پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جمعے (18 اکتوبر) کو سابق وزیراعظم اور اپنے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی اور مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف ملک بھر میں پر امن احتجاج کی کال دی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے اپنے ویڈیو پیغام میں 18 اکتوبر کو پاکستان کے ہر ضلعے اور ہر شہر کے اندر لوگوں سے پرامن احتجاج کرنے کے لیے گھر سے نکلنے کی اپیل کی۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا: ’عمران خان اور ہماری دوسری قیادت اور کارکنوں کی رہائی اور ان کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا گیا ہے کہ ان سے ملاقات تک نہیں کروائی جا رہی اور ساتھ ہی غیر آئینی ترمیم کے خلاف کل سب نے نکلنا ہے اور آواز اٹھانی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
علی امین گنڈا پور نے کہا: ’آج ہی وقت ہے اگر ہم لوگوں نے اپنے ملک کے لیے، اپنی آنے والی نسل کے لیے آواز نہ اٹھائی تو شاید جن حالات سے ہم گزرے یا جن سے گزر رہے ہیں، ہماری نسل اس سے بھی بدتر حالات سے گزرے گی۔‘
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ ’ہم حق اور سچ کے ساتھ، اپنی حقیقی آزادی کے ساتھ اور اپنے آئین کے تحفظ کے لیے کھڑے تھے اور کھڑیں رہیں گے۔‘
پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما حماد اظہر نے بھی جمعے کو احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی پاکستانی کل گھر نہ بیٹھے۔‘
انہوں نے ایکس اکاؤنٹ پر تفصیلات شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’کل جمعے کی نماز کے بعد ملک گیر احتجاج شروع ہو گا اور یہ احتجاج ہر ضلعے میں ہو گا۔ مقامی تنظیمیں ایک مقام کا اعلان کریں گی جبکہ بڑے شہروں کے مقام کا اعلان میری جانب سے ہو گا۔ ان بے شرم حکمرانوں کو اور ان کی فسطائیت کو ختم کرنے کا وقت آ پہنچا ہے۔‘
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی جانب سے اس ملک گیر احتجاج کی کال ابھی تک نہیں دی گئی ہے اور نہ ہی ان کی طرف سے اس احتجاج کے نہ کیے جانے کی کوئی خبر سامنے آئی ہے۔
حکومت کی جانب سے اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات پر پابندی عائد ہے، جس کی وجہ سے گذشتہ ہفتے پی ٹی آئی نے 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت وکلا اور ڈاکٹروں کی جیل میں عمران خان سے ملاقات کروائے، جس کے بعد پمز ہسپتال کے ڈاکٹروں کی طرف سے ان کا طبی معائنہ ہوجانے کے بعد پارٹی چیئرمین کی طرف سے احتجاج کی کال واپس لے لی گئی تھی۔