ایران اسرائیل پر حملے سے باز رہے، مغربی ممالک کا انتباہ

امریکہ اور اس کے یورپی اتحادی ممالک نے ایران کو اسرائیل پر حملے سے باز رہنے کا کہا ہے۔

ایرانی حملے کی دھمکی کے بعد اسرائیلی بحریہ کا جنگی جہاز نو اگست 2024 کو حیفہ کی بندرگاہ کے قریب بحیرہ روم میں گشت کر رہا ہے (اے ایف پی)

امریکہ اور اس کے یورپی اتحادی ممالک نے پیر کو ایران سے اسرائیل پر حملے سے باز رہنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نئی کشیدگی مشرق وسطیٰ کو جنگ کی لپیٹ میں لے لے گی۔

حماس کے رہمنا اسماعیل ہنیہ کے ایران میں قتل کے بعد خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے جس کے بعد امریکہ نے اپنے اہم اتحادی کی حمایت اور اس کے دفاع کے لیے ایک گائیڈڈ میزائل آبدوز اور ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ مشرق وسطیٰ روانہ کر دیا ہے۔

ایران اور اس کی لبنانی اتحادی حزب اللہ نے تہران میں اسماعیل ہنیہ اور بیروت میں حزب اللہ کے ایک کمانڈر کے قتل کا بدلہ لینے کا عزم کیا ہے۔

اس دوران ایرانی حملے کو روکنے کے لیے بین الاقوامی کوششیں تیز ہو گئی ہیں اور امریکی صدر جو بائیڈن، فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ کے رہنماؤں نے پیر کو ایک مشترکہ بیان میں تہران کو ایسے کسی بھی حملے سے خبردار کیا۔

ان مغربی رہنماؤں نے پیر کو بات کرنے کے بعد کہا: ’ہم نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف فوجی حملے کی اپنی دھمکیوں سے دستبردار ہو جائے اور ہم نے اس طرح کے کسی بھی حملے کی صورت میں علاقائی سلامتی کے لیے سنگین نتائج پر تبادلہ خیال کیا۔‘

وائٹ ہاؤس نے متنبہ کیا کہ ایران اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے رواں ہفتے ہی اسرائیل پر ممکنہ حملہ ہو سکتا اور اس حوالے سے امریکہ اسرائیل کے ساتھ رابطے میں ہے۔

اس سفارت کاری کے تحت جرمن چانسلر اولاف شولز اور برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر دونوں نے ایرانی صدر مسعود پیزشکیان سے کشید گی میں کمی لانے کے لیے فون کیا۔

پیزشکیان نے پیر کو کہا کہ ان کے ملک کو ’جارحیت کرنے والوں کو جواب دینے کا حق ہے۔‘

حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ گذشتہ ماہ نئے ایرانی صدر کی حلف برداری کے لیے تہران میں موجود تھے جب ایک حملے میں وہ مارے گئے تھے جس کا الزام ایران نے اسرائیل پر عائد کیا تھا۔

اسرائیل نے ایک روز قبل بیروت میں حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر کو بھی قتل کر دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ ان کا ملک ’حقیقی وقت میں کسی بھی خطرے کو ناکام بنانے کے لیے تیار ہے لیکن انہوں نے مزید کہا کہ وہ ان اطلاعات سے واقف نہیں ہیں کہ ایران کی جانب سے اگلے 24 گھنٹوں میں حملہ کرنے کی توقع ہے۔

اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ ملک نے دفاع کو مضبوط کیا گیا ہے کیونکہ تہران اور بیروت کی طرف سے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

ایک بیان کے مطابق عراقی وزیراعظم کے ساتھ ایک فون کال پر امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے ایران سے منسلک ملیشیا کے حملوں سے اتحادی فوجیوں کی حفاظت کے لیے عراق کی ذمہ داری کی اہمیت کا اعادہ کیا۔

دوسری جانب واشنگٹن اور چار یورپی ممالک نے غزہ میں بھی فائر بندی کے لیے اپنے مطالبات کو تیز کر دیا ہے۔

انہوں نے اس جمعرات کو اسرائیل اور حماس کے درمیان نئے سرے سے مذاکرات کے لیے بائیڈن اور مصر اور قطر کے رہنماؤں کی ثالثی کی حمایت کی اور اس بات پر زور دیا کہ اب کھونے کے لیے مزید وقت نہیں ہے۔

انہوں نے تباہ شدہ غزہ کے لیے امداد کی بلا روک ٹوک ترسیل پر بھی زور دیا۔

غزہ کی پٹی میں لڑائی کے خاتمے اور حماس پر اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے دباؤ اس وقت سامنے آیا جب حماس ایک ونگ نے کہا کہ کچھ ’واقعات‘ میں ایک اسرائیلی قیدی مارا گیا اور دو کو زخمی ہو گئے۔

حماس کے القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قیدیوں کی حفاظت پر مامور اس کے دو مسلح افراد نے دو الگ واقعات میں ان پر فائرنگ کی تھی جس کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

حماس نے ثالثوں پر زور دیا ہے کہ وہ مزید مذاکرات کرنے کے بجائے بائیڈن کے پیش کردہ فائر بندی کے منصوبے پر عمل درآمد کریں۔

اسرائیل نے امریکہ، قطر اور مصر کی طرف سے مذاکرات کار بھیجنے کی تازہ ترین دعوت قبول کر لی ہے۔

اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’ایسا کرنے کی وجہ یہ ہے کہ فریم ورک معاہدے پر عمل درآمد کی تفصیلات کو حتمی شکل دی جائے۔‘

یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آ رہی ہیں جب ہفتے کے روز ایک سکول پر اسرائیلی فضائی حملے میں 93 جان سے گئے۔

اسرائیل نے کہا تھا کہ اس نے سکول اور مسجد سے باہر سرگرم عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا