عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے مغوی رہنما ملک عبید اللہ کاسی کی لاش پشین کے علاقے سرانان میں ایک میدانی علاقے سے برآمدکرلی گئی۔
ملک عبید اللہ کاسی کو 26 جون کو کچلاک سے اغوا کیا گیا تھا۔ جس کا مقدمہ کچلاک تھانے میں درج کیا گیا تھا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما رشید خان ناصر نے لاش ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پشین کے علاقے سرانان میں رات کو لاش پھینکی گئی تھی۔ مقامی لوگوں نے دیکھ کر پولیس کو اطلاع کی تھی۔ لاش کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔
پولیس نے معائنے کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں کو اطلاع دی کہ ان کے مغوی رہنما ملک عبید اللہ کاسی کی لاش ملی ہے۔ جس پر جماعت کے رہنما جائے وقوعہ پر پہنچے اور لاش کو سول ہسپتال پشین منتقل کردیا گیا۔
رشید خان ناصر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ لاش ملنے کی اطلاع پر پارٹی رہنما اور پولیس حکام جائے وقوعہ پر پہنچے تھے جہاں سے لاش کو پہلے سول ہسپتال پیشن اور بعد میں سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہماری جماعت کے رہنما کافی عرصے سے نشانے پر ہیں۔ یہاں پر کئی سرمایہ دار لوگ ہیں لیکن ان میں کسی کو اغوا نہیں کیا جاتا بلکہ صرف ہمارے رہنما نشانے پرہیں۔‘
رشید ناصر نےبتایا کہ ان کے رہنما ملک عبید کی نہ کسی سے دشمنی تھی نہ ان کا کوئی زمین کا جھگڑا چل رہا تھا کہ جس کے باعث انہیں کوئی اغوا کرلیتا۔
’ہم جمہوری جدوجہد پریقین رکھنے والے لوگ ہیں۔ ایسے ہتھکنڈوں سے اس جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ پارلیمںٹ پر یقین رکھتے ہیں۔ اس کے باوجود ہمیں نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ملک عبید اللہ کاسی کے اغوا اور پھرقتل کے بعد کی صورتحال کا جائزہ جماعت کے مرکزی اجلاس میں لے جایا گا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طےکیا جائے گا۔‘
کچلاک پولیس تھانے میں ملک امین اللہ کاسی کی مدعیت میں اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں انہوں نے بتایا کہ’ 26 جون کو شام ساڑھے سات بجے میرے بھتیجے جان شیر نے اطلاع دی کہ ملک عبید اللہ کاسی کو کلی کتیر کچلاک سے چار مسلح افراد نے اغوا کرلیا ہے۔ معلومات کرنے پر جان شیر نے بتایا کہ ایک کار گاڑی گولڈن رنگ کی تھی۔ جس سے چار مسلح افراد زبردستی میرے بھائی کو گاڑی سے اتار کر اپنے گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔‘
انہوں نے پولیس کو بتایا کہ میرا بھتیجا جان شیر گاڑی چلانے والے کو سامنے آنے پر شناخت کرسکتا ہے۔ پولیس نے اغوا کا مقدمہ جرم زیر دفعہ 34-365 ت پ کے تحت درج کیا تھا۔
کچلاک پولیس تھانےکے ایس ایچ او عبدالرب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ابتدائی معائنےسے پتہ چلتا ہے کہ موت تشدد سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاش کو ہم نے سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کردیا ہے جہاں اس کا معائنہ کیا جارہا ہے، پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوگا کہ ہلاکت کی وجہ کیا ہے۔
اس سے قبل بھی رواں سال فروری میں اے این پی کے رہنما اسد خان اچکزئی کی لاش ملی تھی جو ستمبر 2020 میں لاپتہ ہوئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عوامی نیشنل پارٹی کے مطابق ملک عبیداللہ کاسی کا جسد خاکی آج شام پانچ بجے سول ہسپتال کوئٹہ سے کلی کتیرکچلاک لایا جائے گا، کاسی قبرستان کلی کتیر کچلاک میں تدفین کی جائے گی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی خان ملک عبید اللہ کاسی کے قتل پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست بلوچستان میں اپنے شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے۔ حالات خراب سے خراب تر ہوتے چلےجارہے ہیں۔ ریاست جواب دےاگر اے این پی کے ساتھیوں کے تحفظ میں ناکام ہے تو ہم اپنے تحفظ میں آزاد ہوں گے۔ پھر کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے۔
وہ مزید لکھتے ہیں کہ ملک عبید اللہ کاسی کے کیس کے پر ہمیں کچھ نہیں بتایا گیا بلکہ اس کی لاش حوالے کی گئی۔ اسد اچکزئی اور ملک عبید کے واقعے کی مکمل تحقیقات نہیں ہوئیں۔ اے این پی بلوچستان کی قیادت اور ملک عبیداللہ کاسی کے خاندان کا فیصلہ ہمارا فیصلہ ہوگا۔
اسفندیار ولی کہتے ہیں کہ قربانیوں کایہ سلسلہ خدائی خدمت گار تحریک سے لے کر عوامی پارٹی تک جاری ہے۔ اس قسم کے ہتھکنڈوں سے ہم اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
دوسری جانب ایک وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملک عبید اللہ کاسی کی لاش جب معائنے کےلیےسول ہسپتال منتقل کی گئی تو لاش کے ہاتھوں پر ہتھکڑیاں موجود ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال فروری میں اے این پی کے رہنما اسد خان اچکزئی کی لاش ملی تھی جو پانچ ماہ قبل ستمبر 2020 میں لاپتہ ہوئے تھے۔