ماحولیاتی تحفظ اور بچوں کے حقوق پر کام کرنے والے ایک 11 سالہ بچے کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے دوران حکومت سے بچوں کے لیے فاصلاتی تعلیم تک بہتر رسائی کا مطالبہ کرنے کے بعد انہیں قتل کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔
کولمبیا سے تعلق رکھنے والے فرانسسکو ویرا نے جنوری کے وسط میں ایک ویڈیو میں حکومت سے کرونا وبا کے بحران کے دوران آن لائن کلاسز لینے والے طلبہ کے لیے انٹرنیٹ کو بہتر کرنے کا مطالبہ کیا جس کے بعد ایک نامعلوم ٹوئٹر اکاؤنٹ سے انہیں قتل کی دھمکی دی گئی۔
بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایکٹویسٹ کا کہنا ہے کہ انہیں اس کے بعد سے اقوام متحدہ نے تہنیتی خط سے نوازا ہے جس میں ان کے کام کی تعریف کی گئی ہے۔ یہ خط انہیں اقوام متحدہ کے نمائندے نے پہنچایا ہے اور انہوں نے فرانسسکو کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔
فرانسسکو کی والدہ اینا ماریہ منزنارے وہ پہلی فرد تھیں جنہوں نے اس دھمکی کو دیکھا۔ انہوں نے کولمبین اخبار ’ال ٹیمپو‘ کو بتایا: ’سب سے پہلے میں نے اس پیغام کو دیکھا کیونکہ میں فرانسسکو کے سب نیٹ ورکس کا معائنہ کرتی ہوں۔ ان کو پہلے بہت سے تنقیدی، بے تکے اور توہین آمیز پیغامات موصول ہو چکے تھے جو ان کے ماحول اور زندگی کے دفاع میں کی جانے والی کوششوں کا جواب تھا لیکن اس سے قبل انہیں قتل کی دھمکی نہیں دی گئی تھی۔‘
کولمبیا کے صدر ایون ڈیوک نے ان پر تشدد دھمکیوں کی مذمت کی ہے اور انہوں نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ ’ان بدمعاشوں کو تلاش کرے‘ جنہوں نے فرانسسکو کو دھمکیاں دی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے لیے کمشنر میشیل بیکلیٹ نے ان کوششوں کے لیے فرانسسکو کا شکریہ ادا کیا اور انہیں بتایا کہ دنیا کو ان جیسے مزید نوجوان افراد کی ضرورت ہے جو ’دنیا کو محفوظ رکھنے کا جوش رکھتے ہوں۔‘
خط میں مزید کہا گیا کہ اقوام متحدہ اس بات سے اتفاق کرتا ہے کہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ رابطوں کو بچوں کے لیے بہتر کرنا ہو گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’بی بی سی‘ سے بات کرتے ہوئے فرانسسکو کا کہنا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کی جانب سے ان کی کوششوں کو سراہنے پر خوش ہیں اور وہ رواں سال ماحولیاتی تحفظ کی کوششوں پر مزید کام کرنا چاہتے ہیں جن میں کولمبیا میں سنگل یوز پلاسٹک پر پابندی لگاوانے کی کوشش بھی شامل ہے۔
11 سالہ فرانسسکو نے ایک ماحولیاتی گروپ کی بنیاد بھی رکھی ہے اور وہ گریٹا تھنبرگ کی فرائڈیز فار فیوچر موومنٹ کا بھی حصہ ہیں۔
انہوں نے ’بی بی سی‘ کو بتایا: ’تنقید زندگی کا حصہ ہے اور میں اسے خوش آمدید کہتا ہوں جب تک یہ بہتری کے لیے ہو اور مہذب انداز میں کی جائے۔ لیکن یقینی طور پر اس میں توہین اور دھمکیوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘
فرانسسکو نے صحافتی ادارے کو بتایا کہ ان کے ایکٹوازم کی بنیاد ان کی فطرت اور جانوروں سے محبت پر ہے۔ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ بل فائٹنگ کے مقابلوں کے خلاف چھ سال کی عمر سے احتجاج میں شریک ہو رہے ہیں۔
فرانسسکو نے 2019 میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے گارڈینز آف لائف نامی ایک گروپ قائم کیا۔ ’بی بی سی‘ کو دیے جانے والے انٹرویو کے مطابق اس گروپ کا آغاز فرانسسکو اور ان کے سکول کے چھ دوستوں سے ہوا جنہوں نے ان کے علاقے ولیٹا کے وسط تک مارچ کیا۔ راستے سے وہ کچرا اٹھاتے رہے جبکہ وہ ماحولیاتی بحران کے خلاف نعرے بھی بلند کرتے رہے۔
اس وقت گارڈینز آف لائف کے دو سو سے زائد رکن ہیں جو کولمبیا کے 11 صوبوں میں رہتے ہیں جبکہ کچھ اراکین میکسیکو اور ارجنٹائن میں بھی مقیم ہیں۔
ولیٹا کولمبیا کے دارالحکومت بوگوٹا سے 90 کلو میٹر (55 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔
انٹرنیشنل ہیومن رائٹس گروپ گلوبل وٹنس کے مطابق کولمبیا سال 2019 میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والے افراد کے لیے خطرناک ترین ملک تھا جہاں ایک سال میں 64 ماحولیات کے لیے مہم چلانے والے افراد کو قتل کیا گیا۔
© The Independent