پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے منگل کو مختلف فلسطینی دھڑوں کی جانب سے اپنے اختلافات کو ختم کرنے کے بیجنگ اعلامیے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ دیرپا امن حاصل کیا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کو ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’میں بیجنگ اعلامیے کا خیرمقدم کرتا ہوں جس میں سرکردہ فلسطینی دھڑوں کے درمیان متحد ہونے اور عبوری اتحاد کی حکومت تشکیل دینے کے معاہدے پر بات کی گئی ہے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’طویل عرصے سے فلسطین کے عوام نے درد اور مصائب کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔ آج کے معاہدے سے امید پیدا ہوئی ہے کہ دیرپا امن حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘
’دنیا کو فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دینا چاہیے کہ وہ غزہ کو تباہ کرنے اور گذشتہ 10 ماہ کے دوران 40 ہزار کے قریب بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کرنے والے وحشیانہ تشدد کو ختم کرے۔‘
I welcome the Beijing Declaration on the agreement between leading Palestinian groups to unite and form an interim unity government. I particularly applaud the People’s Republic of China for securing this important diplomatic success. For long the people of Palestine have seen…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) July 23, 2024
مختلف فلسطینی دھڑوں نے منگل کو بیجنگ اعلامیے پر دستخط کر کے اپنے اختلافات کو ختم کرنے اور فلسطینی اتحاد کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے بتایا کہ بیجنگ میں فلسطینی دھڑوں کے درمیان 21 سے 23 جولائی تک جاری رہنے والے مصالحتی مکالمے کے اختتام پر منگل کو ہونے والی تقریب میں اس اعلامیے پر دستخط کیے گئے۔
ایک اور چینی نشریاتی ادارے سی جی ٹی این نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ حماس اور الفتح سمیت کل 14 فلسطینی دھڑوں کے رہنماؤں نے میڈیا سے ملاقات کی جس میں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی موجود تھے۔
اے ایف پی کے مطابق اعلامیے پر حماس کی جانب سے تنظیم کے سینیئر رکن موسیٰ ابو مرزوق، جب کہ فتح کی جانب سے مرکزی کمیٹی کے وائس چیئرمین محمود العالول نے دستخط کیے۔
عرب نیوز کے مطابق اس سے قبل حماس اور الفتح کے نمائندوں نے اپریل میں چین ہی میں ملاقات کی تھی جس میں 17 سال سے جاری اختلافات کے خاتمے کے لیے مصالحتی کوششوں پر بات چیت کی گئی تھی۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے 14 فلسطینی دھڑوں کی جانب سے جنگ کے بعد غزہ میں ’عبوری قومی مفاہمتی حکومت‘ کے قیام کے معاہدے کو سراہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حماس اور الفتح سمیت فلسطینی دھڑوں کی رواں ہفتے بیجنگ میں ملاقات مصالحت کی ایک نئی کوشش ہے۔ منگل کو ملاقات ختم ہونے نے بعد چین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ گروپوں نے ’مفاہمت‘ کا عہد کیا ہے۔
چین کے دارالحکومت میں فلسطینی دھڑوں کی جانب سے ’بیجنگ اعلامیے‘ پر دستخط کرنے کے بعد وانگ یی نے کہا کہ ’اس معاہدے میں سب سے نمایاں بات جنگ کے بعد غزہ میں عبوری قومی مفاہمتی حکومت کی تشکیل ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مفاہمت کا یہ فیصلہ فلسطینی دھڑوں کا اندرونی معاملہ ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بین الاقوامی برادری کی حمایت کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا تھا۔
چینی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ چین مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے تحفظ کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔
2006 کے انتخابات میں غزہ میں حماس کی کامیابی کے بعد حماس نے الفتح کو غزہ کی پٹی سے بے دخل کر دیا تھا جس کے بعد سے دونوں گروہوں میں سخت اختلافات پیدا ہو گئے تھے۔
حماس 2007 سے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے وہاں حکمران ہے۔
الفتح فلسطینی اتھارٹی پر حکومت کرتی ہے جس کے پاس مقبوضہ مغربی کنارے میں جزوی انتظامی کنٹرول ہے۔