حماس نے ہفتہ تک قیدی نہ رہا کیے تو فائر بندی ختم کرنے کا کہوں گا: ٹرمپ

ٹرمپ نے حماس کی جانب سے رہا کیے گئے تین قیدیوں کی صحت اور اس اعلان پر مایوسی کا اظہار کیا کہ فلسطینی گروپ مزید قیدیوں کو رہا نہیں کرے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کی جانب سے ہفتے تک تمام اسرائیلی قیدی رہا نہ کرنے کی صورت میں فائر بندی ختم کرنے اور غزہ کو ’جہنم بنانے‘ کی دھمکی دی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اس معاملے پر ان سے اختلاف کر سکتا ہے اور یہ کہ وہ اس معاملے پر اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو سے بات کریں گے۔

اوول آفس میں پیر کو صحافیوں کے ساتھ ایک گفتگو کے دوران ٹرمپ نے حماس کی جانب سے رہا کیے گئے تین قیدیوں کی صحت اور اس اعلان پر مایوسی کا اظہار کیا کہ فلسطینی گروپ مزید قیدیوں کو رہا نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’جہاں تک میرا تعلق ہے، اگر تمام قیدیوں کو ہفتے کی دوپہر 12 بجے تک واپس نہیں کیا جاتا، تو میرے خیال میں یہی مناسب وقت ہوگا کہ فائر بندی منسوخ کر دی جائے اور سب کچھ ختم ہو جائے۔ میں کہوں گا کہ انہیں ہفتے کے روز دوپہر 12 بجے تک واپس آ جانا چاہیے۔‘

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ تمام قیدیوں کو ایک ساتھ رہا کیا جائے، نہ کہ تھوڑے تھوڑے کر کے، ’ہم سب کی واپسی چاہتے ہیں۔‘

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ’اگر اردن اور مصر غزہ سے ممکنہ بے دخل کیے جانے والے فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول نہیں کرتے تو وہ ان ممالک کے لیے امداد روک سکتے ہیں۔‘

وہ اس معاملے پر بات کرنے کے لیے آج (منگل کو) اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی تجویز کے تحت فلسطینیوں کو غزہ واپسی کا حق حاصل نہیں ہوگا، جو ان کی اپنی انتظامیہ کے حکام کے اس بیان کی نفی کرتا ہے کہ غزہ کے شہریوں کو صرف عارضی طور پر منتقل کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پیر کو فاکس نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ اردن اور مصر کے ساتھ ایک معاہدہ کر سکتے ہیں تاکہ وہ بے دخل فلسطینیوں کو قبول کر لیں کیونکہ امریکہ ان دونوں ممالک کو سالانہ اربوں ڈالر دیتا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا فلسطینیوں کو غزہ واپس جانے کا حق حاصل ہوگا؟ تو ٹرمپ نے کہا کہ ’نہیں، انہیں یہ حق حاصل نہیں ہوگا کیونکہ وہ کہیں اور کہیں بہتر رہائش حاصل کر لیں گے۔‘

ان کے بقول: ’میں ان کے لیے ایک مستقل جگہ بنانے کی بات کر رہا ہوں۔‘ انہوں نے کہا کہ غزہ کو دوبارہ قابل رہائش بنانے میں کئی سال لگیں گے۔

ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل حماس نے پیر کو اسرائیل پر غزہ فائر بندی معاہدے کی تعمیل میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ معاہدے کے تحت اسرائیلی قیدیوں کے اگلے تبادلے کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر رہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’قیدیوں کی رہائی کو، جو 15 فروری، 2025 کو ہونے والی تھی، اس وقت تک ملتوی کر دیا جائے گا جب تک اسرائیل کی جانب سے گذشتہ ہفتوں کے وعدوں کی تکمیل نہیں ہو جاتی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم معاہدے کی شرائط سے اپنی وابستگی کی دوبارہ تصدیق کرتے ہیں لیکن جب تک اسرائیل ان پر عمل پیرا رہے۔‘

حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی معاہدے کی شرائط کے تحت، جس کا پہلا مرحلہ 19 جنوری کو نافذ العمل ہوا تھا، 33 اسرائیلی قیدیوں کو تقریباً 1,900 قیدیوں کے بدلے رہا کیا جانا ہے، جن میں سے زیادہ تر اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا