وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی وژن 2030 پاکستان کے کلیدی پالیسی مقاصد سے ہم آہنگ ہے۔
ریاض میں جاری فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو سمٹ کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے سعودی وژن 2030 کی تعریف کی۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے مضبوط پاکستان سعودی اقتصادی شراکت داری کا اعادہ کیا اور تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے دائرہ کار میں جاری دو طرفہ تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی وزیر سرمایہ کاری کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے سعودی وفد کے حالیہ دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دورے کے دوران دستخط کردہ مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) کی بنیاد پر پاکستان سعودی عرب معاشی شراکت داری کا احاطہ ہوتا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے متعلق معاملات پر سعودی عرب کی اسلام آباد کی حمایت پر محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے فیوچر انوسٹمینٹ کانفرنس کے انعقاد پر سعودی ولی عہد کی دور اندیش قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ سعودی وژن 2030 پاکستان کے کلیدی پالیسی مقاصد سے ہم آہنگ ہے۔
دونوں رہنماؤں نے خطے میں جاری اسرائیلی جارحیت پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس کے نتیجے میں بے پناہ تباہی ہوئی ہے۔
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مشترکہ مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہیں جو دہائیوں پر محیط ہیں اور وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں، جو وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی اس ملاقات سے امر کی عکاس ہے۔
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے مصنوعی ذہانت، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں جدت سے چلنے والی علم پر مبنی معیشت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے عصری چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے اجتماعی عالمی کوششوں اور شراکت داری پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قوم دور حاضر کے چیلنجز پر اکیلے قابو نہیں پا سکتی اور کوئی بھی ملک دوسروں کے تعاون کے بغیر آنے والے کل کی صلاحیت کو بروئے کار نہیں لا سکتا۔
پاکستانی خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں جاری دو روزہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو (ایف آئی آئی) کے آٹھویں ایڈیشن کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’پاکستان ان ملکوں میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے جو بڑے خواب دیکھنے کی ہمت رکھتے ہیں۔ ہم آپ کو پاکستان میں اپنی مہارت اور تخلیقی صلاحیتوں کو لانے کے لیے سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دیتے ہیں، کیونکہ ہم لچک اور مشترکہ خوشحالی سے جڑے مستقبل کی تعمیر کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہوئی کہ پاکستان بھی تبدیلی کے سفر پر گامزن ہے۔ لچک، قربانی، اور استحکام اور ترقی کے انتھک جستجو کا سفر۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے مستقبل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تین اہم ڈومینز، مصنوعی ذہانت، تعلیم اور صحت میں جدت کے ذریعے علم پر مبنی معیشت کی بنیاد رکھ رہا ہے، جس میں وہ مفید شراکت داری قائم کرنے کا انتظار ہے۔
’مصنوعی ذہانت ایک رجحان سے زیادہ ہے، یہ ایک ایسی طاقت ہے جو معیشتوں، معاشروں اور صنعتوں میں انقلاب برپا کرتی ہے۔ اس نازک موڑ پر، پاکستان صرف مصنوعی ذہانت کو قبول نہیں کر رہا ہے بلکہ ہم اس میں سبقت حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا مشن واضح تھا اور یہ تھا نوجوان ذہنوں کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ اے آئی کی حدود کو نئے سرے سے متعین کریں۔
’پاکستان کی اے آئی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کے طور پر ہنر مند انجینیئرز اور ڈیٹا سائنسدانوں کی تربیت اور تمام صنعتوں میں اے آئی کی طاقت کو بروئے کار لانے کے لیے اپنی افرادی قوت کو لیس کرنا۔‘
سعودی عرب اور ہم خیال عالمی شراکت داروں سے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے اے آئی کو تعصب سے پاک، بھلائی کے لیے ایک قوت کے طور پر تصور کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد کے ویژن کی تعریف کرتے ہوئے ایونٹ کے انعقاد پر سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور دیگر دوست ممالک کے تعاون سے ہی معاشی استحکام ممکن ہوا۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے سعودی عرب کے دور روزہ دورے پر ریاض پہنچے، جہاں بعد ازاں انہوں نے 31 اکتوبر تک جاری رہنے والے آٹھویں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو (ایف آئی آئی) سمٹ سے خطاب کیا۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق اپنے دو روزہ دورے میں سعودی عرب میں وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی اعلی قیادت سے ملاقاتیں بھی ہوں گی۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی وزیراعظم کی سعودی ولی شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات متوقع ہے۔
’ملاقاتوں میں پاکستان اور سعودی عرب کے مابین موجود دوطرفہ تعلقات بالخصوص تجارت، توانائی، معدنیات، زراعت اور دفاع کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال ہو گا۔‘
وزیراعظم آٹھویں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو میں شرکت پر آئے رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرتجارت جام کمال خان، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیرِ نجکاری عبدالعلیم خان، وزیرِ پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک اور وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔
فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو (ایف آئی آئی) ہے کیا؟
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منگل (آج) سے فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو (ایف آئی آئی) کے آٹھویں ایڈیشن کا آغاز ہو رہا ہے جس میں دنیا بھر سے عالمی رہنما پائیدار ترقی اور سرمایہ کاری پر بات چیت کریں گے۔
یہ کانفرنس 31 اکتوبر تک جاری رہے گی جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر اعظم شہباز شریف کر رہے ہیں۔
کانفرنس میں پانچ ہزار مہمان اور 500 مقررین 200 نشستوں میں مختلف موضوعات کو زیر بحث لائیں گے۔
ان موضوعات میں عالمی معیشت میں افریقا کا کردار، قائدانہ عہدوں پر خواتین کے کردار کو مضبوط بنانا، معاشی استحکام، منصفانہ ترقی، ماحولیاتی تبدیلی کا انسداد، مصنوعی ذہانت، صحت اور جیو پولیٹکل معاملات نمایاں ہیں۔
ریاض میں ہونے والی کانفرنس میں مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، تعلیم، توانائی، خلا، صحتِ عامہ اور پائیدار ترقی کے حوالے سے دنیا کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے گفتگو و مشاورت ہو گی۔
ادارہ معیشت، ماحولیات اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ صحت اور تعلیم جیسے سماجی شعبوں میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادارہ گرین انرجی، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے نہ صرف معاشی ترقی کو فروغ دے رہا ہے بلکہ ماحولیاتی مسائل کے حل کے لیے بھی مؤثر اقدامات کر رہا ہے۔
اس کے علاوہ انسٹیٹیوٹ نے قابل تجدید توانائی اور صاف پانی کے منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کو فروغ دیا ہے جس کے ذریعے کئی ممالک میں ترقیاتی منصوبے کامیابی سے مکمل کیے جا چکے ہیں۔