کرتے ہوئے ہفتے کی شام اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچے تھے، جس کے بعد بعض اطلاعات کے مطابق وہ خیبر پختونخوا ہاؤس چلے گئے۔ 

پی ٹی آئی کے رہنما وفاقی حکومت پر علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرنے کا الزام لگا رہے ہیں، جب کہ وفاق نے اس کی تردید کی ہے۔

شہباز گل نے اپنے ویڈیو پیغام میں علی امین گنڈاپور کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ 

مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹس اور ہینڈلز پر اپ لوڈ کی گئی ویڈیو میں ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ صرف عمران خان کر سکتے ہیں اور ـاگر کسی نے مذاکرات کرنا ہیں تو وہ عمران خان سے کریں۔

پی ٹی آئی پہلے ہی آج اتوار سے پنجاب میں ضلعی سطح پر احتجاج شروع کرنے کی کال دے چکی ہے۔ 


پولیس، رینجرز کے ساتھ فوج تعینات

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کے اعلان کے بعد سے وفاقی دارالحکومت میں انتظامیہ احتجاج روکنے کے لیے متحرک ہے اور پولیس اور رینجرز کے ساتھ فوج کی بھاری نفری بھی شہر بھر میں تعینات ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے رہنما اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور، جو پشاور سے ایک قافلے کی صورت میں آج اسلام آباد پہنچے تھے، کو خیبرپختونخوا ہاؤس سے گرفتار کرلیا گیا، تاہم سرکاری ٹی وی نے اس کی تردید کی ہے۔

ادھر خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد کے پختونخوا ہاؤس سے باضابطہ گرفتار نہیں کیا گیا۔

اس سے قبل ان کی اسلام آباد آمد پر پولیس نے ڈی چوک اور جناح ایونیو پر مظاہرین کے خلاف آنسو گیس استعمال کی جبکہ اطلاعات ہیں کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے بھی پتھراؤ کیا۔

دوسری جانب لاہور میں بھی پی ٹی آئی کے مینار پاکستان پر احتجاج کے پیش نظر وہاں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے فوج تعینات کی گئی ہے۔

پی ٹی آئی احتجاج کے تناظر میں ملک کی مجموعی سکیورٹی و سیاسی صورت حال پر اپ ڈیٹس یہاں دیکھیے:


تحریک انصاف احتجاج، 120 افغانوں سمیت 564 مظاہرین کو گرفتار کر لیا: وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہفتے کو کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے ڈی چوک احتجاج کے لیے آنے والے 564 افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں 120  افغان شہری اور خیبر پختونخوا پولیس کے 11  اہلکار شامل ہیں۔

ہفتے کی رات اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’مظاہرین نے پولیس پر براہ راست فائرنگ کی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اسلام آباد کے لوگ دو دن سے اذیت کا شکار ہیں معذرت خواہ ہوں۔‘

ان کے مطابق: ’واقعے کی اعلی سطح کی تحقیقات کریں گے۔ وزیراعلیٰ سمیت کوئی بھی ملوث ہوا کارروائی ہو گی۔‘

 انہوں نے کہا کہ 17 تاریخ تک ان کا ہدف تھا ڈی چوک پر دھرنہ دیں اور جو لوگ آئے وہ باقاعدہ ٹرینڈ جتھے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ’ان پر ایف آر کر رہے ہیں تاکہ قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دیں۔‘

اس موقعے پر آئی جی اسلام آباد اور آئی جی پنجاب بھی ان کے ہمراہ تھے۔


خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس اتوار کو دن دو بجے طلب

صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا سیکریٹریٹ سے جاری نوٹیفیکیش کے مطابق سپیکر نے صوبائی اسمبلی کا اجلاس اتوار چھ اکتوبر کو دن دو بجے طلب کر لیا ہے۔


نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا پی ٹی آئی کے احتجاج پر بیان

پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاج پر سخت تنقید کرتے ہوئے ہفتے کو کہا کہ ’پی ٹی آئی کا احتجاج کے لیے وقت کا چناؤ بدقسمتی اور قابل مذمت ہے۔‘

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ’یہ اقدام پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ احتجاج اس وقت کیا گیا ہے جب پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا سربراہی اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ایسی سیاسی حرکات سے ملک کی ترقی متاثر ہوتی ہے اور عوام کو اس قسم کی سرگرمیوں سے آگاہ رہنا چاہیے۔

اسحاق ڈار نے پی ٹی آئی کی قیادت پر زور دیا کہ وہ قومی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے ذمہ دارانہ رویہ اختیار کریں۔


علی امین گنڈاپور کو یرغمال بنا لیا گیا: زلفی بخاری کا دعوی

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے دعوی کیا ہے کہ ’وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔‘

ہفتے کو ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ ’احتجاج کو ختم کرنے کے بدلے وزیراعلیٰ کو رہا کرنے کی پیش کش کی گئی ہے لیکن ہم ایسی بلیک میلنگ کو مسترد کرتے ہیں۔ ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔‘

تاہم اسلام آباد پولیس یا حکام کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔


لاہور: مینار پاکستان سے تحریک انصاف کے متعدد کارکنان گرفتار

نمائندہ انڈپینڈنٹ اردو ارشد چوہدری کے مطابق لاہور پولیس نے مینار پاکستان کے اطراف سے متعدد پی ٹی آئی کارکنوں اور مقامی رہنماؤں کو گرفتار کر لیا ہے۔


وفاقی دارالحکومت میں غیر قانونی اجتماعات پر پابندی: اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہفتے کو دیے جانے والے ایک فیصلے میں وفاقی دارالحکومت میں اجتماعات پر پابندی عائد کر دی۔

 چیف جسٹس عامر فاروق نے مقامی تاجروں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر یہ تحریری حکم نامہ جاری کیا۔

عدالت نے کہا کہ یقینی بنایا جائے کہ ’ایس سی او سمٹ کے دوران اسلام آباد میں احتجاج اور لاک ڈاؤن کی صورت حال پیدا نہ ہو۔‘

عدالت نے اسلام آباد میں امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مقامی انتظامیہ اور حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ احتجاج کے لیے مناسب مقامات مختص کریں۔

جبکہ مظاہرین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صرف ان مختص کردہ مقامات پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’اسلام آباد میں امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔‘

 عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو تعینات کیا گیا ہے اور پورے شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے۔

کیس کی اگلی سماعت 17 اکتوبر کو مقرر کی گئی ہے۔


پی ٹی آئی نہ سیاسی جماعت ہے نہ تھی نہ ہو سکتی ہے: وزیراعلیٰ پنجاب

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور اور اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت نہ ہے، نہ تھی نہ ہو سکتی ہے۔‘

انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’یہ کسی نرمی کے مستحق نہیں اور ان کے ساتھ کوئی نرمی نہیں کرنی چاہیے۔‘


وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے پی ہاؤس میں زیر حراست: زلفی بخاری

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کو خیبرپختونخوا ہاؤس میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

میڈیا کو جاری بیان میں انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی امین کی رہائی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو کے پی کی حدود سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


علی امین گنڈاپور کو باضابطہ گرفتار نہیں کیا گیا: ترجمان کے پی حکومت

خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ ’وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد کے پختونخوا ہاؤس سے باضابطہ گرفتار نہیں کیا گیا۔‘

ہفتے کو ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’علی امین 25  اکتوبر تک ضمانت پر ہیں، ان کی گرفتاری توہین عدالت ہو گی۔‘


علی امین گنڈا پور کو مذاکرات کے لیے بلا کر دھوکے سے گرفتار کیا گیا: ذلفی بخاری

پاکستان تحریک انصاف کے انٹرنیشنل میڈیا کے لیے ترجمان ذلفی بخاری کا کہنا ہے کہ ’وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو حکومت نے مذاکرات کے لیے بلایا تھا اور انہیں دھوکے سے گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ کے پی ہاؤس کو سیل کردیا گیا ہے۔‘

ذلفی بخاری کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ وفاق پر حملہ ہے۔‘


علی امین گنڈا پور گرفتار، پی ٹی آئی کا دعویٰ

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے ہفتے کو انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو خیبرپختونخوا ہاؤس سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

گذشتہ روز قافلے کے ہمراہ پشاور سے روانہ ہونے والے علی امین گنڈاپورآج اسلام آباد پہنچے تھے۔

پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’علی امین گنڈا پور کو اسلام آباد کے خیبرپختونخوا ہاؤس سے غیرقانونی طور پر گرفتار کرلیا گیا۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ علی امین گنڈاپور کو پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت مل چکی ہے۔

دوسری جانب سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ علی امین گنڈا پور کی گرفتاری کی خبر غلط ہے۔

 


علی امین گنڈا پور اسلام آباد کے خیبرپختونخوا ہاؤس میں موجود، ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے ہفتے کو غیر قانونی اسلحہ و شراب برآمدگی کیس میں علی امین گنڈا پور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسین زیدی نے آج تھانہ بہارہ کہو میں درج مقدمے کی سماعت کی، تاہم متعدد مرتبہ عدالتی طلبی کے باوجود علی امین گنڈا پور عدالت میں پیش نہ ہوئے۔

جس پر عدالت نے علی امین گنڈا پور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں گرفتار کرکے 12 اکتوبر کو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کیا جائے۔

تحریک انصاف کے مطابق علی امین گنڈا پور اسلام آباد میں خیبر پختونخوا ہاؤس میں موجود ہیں جبکہ تحریک انصاف نے یہ بھی کہا ہے کہ رینجرز اسلام آباد میں موجود خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں داخل ہو چکی ہے۔


وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اسلام آباد پہنچ گئے

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور احتجاجی قافلے کے ہمراہ اسلام آباد پہنچ گئے۔

نمائندہ انڈپینڈنٹ اردو قرۃ العین شیرازی کے مطابق اس موقعے پر پولیس نے ڈی چوک اور جناح ایونیو پر مظاہرین کے خلاف آنسو گیس استعمال کی جبکہ اطلاعات ہیں کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے بھی پتھراؤ کیا۔


پنجاب حکومت نے فوج بلا لی، مینار پاکستان جانے والے راستے بند

پنجاب حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے پیش نظر صوبے میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے ہفتے کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کر لی۔

پی ٹی آئی نے آج مینار پاکستان پر احتاج کی کال دے رکھی ہے، جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے مینار پاکستان جانے والے تمام راستے کنیٹر لگا کر بلاک کر دیے۔

انتظامیہ نے کچہری چوک، ریلوے سٹیشن اور شاہدرہ سے آزادی چوک کے اطراف کنٹینرز لگا کر سڑکیں بلاک کی ہیں جبکہ پولیس کی بھاری نفری اور رینجرز بھی تعینات ہے۔

لاہور سمیت صوبے کے تمام بڑے شہروں میں دفعہ 144 پہلے ہی نافذ کی جا چکی ہے۔

لاہور کے ڈی آئی جی فیصل کامران نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 70 سے زائد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امن وامان خراب کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

پی ٹی آئی لاہور کے صدر امتیاز شیخ نے نامہ نگار ارشد چوہدری کو بتایا کہ وہ عمران خان کی کال پر احتجاج کے لیے ہر صورت نکلیں گے اور ’حکومتی فسطائیت‘ کا مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ حکومت خود حالات خراب کرنا چاہتی ہے، ہمارے کئی کارکن گرفتار کر لیے گئے ہیں، گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔


پی ٹی آئی کے احتجاج میں فائرنگ سے 85 پولیس اہلکار زخمی ہوئے: وزیر داخلہ

وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران پتھر گڑھ کے مقام پر پولیس پر فائرنگ میں 85 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز احتجاج کے دوران اب تک 120 افغان شہری پکڑے گئے ہیں جو الارمنگ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ افراد پراپرٹی پر مسلسل حملہ کر رہے ہیں۔ ’ہم نے انہیں ہر طرح سمجھانے کی کوشش کی ہے لیکن ان کے عزائم نارمل نہیں لگ رہے۔‘

محسن نقوی نے کہا کہ ان (مظاہرین) کا مقصد شنگھائی تعاون تنظیم کو سبوتاژ کرنا ہے، دھاوا بولنے پر مزاکرات نہیں ہو سکتے۔

’اس وقت وزیر اعلیٰ (کے پی) کئی لائنز کراس کر رہے ہیں اور اگر انہوں نے مزید لائن کراس کی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔‘


اسلام آباد میں سڑکیں، موبائل سروس بند

عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کے اسلام آباد کے ریڈ زون میں احتجاج کی کوششوں کو ناکام بنانے کی غرض سے ہفتے کو بھی راول پنڈی اور اسلام آباد کی مختلف شاہ راہیں اور سڑکیں کنٹینر لگا کر بند رکھی گئی ہیں۔

کل دن بھر اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے بعد آج صبح دونوں شہروں میں صورت حال بہتر ہے۔

تاہم راستے بند ہونے سے شہری دفاتر اور کاروبار کے مقامات تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔

گذشتہ روز سکیورٹی صورت حال کی وجہ سے بند کیے گئے موبائل نیٹ ورکس تاحال بند ہیں جبکہ کل اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کے بعد آج صبح اسلام آباد کی مختلف سڑکوں پر فوج کی گاڑیاں اور ٹرک نظر آئے۔

 

شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کی غرض سے وفاقی دارالحکومت میں موجود غیر ملکی وفود کی حفاظت کے لیے جمعے کی شام کو ہی شہر میں فوجی دستے تعینات کر دیے گئے تھے۔

خیبر پختونخوا سے آنے والا وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں پی ٹی آئی کارکنوں کا ایک بڑا قافلہ اسلام آباد کے انٹر چینج سے کچھ فاصلے پر ہے، جہاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔

پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک نے پشاور اسلام آباد موٹر وے کے ایک مقام سے علی الصبح میڈیا پیغام میں کہا کہ احتجاج کرنے والے ڈی چوک ضرور پہنچیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد اسلام آباد کے ریڈ زون پہنچ چکی ہے، جب کہ باقی لوگ بھی آج کسی بھی وقت وہاں ہوں گے۔


کارکن اتوار سے پورے پنجاب میں احتجاج کریں: پی ٹی آئی

پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ایک ویڈیو پیغام میں پارٹی کارکنوں کو اسلام آباد میں احتجاج جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کل (اتوار) سے صوبہ پنجاب میں ضلعی سطح پر احتجاج منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو پی ٹی آئی کارکن اسلام آباد نہیں آ پا رہے وہ اپنے اپنے اضلاع میں احتجاج کریں گے۔

شیخ وقاص اکرم نے پی ٹی آئی کارکنوں کو مزید ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی پنجاب اور لاہور اور اس کے ارد گرد کے علاقوں کے کارکن لاہور کے احتجاج میں شامل ہوں گے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جو کارکن اسلام آباد پہنچ چکے ہیں یا شہر سے باہر قریب کے علاقوں میں موجود ہیں وہ ڈی چوک میں ہی احتجاج کریں گے، جب کہ مغربی اور جنوبی پنجاب کےافراد اپنے اپنے اضلاع میں احتجاج کا اہتمام کریں۔


اسلام آباد پولیس اور ایف سی اہلکار ہمہ وقت الرٹ: وزیر داخلہ

وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہفتے کی صبح اسلام آباد میں ڈی چوک کا دورہ کر کے صورت حال کا جائزہ لیا اور ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں سے ملاقات کی۔

وزارت داخلہ کے جاری بیان کے مطابق محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد پولیس اور ایف سی اہلکار ہمہ وقت الرٹ ہیں۔

ڈیوٹی پر موجود مرد و خواتین اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’آپ فرض شناسی سے قومی فریضہ نبھا رہے ہیں۔ ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔‘


انڈین وزیر خارجہ کو احتجاج میں شرکت کی دعوت دے سکتے ہیں: بیرسٹر سیف

خیبرپختونخوا میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے انڈین وزیر خارجہ جے شنکر کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج میں شرکت اور خطاب کی دعوت دینے کا عندیہ دیا ہے۔   

نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف کہا: ’دیکھیں گے کہ پاکستان کی جمہوریت کتنی مضبوط جمہوریت ہے جہاں پر ہر کسی کو احتجاج کا حق ہے۔‘

انڈین وزارت خارجہ نے جمعے کو اعلان کیا تھا کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کریں گے۔ 

بیرسٹر سیف کا کہنا تھا: ’ایک بات آپ کو بتاؤں یہ جتنے ممالک آ رہے ہیں ان کے وفود ہمارا احتجاج دیکھ کر خوش ہوں گے۔ پاکستان کی جمہوری اقدار کی مضبوطی کی تعریف کریں گے۔ یہاں پر احتجاج کرنے کا حق ہے آئین کے مطابق بڑی سیاسی پارٹی کو احتجاج کی اجازت ہے۔‘

ایک سوال کے  جواب میں انہوں نے کہا کہ ’وہ (انڈیا) بہت بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اس کو یہ دکھا رہے ہیں آپ نے احتجاج کو کیسنل کر دیا۔ 10 ہزار کنٹینرز کے پہاڑ اسلام آباد میں کھڑے کیے ہوئے ہیں۔ اگر وہ دکھانا چاہ رہے ہیں یہ آپ کی جمہوریت کی شکل ہے۔ ہم جے شنکر کو دعوت دیں گے ہمارے احتجاج میں شرکت کریں اور ہمارے لوگوں سے خطاب کریں۔ دیکھیں پاکستان کی جمہوریت کتنی مضبوط جمہوریت ہے، جہاں پر ہر کسی کو احتجاج کا حق ہے۔‘


اسلام آباد کی سکیورٹی کے لیے فوج تعینات

اسلام آباد میں شیڈول شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس اور امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر جمعے کو فوج تعینات کر دی گئی۔

وزارت داخلہ کے نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد فوجی دستوں نے شہر کے مختلف مقامات کی سکیورٹی سنبھال لیں۔

فوج کی تعیناتی ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے جب پی ٹی آئی نے اسلام آباد کے ریڈ زون میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔

وزارت داخلہ کے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ فوج کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت کی گئی ہے اور پانچ اکتوبر سے 17 اکتوبر تک امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے دستے تعینات رہیں گے۔


اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستے بند

پی ٹی آئی کے ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرے کے اعلان کے بعد جمعے کو علی الصبح وفاقی دارالحکومت کے اکثر داخلی اور خارجی راستوں، سڑکوں اور شاہراہوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا تھا، جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کے مطابق اسلام آباد کے ڈی چوک میں پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی جبکہ کئی مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ادھر پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمی خان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Independent Urdu (@indyurdu)


’کسی کو اسلام آباد پر دھاوا نہیں بولنے دیں گے‘

جڑواں شہروں کی صورت حال پر معذرت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ سینیڑ محسن نقوی نے جمعے کو کہا ہے کہ ’کسی کو اسلام آباد پر دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم نے اپنے غیر ملکی مہمانوں کی حفاظت کے لیے انتظامات کیے ہیں۔ باہر سے آئے مہمانوں کی حفاظت کے لیے کچھ اضافی اقدامات کرنے پڑے ہیں۔‘

اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف کے کارکن اسلحے کے ساتھ حملہ آور ہونے آ رہے ہیں۔‘

وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’کسی کو بھی املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے، کل بھی ہم نے درخواست کی تھی کہ ابھی جلسے جلوس یا احتجاج نا کریں، اسلام آباد کے شہریوں سے تکلیف پر معذرت خواہ ہیں۔‘

محسن نقوی کا کہنا تھا ’ہماری جتنی بھی فورس ہے ان میں کسی کے پاس گن نہیں ہے، ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ جو لوگ آرہے ہیں ان کے پاس اسلحہ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا ’وزیر اعلیٰ کے پی پاکستانی ہیں، انہیں سوچنا چاہیے کہ کیا کر رہے ہیں، ان کے پاس پورا کے پی صوبہ ہے جہاں مرضی ہو اس شہر میں احتجاج کر لیں، احتجاج کرنا ان کا حق ہے لیکن یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں ہے۔‘


ڈی چوک پر احتجاج کی کال

ادھر پاکستان تحریک انصاف نے ملک میں ’عدلیہ کی آزادی‘ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے جمعے کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، جس کے لیے پی ٹی آئی کے کارکن ملک کے مختلف حصوں سے وفاقی دارالحکومت کی جانب آئیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر بانی چیئرمین عمران خان کا بیان جاری کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے آج پر امن احتجاج کے لیے ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور اور اس کے گردونواح کے شہری پانچ اکتوبر کو مینار پاکستان پر احتجاج کی تیاری کریں۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور آج کے احتجاج کے لیے قافلے کے ہمراہ پشاور سے جب کہ شمال مغربی صوبے کے دوسرے شہروں اور قصبوں سے بھی پی ٹی آئی کارکن قافلوں کی شکل میں وفاقی دارالحکومت کی طرف آئیں گے۔

راولپنڈی، اسلام آباد اور پنجاب کے دوسرے قریبی شہروں سے بھی پی ٹی آئی کے قافلوں کی آمد متوقع ہے، تاہم اس سے قبل ہی بیشتر سڑکوں اور راستوں کو بند کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جڑواں شہروں میں موبائل فون سروس بھی صبح سے معطل کر دی گئی ہے۔

اسلام آباد کی سڑکوں پر آج کے تعطل کے خوف سے سڑکوں پر ٹریفک معمول سے بہت کم ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پشاور اور اسلام آباد کے درمیان موٹر وے (ایم ون) پر اسلام آباد سے داخلی اور خارجی راستوں کو بھی گذشتہ رات سے بند کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ایم ون پر مختلف مقامات پر ٹریفک جام ہوگئی ہے، جن کی ویڈیوز سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر بھی گردش کر رہی ہیں۔

اسلام آباد میں ریڈ زون کے داخلی راستوں کو بھی کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ہے، جب کہ اسلام آباد ایکسپریس ہائی وے پر فیض آباد، کھنہ پل زیرو پوائنٹ اور آئی ایٹ پل کے مقامات کے علاوہ، آئی جے پی ڈبل روڈ، مارگلہ روڈ (ریڈ زون) بھی کنٹینرز لگا کر بند کر دیے گئے ہیں۔

اسی طرح مری روڈ، سنگجانی، سیکٹر جی الیون چوک، گولڑہ موڑ، 26 نمبر چونگی کے راستوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے جبکہ جڑواں شہروں میں کئی مقامات پر کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں اور بیشتر پوائنٹس کی بندش کا کام جاری ہے۔ 

میٹرو بس انتظامیہ کے مطابق راولپنڈی صدر سے آئی جے پی روڈ تک بس سروس معطل رہے گی، جبکہ آئی جے پی روڈ سے پاک سیکرٹریٹ تک میٹرو بس بحال رہے گی۔


اسلام آباد میں دفعہ 144

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ پہلے ہی شہر میں دفعہ 144 اور ’پرامن اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر ایکٹ 2024‘ نافذ کر چکی ہے، جو دارالحکومت میں بعض مقامات پر عوامی اجتماعات کے انعقاد کو منظم کرتی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے جمعرات کو میڈیا سے گفتگو میں ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کے دورہ پاکستان کے تناظر میں کہا تھا کہ دوسرے ملک کے وزیراعظم کی اسلام آباد میں موجودگی کے دوران احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس مقصد ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

دوسری طرف جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کے لیے آئے ہوئے غیر ملکی وفود کی اسلام آباد میں موجودگی کے پیش نظر اپوزیشن جماعتوں کو احتجاج مؤخر کرنے کا مشورہ دیا ہے۔


نجی تعلیمی ادارے بند

آل پاکستان پرائیویٹ سکولز منیجمنٹ ایسوسی ایشن شمالی پنجاب کے صدر ابرار احمد نے ایک بیان میں کہا کہ آج اسلام آباد میں سیاسی جماعت کی طرف سے ممکنہ احتجاج کے باعث راولپنڈی شہر میں تمام نجی تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔

اسلام آباد پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن نے بھی آج اسلام آباد میں سکول بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جنرل سیکرٹری پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن وحید خان نے ایک بیان میں کہا کہ بچوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ گذشتہ روز بھی سکول کے طلبہ و طالبات کنٹینرز کی وجہ سے مشکلات کا شکار رہے۔


سروسز بند

میٹرو بس انتظامیہ کے مطابق جمعے کو شہر میں صدر سے آئی جے پی روڈ تک میٹرو بس سروس معطل رہے گی، جب کہ آئی جے پی روڈ سے پاک سیکرٹریٹ تک میٹرو بس بحال رہے گی۔

ایک الگ بیان میں اسلام آباد پولیس نے کہا کہ تمام خدمت مراکز اور ڈرائیونگ لائسنس برانچز بھی جمعے کو بند رہیں گی۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب سابق حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف نے عدلیہ کی ’آزادی‘ اور سابق وزیر اعظم کی جیل سے رہائی کے لیے ڈی چوک پر مظاہرے کے اپنے منصوبے کا اعلان کیا۔

15 اکتوبر سے اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا اجلاس شروع ہو رہا ہے، جس میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق مالیات، اقتصادیات، سماجی و ثقافتی امور اور انسانی ہمدردی کی کوششوں میں تعاون کو فروغ دینے پر توجہ دینے کے لیے وزارتی اجلاس اور اعلیٰ حکام کی ملاقاتوں کے رکن ممالک کے وفود کے درمیان متعدد دور ہوں گے۔

ایس سی او کے اجلاس میں شرکت کی غرض سے ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان کے وفاقی دارالحکومت میں موجود ہیں، جب کہ ایس سی او کے دوسرے رکن ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود بھی جلد ہی یہاں پہنچنے والے ہیں۔  

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کے اعلان کے بعد سے وفاقی دارالحکومت میں انتظامیہ احتجاج روکنے کے لیے متحرک ہے اور پولیس اور رینجرز کے ساتھ فوج کی بھاری نفری بھی شہر بھر میں تعینات ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے رہنما اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور، جو پشاور سے ایک قافلے کی صورت میں آج اسلام آباد پہنچے تھے، کو خیبرپختونخوا ہاؤس سے گرفتار کرلیا گیا۔

اس سے قبل ان کی اسلام آباد آمد پر پولیس نے ڈی چوک اور جناح ایونیو پر مظاہرین کے خلاف آنسو گیس استعمال کی جبکہ اطلاعات ہیں کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے بھی پتھراؤ کیا۔

دوسری جانب لاہور میں بھی پی ٹی آئی کے مینار پاکستان پر احتجاج کے پیش نظر وہاں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے فوج تعینات کی گئی ہے۔

پی ٹی آئی احتجاج کے تناظر میں ملک کی مجموعی سکیورٹی و سیاسی صورت حال پر اپ ڈیٹس یہاں دیکھیے:


علی امین گنڈا پور گرفتار

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو خیبرپختونخوا ہاؤس سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

گذشتہ روز قافلے کے ہمراہ پشاور سے روانہ ہونے والے علی امین گنڈاپورآج اسلام آباد پہنچے تھے۔


علی امین گنڈا پور اسلام آباد کے خیبرپختونخوا ہاؤس میں موجود، ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے ہفتے کو غیر قانونی اسلحہ و شراب برآمدگی کیس میں علی امین گنڈا پور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسین زیدی نے آج تھانہ بہارہ کہو میں درج مقدمے کی سماعت کی، تاہم متعدد مرتبہ عدالتی طلبی کے باوجود علی امین گنڈا پور عدالت میں پیش نہ ہوئے۔

جس پر عدالت نے علی امین گنڈا پور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں گرفتار کرکے 12 اکتوبر کو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کیا جائے۔

تحریک انصاف کے مطابق علی امین گنڈا پور اسلام آباد میں خیبر پختونخوا ہاؤس میں موجود ہیں جبکہ تحریک انصاف نے یہ بھی کہا ہے کہ رینجرز اسلام آباد میں موجود خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں داخل ہو چکی ہے۔


وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اسلام آباد پہنچ گئے

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور احتجاجی قافلے کے ہمراہ اسلام آباد پہنچ گئے۔

نمائندہ انڈپینڈنٹ اردو قرۃ العین شیرازی کے مطابق اس موقعے پر پولیس نے ڈی چوک اور جناح ایونیو پر مظاہرین کے خلاف آنسو گیس استعمال کی جبکہ اطلاعات ہیں کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے بھی پتھراؤ کیا۔


پنجاب حکومت نے فوج بلا لی، مینار پاکستان جانے والے راستے بند

پنجاب حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے پیش نظر صوبے میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے ہفتے کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کر لی۔

پی ٹی آئی نے آج مینار پاکستان پر احتاج کی کال دے رکھی ہے، جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے مینار پاکستان جانے والے تمام راستے کنیٹر لگا کر بلاک کر دیے۔

انتظامیہ نے کچہری چوک، ریلوے سٹیشن اور شاہدرہ سے آزادی چوک کے اطراف کنٹینرز لگا کر سڑکیں بلاک کی ہیں جبکہ پولیس کی بھاری نفری اور رینجرز بھی تعینات ہے۔

لاہور سمیت صوبے کے تمام بڑے شہروں میں دفعہ 144 پہلے ہی نافذ کی جا چکی ہے۔

لاہور کے ڈی آئی جی فیصل کامران نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 70 سے زائد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امن وامان خراب کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

پی ٹی آئی لاہور کے صدر امتیاز شیخ نے نامہ نگار ارشد چوہدری کو بتایا کہ وہ عمران خان کی کال پر احتجاج کے لیے ہر صورت نکلیں گے اور ’حکومتی فسطائیت‘ کا مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ حکومت خود حالات خراب کرنا چاہتی ہے، ہمارے کئی کارکن گرفتار کر لیے گئے ہیں، گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔


پی ٹی آئی کے احتجاج میں فائرنگ سے 85 پولیس اہلکار زخمی ہوئے: وزیر داخلہ

وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران پتھر گڑھ کے مقام پر پولیس پر فائرنگ میں 85 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز احتجاج کے دوران اب تک 120 افغان شہری پکڑے گئے ہیں جو الارمنگ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ افراد پراپرٹی پر مسلسل حملہ کر رہے ہیں۔ ’ہم نے انہیں ہر طرح سمجھانے کی کوشش کی ہے لیکن ان کے عزائم نارمل نہیں لگ رہے۔‘

محسن نقوی نے کہا کہ ان (مظاہرین) کا مقصد شنگھائی تعاون تنظیم کو سبوتاژ کرنا ہے، دھاوا بولنے پر مزاکرات نہیں ہو سکتے۔

’اس وقت وزیر اعلیٰ (کے پی) کئی لائنز کراس کر رہے ہیں اور اگر انہوں نے مزید لائن کراس کی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔‘


اسلام آباد میں سڑکیں، موبائل سروس بند

عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کے اسلام آباد کے ریڈ زون میں احتجاج کی کوششوں کو ناکام بنانے کی غرض سے ہفتے کو بھی راول پنڈی اور اسلام آباد کی مختلف شاہ راہیں اور سڑکیں کنٹینر لگا کر بند رکھی گئی ہیں۔

کل دن بھر اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے بعد آج صبح دونوں شہروں میں صورت حال بہتر ہے۔

تاہم راستے بند ہونے سے شہری دفاتر اور کاروبار کے مقامات تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔

گذشتہ روز سکیورٹی صورت حال کی وجہ سے بند کیے گئے موبائل نیٹ ورکس تاحال بند ہیں جبکہ کل اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کے بعد آج صبح اسلام آباد کی مختلف سڑکوں پر فوج کی گاڑیاں اور ٹرک نظر آئے۔

شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کی غرض سے وفاقی دارالحکومت میں موجود غیر ملکی وفود کی حفاظت کے لیے جمعے کی شام کو ہی شہر میں فوجی دستے تعینات کر دیے گئے تھے۔

خیبر پختونخوا سے آنے والا وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں پی ٹی آئی کارکنوں کا ایک بڑا قافلہ اسلام آباد کے انٹر چینج سے کچھ فاصلے پر ہے، جہاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔

پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک نے پشاور اسلام آباد موٹر وے کے ایک مقام سے علی الصبح میڈیا پیغام میں کہا کہ احتجاج کرنے والے ڈی چوک ضرور پہنچیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد اسلام آباد کے ریڈ زون پہنچ چکی ہے، جب کہ باقی لوگ بھی آج کسی بھی وقت وہاں ہوں گے۔


کارکن اتوار سے پورے پنجاب میں احتجاج کریں: پی ٹی آئی

پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ایک ویڈیو پیغام میں پارٹی کارکنوں کو اسلام آباد میں احتجاج جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کل (اتوار) سے صوبہ پنجاب میں ضلعی سطح پر احتجاج منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو پی ٹی آئی کارکن اسلام آباد نہیں آ پا رہے وہ اپنے اپنے اضلاع میں احتجاج کریں گے۔

شیخ وقاص اکرم نے پی ٹی آئی کارکنوں کو مزید ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی پنجاب اور لاہور اور اس کے ارد گرد کے علاقوں کے کارکن لاہور کے احتجاج میں شامل ہوں گے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جو کارکن اسلام آباد پہنچ چکے ہیں یا شہر سے باہر قریب کے علاقوں میں موجود ہیں وہ ڈی چوک میں ہی احتجاج کریں گے، جب کہ مغربی اور جنوبی پنجاب کےافراد اپنے اپنے اضلاع میں احتجاج کا اہتمام کریں۔


اسلام آباد پولیس اور ایف سی اہلکار ہمہ وقت الرٹ: وزیر داخلہ

وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہفتے کی صبح اسلام آباد میں ڈی چوک کا دورہ کر کے صورت حال کا جائزہ لیا اور ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں سے ملاقات کی۔

وزارت داخلہ کے جاری بیان کے مطابق محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد پولیس اور ایف سی اہلکار ہمہ وقت الرٹ ہیں۔

ڈیوٹی پر موجود مرد و خواتین اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’آپ فرض شناسی سے قومی فریضہ نبھا رہے ہیں۔ ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔‘


انڈین وزیر خارجہ کو احتجاج میں شرکت کی دعوت دے سکتے ہیں: بیرسٹر سیف

خیبرپختونخوا میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے انڈین وزیر خارجہ جے شنکر کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج میں شرکت اور خطاب کی دعوت دینے کا عندیہ دیا ہے۔   

نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف کہا: ’دیکھیں گے کہ پاکستان کی جمہوریت کتنی مضبوط جمہوریت ہے جہاں پر ہر کسی کو احتجاج کا حق ہے۔‘

انڈین وزارت خارجہ نے جمعے کو اعلان کیا تھا کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کریں گے۔ 

بیرسٹر سیف کا کہنا تھا: ’ایک بات آپ کو بتاؤں یہ جتنے ممالک آ رہے ہیں ان کے وفود ہمارا احتجاج دیکھ کر خوش ہوں گے۔ پاکستان کی جمہوری اقدار کی مضبوطی کی تعریف کریں گے۔ یہاں پر احتجاج کرنے کا حق ہے آئین کے مطابق بڑی سیاسی پارٹی کو احتجاج کی اجازت ہے۔‘

ایک سوال کے  جواب میں انہوں نے کہا کہ ’وہ (انڈیا) بہت بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اس کو یہ دکھا رہے ہیں آپ نے احتجاج کو کیسنل کر دیا۔ 10 ہزار کنٹینرز کے پہاڑ اسلام آباد میں کھڑے کیے ہوئے ہیں۔ اگر وہ دکھانا چاہ رہے ہیں یہ آپ کی جمہوریت کی شکل ہے۔ ہم جے شنکر کو دعوت دیں گے ہمارے احتجاج میں شرکت کریں اور ہمارے لوگوں سے خطاب کریں۔ دیکھیں پاکستان کی جمہوریت کتنی مضبوط جمہوریت ہے، جہاں پر ہر کسی کو احتجاج کا حق ہے۔‘


اسلام آباد کی سکیورٹی کے لیے فوج تعینات

اسلام آباد میں شیڈول شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس اور امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر جمعے کو فوج تعینات کر دی گئی۔

وزارت داخلہ کے نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد فوجی دستوں نے شہر کے مختلف مقامات کی سکیورٹی سنبھال لیں۔

فوج کی تعیناتی ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے جب پی ٹی آئی نے اسلام آباد کے ریڈ زون میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔

وزارت داخلہ کے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ فوج کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت کی گئی ہے اور پانچ اکتوبر سے 17 اکتوبر تک امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے دستے تعینات رہیں گے۔


اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستے بند

پی ٹی آئی کے ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرے کے اعلان کے بعد جمعے کو علی الصبح وفاقی دارالحکومت کے اکثر داخلی اور خارجی راستوں، سڑکوں اور شاہراہوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا تھا، جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کے مطابق اسلام آباد کے ڈی چوک میں پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی جبکہ کئی مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ادھر پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمی خان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Independent Urdu (@indyurdu)


’کسی کو اسلام آباد پر دھاوا نہیں بولنے دیں گے‘

جڑواں شہروں کی صورت حال پر معذرت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ سینیڑ محسن نقوی نے جمعے کو کہا ہے کہ ’کسی کو اسلام آباد پر دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم نے اپنے غیر ملکی مہمانوں کی حفاظت کے لیے انتظامات کیے ہیں۔ باہر سے آئے مہمانوں کی حفاظت کے لیے کچھ اضافی اقدامات کرنے پڑے ہیں۔‘

اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف کے کارکن اسلحے کے ساتھ حملہ آور ہونے آ رہے ہیں۔‘

وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’کسی کو بھی املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے، کل بھی ہم نے درخواست کی تھی کہ ابھی جلسے جلوس یا احتجاج نا کریں، اسلام آباد کے شہریوں سے تکلیف پر معذرت خواہ ہیں۔‘

محسن نقوی کا کہنا تھا ’ہماری جتنی بھی فورس ہے ان میں کسی کے پاس گن نہیں ہے، ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ جو لوگ آرہے ہیں ان کے پاس اسلحہ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا ’وزیر اعلیٰ کے پی پاکستانی ہیں، انہیں سوچنا چاہیے کہ کیا کر رہے ہیں، ان کے پاس پورا کے پی صوبہ ہے جہاں مرضی ہو اس شہر میں احتجاج کر لیں، احتجاج کرنا ان کا حق ہے لیکن یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں ہے۔‘


ڈی چوک پر احتجاج کی کال

ادھر پاکستان تحریک انصاف نے ملک میں ’عدلیہ کی آزادی‘ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے جمعے کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، جس کے لیے پی ٹی آئی کے کارکن ملک کے مختلف حصوں سے وفاقی دارالحکومت کی جانب آئیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر بانی چیئرمین عمران خان کا بیان جاری کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے آج پر امن احتجاج کے لیے ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور اور اس کے گردونواح کے شہری پانچ اکتوبر کو مینار پاکستان پر احتجاج کی تیاری کریں۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور آج کے احتجاج کے لیے قافلے کے ہمراہ پشاور سے جب کہ شمال مغربی صوبے کے دوسرے شہروں اور قصبوں سے بھی پی ٹی آئی کارکن قافلوں کی شکل میں وفاقی دارالحکومت کی طرف آئیں گے۔

راولپنڈی، اسلام آباد اور پنجاب کے دوسرے قریبی شہروں سے بھی پی ٹی آئی کے قافلوں کی آمد متوقع ہے، تاہم اس سے قبل ہی بیشتر سڑکوں اور راستوں کو بند کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جڑواں شہروں میں موبائل فون سروس بھی صبح سے معطل کر دی گئی ہے۔

اسلام آباد کی سڑکوں پر آج کے تعطل کے خوف سے سڑکوں پر ٹریفک معمول سے بہت کم ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پشاور اور اسلام آباد کے درمیان موٹر وے (ایم ون) پر اسلام آباد سے داخلی اور خارجی راستوں کو بھی گذشتہ رات سے بند کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ایم ون پر مختلف مقامات پر ٹریفک جام ہوگئی ہے، جن کی ویڈیوز سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر بھی گردش کر رہی ہیں۔

اسلام آباد میں ریڈ زون کے داخلی راستوں کو بھی کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ہے، جب کہ اسلام آباد ایکسپریس ہائی وے پر فیض آباد، کھنہ پل زیرو پوائنٹ اور آئی ایٹ پل کے مقامات کے علاوہ، آئی جے پی ڈبل روڈ، مارگلہ روڈ (ریڈ زون) بھی کنٹینرز لگا کر بند کر دیے گئے ہیں۔

اسی طرح مری روڈ، سنگجانی، سیکٹر جی الیون چوک، گولڑہ موڑ، 26 نمبر چونگی کے راستوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے جبکہ جڑواں شہروں میں کئی مقامات پر کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں اور بیشتر پوائنٹس کی بندش کا کام جاری ہے۔ 

میٹرو بس انتظامیہ کے مطابق راولپنڈی صدر سے آئی جے پی روڈ تک بس سروس معطل رہے گی، جبکہ آئی جے پی روڈ سے پاک سیکرٹریٹ تک میٹرو بس بحال رہے گی۔


اسلام آباد میں دفعہ 144

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ پہلے ہی شہر میں دفعہ 144 اور ’پرامن اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر ایکٹ 2024‘ نافذ کر چکی ہے، جو دارالحکومت میں بعض مقامات پر عوامی اجتماعات کے انعقاد کو منظم کرتی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے جمعرات کو میڈیا سے گفتگو میں ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کے دورہ پاکستان کے تناظر میں کہا تھا کہ دوسرے ملک کے وزیراعظم کی اسلام آباد میں موجودگی کے دوران احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس مقصد ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

دوسری طرف جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کے لیے آئے ہوئے غیر ملکی وفود کی اسلام آباد میں موجودگی کے پیش نظر اپوزیشن جماعتوں کو احتجاج مؤخر کرنے کا مشورہ دیا ہے۔


نجی تعلیمی ادارے بند

آل پاکستان پرائیویٹ سکولز منیجمنٹ ایسوسی ایشن شمالی پنجاب کے صدر ابرار احمد نے ایک بیان میں کہا کہ آج اسلام آباد میں سیاسی جماعت کی طرف سے ممکنہ احتجاج کے باعث راولپنڈی شہر میں تمام نجی تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔

اسلام آباد پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن نے بھی آج اسلام آباد میں سکول بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جنرل سیکرٹری پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن وحید خان نے ایک بیان میں کہا کہ بچوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ گذشتہ روز بھی سکول کے طلبہ و طالبات کنٹینرز کی وجہ سے مشکلات کا شکار رہے۔


سروسز بند

میٹرو بس انتظامیہ کے مطابق جمعے کو شہر میں صدر سے آئی جے پی روڈ تک میٹرو بس سروس معطل رہے گی، جب کہ آئی جے پی روڈ سے پاک سیکرٹریٹ تک میٹرو بس بحال رہے گی۔

ایک الگ بیان میں اسلام آباد پولیس نے کہا کہ تمام خدمت مراکز اور ڈرائیونگ لائسنس برانچز بھی جمعے کو بند رہیں گی۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب سابق حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف نے عدلیہ کی ’آزادی‘ اور سابق وزیر اعظم کی جیل سے رہائی کے لیے ڈی چوک پر مظاہرے کے اپنے منصوبے کا اعلان کیا۔

15 اکتوبر سے اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا اجلاس شروع ہو رہا ہے، جس میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق مالیات، اقتصادیات، سماجی و ثقافتی امور اور انسانی ہمدردی کی کوششوں میں تعاون کو فروغ دینے پر توجہ دینے کے لیے وزارتی اجلاس اور اعلیٰ حکام کی ملاقاتوں کے رکن ممالک کے وفود کے درمیان متعدد دور ہوں گے۔

ایس سی او کے اجلاس میں شرکت کی غرض سے ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان کے وفاقی دارالحکومت میں موجود ہیں، جب کہ ایس سی او کے دوسرے رکن ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود بھی جلد ہی یہاں پہنچنے والے ہیں۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست