سعودی عرب میں فلسطینی ریاست کا اسرائیلی بیان اشتعال انگیز: پاکستان

پاکستان نے اسرائیلی وزیر اعظم کی سعودی عرب میں فلسطینی ریاست قائم کرنے کی تجویز کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ریاض کے ساتھ یک جہتی کا اعلان کیا ہے۔

بے گھر فلسطینی نو فروری، 2025 کو غزہ کے شمالی حصوں کی طرف جاتے ہوئے نتزارم راہداری کو عبور کر رہے ہیں (عمر القطا / اے ایف پی)

پاکستان نے اتوار کو ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کی سعودی عرب میں فلسطینی ریاست قائم کرنے کی تجویز کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ریاض کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا ہے۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے جاری بیان میں وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا پاکستان ’سعودی عرب کی فلسطینی عوام اور ان کے منصفانہ مقصد کی مستقل حمایت کو سراہتا ہے۔‘

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے جمعرات کو اسرائیلی ٹی چینل 14 کو ایک انٹرویو کے دوران فلسطینیوں کی خودمختاری کے کسی تصور کو مسترد کرتے ہوئے ان کے اپنے وطن کی بجائے سعودی عرب میں ایک فلسطینی ریاست قائم کرنے کی تجویز دی تھی۔ 

انہوں نے کہا تھا ’سعودی عرب میں ایک فلسطینی ریاست بنا سکتے ہیں، ان کے پاس وہاں بہت زیادہ زمین ہے۔‘

دوسری طرف فروری کے شروع میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم کے ہمراہ واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تجویز دی تھی کہ غزہ کے فلسطینیوں کو مصر، اردن یا دیگر ممالک میں آباد کیا جائے۔

دونوں تجاویز کی عرب ممالک کے علاوہ دوسری مسلمان ریاستوں نے تنقید کا نشانہ بناتے مذمت کی اور ان تجاویز کے ردعمل کے طور پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس بلائے جانے کی ضرورت محسوس ہوئی اور اس کے لیے کوششیں بھی شروع ہوئیں۔

اسحاق ڈار نے اتوار کے بیان میں کہا کہ ’اسرائیلی تبصرہ غیر ذمہ دارانہ، اشتعال انگیز اور سوچا سمجھا ہے، جو نہ صرف جارحانہ بلکہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور ان کی اپنی تاریخی اور جائز سرزمین پر ایک آزاد ریاست کے جائز حقوق کو بھی مجروح کرتا ہے۔‘

انہوں نے فلسطین سے متعلق سعودی عرب کے غیر متزلزل مؤقف کو کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش اور فلسطینی مقصد کے تئیں اس کی وابستگی کو غلط انداز میں پیش کرنے کو انتہائی افسوس ناک قرار دیا۔

بیان کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان پختہ یقین رکھتا ہے کہ فلسطینی عوام کو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے قیام کا ناقابل تنسیخ حق حاصل ہے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔ 

’کوئی بھی تجویز جو فلسطینی عوام کو ان کے آبائی وطن سے بے گھر یا منتقل کرنے کی کوشش کرتی ہے ناقابل قبول ہے اور یہ بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انصاف اور انصاف کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسحاق ڈار نے فلسطینی مقصد کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد فلسطینی عوام کے حقوق کی وکالت کرنے اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ، جامع اور دیرپا حل کے حصول کے لیے سعودی عرب اور عالمی برادری کے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔ 

’پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ اس اشتعال انگیز بیان کی مذمت کرے اور امن عمل کو نقصان پہنچانے کی مسلسل کوششوں کے لیے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے۔‘

او آئی سی اجلاس کے لیے کوششیں

پاکستان نے غزہ کی صورت حال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کی کوششیں تیر کر دی ہیں۔

دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے اتوار کو مصر کے وزیر خارجہ بدر عبد العاطى کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو میں غزہ کی صورت حال پر اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کی ضرورت پر زور دیا۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے غزہ میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا اور اس معاملے پر غور و خوض کے لیے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے لیے اسلام آباد کی حمایت سے بھی آگاہ کیا۔

بیان کے مطابق دونوں وزرا نے آنے والے دنوں میں ان پیش رفتوں پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔

گذشتہ روز پاکستانی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب سید عباس عراقچی سے بھی ٹیلی فون پر بات کی جس میں دونوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز اور او آئی سی کے اجلاس پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا