سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رمی عبدالرحمان نے بتایا کہ شام کے دارالحکومت دمشق میں ہفتے کو اسرائیل کے حملے میں کم از کم 10 افراد جان سے گئے جن میں ایران کے پاسداران انقلاب کے شام میں انٹیلی جنس سربراہ اور ان کے نائب بھی شامل ہیں۔
عبدالرحمان نے اے ایف پی کو بتایا: ’عمارت کے ملبے کے نیچے دبی لاشیں نکالنے کے بعد اموات کی تعداد چھ سے بڑھ کر 10 ہو گئی ہے۔‘
ایران کے خبر رساں ادارے مہر نے باخبر ذرائع کے حوالے سے کہا کہ ’اسرائیل کے شام میں حملے میں پاسداران انقلاب کے شام میں انٹیلی جنس سربراہ، ان کے نائب اور دو دیگر ارکان جان سے گئے۔‘
ایران کی وزارت خارجہ نے شام میں اسرائیلی میزائل حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’خطے میں عدم استحکام پھیلانے کی ناکام کوشش‘ قرار دیا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا کہ ’ایران ... جعلی صیہونی حکومت کی منظم دہشت گردی کا مناسب وقت اور جگہ پر جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔‘
انہوں نے بیرونی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں پر بھی زور دیا کہ وہ اس حملے کی مذمت کریں۔
ایرانی پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) نے اپنے بیان میں تصدیق کی کہ حملے میں اس کے لوگوں کی جان گئی۔ بیان میں اسرائیل کو حملے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ۔
پاسداران انقلاب کے خبر رساں ادارے سپاہ نے کہا ’بری اور مجرم صہیونی رجیم (اسرائیل) کے جارحانہ اقدام‘ سے ہمارے چار فوجی مشیروں کی جان گئی۔
نیوز ایجنسی نے جان سے جانے والوں کو حجۃ اللہ امیدور، علی آغا زادہ، حسین محمدی اور سعید کریمی کے نام سے شناخت کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شام کی وزارت دفاع نے کہا کہ حملے میں’متعدد شہری جان سے گئے۔‘
موقعے پر موجود اے ایف پی کے ایک صحافی نے بتایا کہ حملے کا نشانہ بننے والی عمارت ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئی۔
ایمبولینس گاڑیوں، فائر فائٹرز اور شامی عرب ہلال احمر کی ٹیموں کی مدد سے علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا اور امدادی کارکن زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
ایک رہائشی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’میں نے مغربی المزہ کے علاقے میں دھماکے کی آواز واضح طور پر سنی اور میں نے دھوئیں کا بڑا بادل دیکھا۔ یہ آواز میزائل دھماکے جیسی تھی اور چند منٹ بعد میں نے ایمبولینس کی آواز سنی۔‘
حملے کے بارے میں پوچھے جانے پر اسرائیلی فوج نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے۔‘
اسرائیل نے یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا جب رواں ہفتے ایران نے عراق کے نیم خودمختار کردستان کے علاقے اربیل میں اسرائیل کے ’جاسوسی کے ہیڈ کوارٹر‘ پر حملہ کیا۔ اسی طرح شام میں بھی داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایران نے 15 جنوری کو میزائل حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک ’ٹارگٹڈ آپریشن‘ تھا اور ملک کی سلامتی کی خلاف ورزی کرنے والوں کی ’منصفانہ سزا‘ تھی۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی کا کہنا تھا کہ ایران نے اپنی اعلیٰ انٹیلی جنس صلاحیت کے ساتھ ایک ٹارگٹڈ آپریشن کے ذریعے مجرموں کے ہیڈکوارٹرز کی نشاندہی کی اور انہیں درست ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔
جنوری کے پہلے ہفتے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسیم سلیمانی کی برسی کے موقعے پر بھی ایران میں دھماکوں میں 100 سے زائد اموات ہوئی تھیں، جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
سات اکتوبر، 2023 کو حماس کے اسرائیل پر اچانک حمے کے بعد سے غزہ پر شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے باعث کشیدگی کے مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک میں پھیلنے کے خدشات سر اٹھا رہے ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔